سنگھ پریوار کا نیا ایجنڈا:دی کیرالا اسٹوری

مذہبی منافرت کا عفریت پورے ملک پر اپنا شکنجہ کسا ہوا ہے۔ نفرت و عداوت اپنے عروج پر ہے۔ سنگین واشتعال انگیز زہر افشانی کرتے ہوئے ہندوؤں میں مسلمانوں کے خلاف نفرت و دشمنی کی تخم ریزی کی جارہی ہے۔ گئو ہتیا، دھرم پریورتن، لو جہاد، لینڈ جہاد اور بھگوا لو ٹریپ جیسے فرقہ وارانہ مسائل نفرتوں کی سوداگری کرنے میں مگن ہے۔ ایک طرف فرضی لو جہاد کا فسانہ کو مرچ مسالہ لگا کر مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتارا جارہا ہے۔ تو دوسری طرف بھگوا لو ٹریپ کے سازش کے تحت بھولی بھالی مسلم بچیوں کو محبت وپیار کا دام تزویر میں پھانس کر انہیں مرتد بناکر انکی زندگیوں سے کھلواڑ کیا جارہا ہے۔ان سنگین ونازک حالات ہی کیا کم تھے کہ مسلمانوں کے خلاف اور ایک سازش رچی گئی۔وہ ہے دی کیرالا اسٹوری کے نام سے ایک نفرت آمیز فلم جو لاکھوں جھوٹ ودروغ کا بھنڈار۔ ایک من گھڑت افسانے کو حقیقت کا لبادہ اوڑھانے کی ناکام کوشش۔
وہ بھی ہندوستان کے اس عظیم الشان ریاست کے نام پر جو تعلیم اور مذہبی ہم آہنگی کا سنگم ہی نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے نمونہ اور آئیڈیل ہے۔
ریاست کیرالا ہی وہ واحد ریاست ہے جہاں پر لاکھ کوششوں کے باوجود بھاجپا اور آر یس یس اپنے قدم جمانے سے ناکام ہے۔ مسٹر مودی اور بھاجپا کے بڑے بڑے دگج لیڈر ہمیشہ ریاست کیرالا کا سیاسی دورہ کرتے رہے لیکن ان دوروں سے کچھ ہاتھ نہ آیا۔ بالخصوص مودی جی وہاں کے مسلمانوں کی ترقی سے بیزار ہیں۔ کیرالا کی مسلم قیادت ہمیشہ ان کے لئے آنکھوں کا تنکا اور دل کی چبھن ہے۔اس کا اظہار بھی انہوں نے کئی مرتبہ اپنے رس بھری تقریروں میں بے شرمی کے ساتھ کیا۔
اگر کسی ہندوستانی ریاست میں اقلیت امن وامان کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں تو وہ صوبۂ کیرلا ہے۔ اس امن وامان اور مذہبی ہم آہنگی کو غارت کرنے کےلیے سنگھ پریوار نے اپنی شاطرانہ عقل سے نئی نفرت کی بیج بونے کی کوشش میں سرگرداں ہے۔ اسی کوشش کی ایک کڑی ہے "دی کیرالا اسٹوری" جس کے ٹریلر ریلیز ہوتے ہی پورے ملک میں مخالفت کی آوازیں بلند ہونے لگیں۔
اس فیلم کا مقصد ریاست کی شبیہ کو خراب کرنا اور مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا ہے۔ سدیپتو سین کی لکھی کہانی اور ہدایت کاری میں بنی" دی کیرالہ سٹوری" کو کیرالہ میں مبینہ طور پر لاپتہ ہونے والی تقریباً 32 ہزار خواتین و لڑکیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے جبکہ ان اعداد و شمار پر ہی عوام ریاست یقین کرنے تیار نہیں ہے چہ جائیکہ فلم میں بتائے گئے واقعات پر یقین کرلیں۔  
فلم میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا ہے کہ 32 ہزار ھندو اور عیسائی لڑکیوں نے مذہب تبدیل کیا، بنیاد پرستی اختیار کی جس کے بعد انہیں ہندوستان اور دنیا بھر میں دہشت گردی کے مشنوں میں تعینات کیا گیا۔
دی کشمیر فائلز کے بعد  اسی نوعیت کی فیلم ہے دی کیرلا اسٹوری۔ جو نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو بدنام کرنے، ان کیخلاف نفرت کا زہر پھیلانے اور سماج میں انہیں یکا و تنہا کرنے کے مذموم ایجنڈے کے تحت تیار کی گئی ہے۔
اس فلم  کا ٹریلر تمام سوشیل میڈیا پلیٹ فارمس پر جاری ہوچکا ہے جبکہ فلم ہندی، تلگو، تامل اور ملیالم زبانوں میں ملک بھر کے سینما گھروں میں ریلیز کرنے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں۔ ٹریلر دیکھنے سے ہی واضح ہوجاتا ہے کہ یہ فلم کس مقصد کے تحت تیار کی گئی ہے۔
ٹیزر میں نقاب پوش ایک خاتون کو دکھایا گیا جس نے اپنی شناخت کیرالہ سے تعلق رکھنے والی شالینی انّی کرشنن عرف فاطمہ کے نام سے بتائی ہے کہ "وہ ریاست کے ان خواتین میں سے ایک تھیں جنہیں بعد میں اسلامک اسٹیٹ کے لیے لڑنے کے لیے شام اور یمن بھیجی گئی۔"
اس متنازعہ فیلم کو لیکر پوری ریاست میں علم احتجاج بلند ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ وزیر اعلیٰ بھی برہم نظر آرہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر وی ڈی ستھیشن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ دل آزار فیلم اظہار خیال کی آزادی کا مسئلہ نہیں ہے۔ بلکہ اقلیتی گروہوں پر الزامات لگا کر سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش اور سنگھ پریوار کے زہریلے ایجنڈے کے نفاذ کا ایک حصہ ہے۔
انہوں نے مزید  کہا کہ کسی کو یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ فرقہ پرستی کا زہر اگل کر کیرالہ کو تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ اگر آر یس یس یہ سوچ رہی ہے تو وہ انکی خام خیالی ہے اور فرقہ واریت کی دال کیرالا میں نہیں گلے گی۔مذہبی دشمنی کو فروغ دینے کے اس دانستہ اقدام کےباوجود ریاست متحد رہے گی جیسا کہ اس کی قدیم روایت رہی ہے۔ اتنا ہی نہیں اس کے خلاف یف آئی آر بھی درج ہوگئی ہے ہم تہہ دل سے اس قانونی اقدام کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ریاست کرناٹک میں اسمبلی انتخابات کا بگل بج چکا ہے۔ اور یہ الیکشن مسلمانوں اور اقلیتی طبقات کے لیے آخری اور سنہرا موقع ہے۔ اسی الیکشن کے ذریعے سنگھی طاقتوں کو سبق سکھایا جاسکتا ہے۔ اگر مسلمان پہلے کی طرح خواب خرگوش میں ہی محو خواب رہے تو خدا نخواستہ صد بار خدانخواستہ آئندہ الیکشن کے وقت مسلمانوں کو ووٹ دینے کا حق بھی نہیں رہے گا۔ لہذا تمام رائے دہندگان سے اپیل ہے کہ اپنے ووٹ جو ہم سب کا آئینی وجمہوری حق ہے اسے صحیح معنوں میں استعمال کرینگے۔ اور ملک کی سالمیت اور جمہوریت کے محافظ امیدواروں کو حکومت کی کرسی عطا کرینگے۔ اللہ تعالی فرقہ واریت اور ہندتوائی دہشتگردی سے ملک اور باشندگان کی حفاظت فرمائے آمین

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter