تقوی کی اہمیت و فضیلت

انسان اپنی روزی روٹی کی تلاش میں کبھی کبھی شریعت کے دائرے سے باہر نکل جاتا ہے اور اس کو اس فعل کا احساس بھی نہیں ہوتا۔ کبھی کبھی مال و دولت کا حریص انسان کی قوت تمیز بین الحرام الحلال کو کمزور بنا دیتا ہے اور وہ دو وقت کی روٹی حاصل کرنے کے لیے ناجائز راستوں کو اختیار کر لیتا ہے۔ جبکہ اللہ تعالی کے بعض نیک بندے تقوی کی اہمیت ، فضیلت اور خوف خدا کو دیکھتے ہوئے اپنی خواہشات کو اپنے اندر ہی دبا لیتے ہیں۔

قرآن و احادیث نبوی میں تقوی کے متعلق بے شمار آیات و اقوال رسول صلی اللہ علیہ وسلم وارد ہوئی ہیں۔ تمام عبادت کا بنیادی مقصد بھی انسان کے دل میں اللہ کا خوف اور تقوی پیدا کرنا ہے۔ تقوی دل کی اس کیفیت کا نام ہے جس کے حاصل ہوجانے کے بعد دل کو گناہوں سے جھجھک معلوم ہونے لگتی ہے ، اور نیک کاموں کی طرف اس کو بے تابانہ تڑپ ہوتی ہے۔بزرگان دین اور علمائے کرام کا اولین وصف تقوی رہا ہے۔ اپنے افعال و اعمال پر غور و خوص کرنا تقوی کو فروغ دیتا ہے اور روزہ تقوی حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ تقوی اصل میں وہ صفات عالیہ ہے جو آدمی کو انسان بناتا ہے ، خوف الہی کی بنیاد پر انسان کا اپنے دامن کا صغائر و کبائر گناہوں کی آلودگی سے پاک صاف رکھنے کا نام تقوی ہے۔ اور اللہ تعالی اور اس کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کا ہر کام گناہ کہلاتا ہے۔

تقوی کی اہمیت و فضیلت کے متعلق قرآن کریم کی بعض آیات مبارکہ درج ذیل منقول ہے، ملاحظہ ہوں۔

  • اللہ تبارک و تعالی سورہ آل عمران میں ارشاد فرماتا ہے " يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ " اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسے اللہ سے ڈرنے کا حق ہے۔
  • سورہ آل عمران ہی میں دوسری جگہ فرماتا ہے۔

" فَاتَّقُوا اللَّهَ مَا اسْتَطَعْتُمْ " تو تم اللہ سے تقویٰ اختیار کرو جتنا تم سے ہو سکے۔

ان آیات بینات میں اللہ تبارک و تعالی نے اپنے بندوں کو تقوی اختیار کرنے کا حکم دیا ہے۔ ان آیات کریمہ کے علاوہ بہت سی آیات ایسی ہیں جن میں بڑے پرزور انداز میں خالق کائنات نے بندوں سے تقوی کا مطالبہ کیا ہے۔ اور قرآن شريف میں جہاں بہت سی جگہ تقوی اختیار کرنے پر اجر و ثواب کا وعدہ ہے وہیں ترک تقوی پر وعید بھی ہے ۔ گویا مختصرا یہ سمجھ لینا چاہئے کہ چاہے جو بھی فعل یا عمل ہو اس میں اگر تقوی نہ ہو تو وہ بے کار ہے۔ اور آخرت میں جنت میں بھی یہی تقوی کے درجات کی بنا پر داخل ہوں گے۔ اس صفت حمیدہ کی ضرورت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوجاتا ہے کہ جنت میں جتنے بھی آدمی داخل ہونگے وہ سارے کے سارے تقوی کے کسی نہ کسی درجے میں ضرور ہونگے۔ آئیں دیکھتے ہیں تقوی کے کیا فوائد ہیں۔

جب انسان خدا تبارک و تعالی سے تقوی رکھتا ہے اور اپنے ہر عمل میں خدا کا خوف رکھتا ہے تو اس کے نتیجے میں اس کو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں ہیں۔ تقوی کے بے شمار فوائد قرآن و احادیث میں بہت ہی خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے۔ ان میں سے چند فوائد کا درج ذیل ہیں۔

  • فلاح و بہبودی: جب ہم قرآن کریم کى تلاوت کرتے ہیں تو ہم اللہ تبارک و تعالی کو سورۃ البقرہ آیت نمبر 189 میں فرماتے ہوئے دیکھتے ہیں ، اللہ تبارک وتعالی فرماتا ہے. " اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پا جاؤ".
  • قوت تفریق بین الحق والباطل: جب کوئی بندہ اللہ سے تقوی کرتا ہے اللہ تعالی اس بندے کے اندر ایک قوت عطا کرتا ہے جس سے وہ حق و باطل ، صحیح و غلط کے درمیان تمیز کر سکتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالی سورۃ الانفال کی آیت نمبر 29 میں فرماتا ہے. "اے ایمان والو اگر تم اللہ سے ڈرو گے (تو) وہ بنا دے گا تمہارے لئے ( حق و باطل میں) فرق کرنے کی کسوٹی اور دور کر دے گا تم سے تمہاری برائیاں اور بخش دے گا تمہیں اور اللہ بڑے فضل والا ہے" ۔
  • گناہوں سے معافی: جو شخص خدا سے تقوی کرتا ہے اللہ تبارک و تعالی اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے۔ سورہ طلاق  میں ارشاد فرماتا ہے۔ "اور جو ڈرےگا (تو) وہ دور کر دے گا اس سے اس کی برائیاں اور زیادہ دے گا اس کو اجر"۔
  • کاروبار میں آسانی: اللہ تبارک و تعالی تقوی اور پرہیز گاری اختیار کرنے والے بندوں کے معاملات اورکاروبار میں آسانیاں فرماتا ہے، خیر و برکت عطا فرماتا ہے۔ سورہ طلاق آیت نمبر 4 میں ارشاد فرماتا ہے  "اور جو اللّٰہ سے ڈرےگا (تو) وہ کر دے گا اس کے لیے اس کے کام میں آسانی۔
  • رزق و روزی میں برکت اور فاقہ کشی سے دور: اللہ تبارک و تعالی تقوی والوں کے مشاکل ، مصائب اور پریشانیاں کو دور کردیتا ہے اور ان کے رزق میں برکت نازل فرماتا ہے۔ اور ان کو رزق وہ اسے دیتا ہے جہاں اس کا گمان بھی نہیں جا سکتا۔سورۃ الطلاق کی آیت نمبر 2 اور 3 میں ارشاد باری ہے۔ " اور جو اللہ سے ڈرتا ہے( تو) وہ بنا دیتا ہے اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ اور وہ
  • رزق دیتا ہے اسے جہاں سے وہ گمان نہیں کرتا"۔

  • دنیا و آخرت میں رحمت کا سبب: انسان قدم قدم پر اپنے رب کى رحمت کا محتاج ہے اور وہ لوگ بڑے خوش نصیب ہیں جنہیں اپنے رب کی رحمت سے کچھ حصہ نصیب ہو جائے۔ البتہ ایک بات یہاں یاد رکھی جائے کہ ایک رحمت تو وہ ہے جو دنیا میں ہر انسان کو حاصل ہے خواہ وہ کافر ہو یا مسلمان اور اسی رحمت کا ثمرہ ہے کہ جس طرح مسلمانوں کو دنیا میں نعمتیں ملتی ہیں، اسی طرح کافروں کو بھی دنیوی نعمتیں ملتی رہتی ہیں۔ مگر آخرت میں انعامات اور رحمت صرف اہل ایمان کو ملے گی اور کافر اس دن سوائے افسوس كرنے كے کچھ نہ کر پائیں گے۔ یہ دنیاوی اور اخروی رحمت جن خوش نصیبوں کو ملتی ہے ان کی ایک صفت تقویٰ ہے۔ سورۃ الاعراف آیت نمبر 156 میں اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے۔ " اور میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے  ، چنانچہ میں (مکمل طور پر)  ان لوگوں کے لئے لکھوں گا جو تقویٰ اختیار کریں اور زکوۃ ادا کریں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھیں". 
  • معیت اور نصرت الہی کا سبب: تقوی اختیار کرنے سے ایک اہم فائدہ یہ ملتا ہے کہ اہل ایمان کو شیطان،  نفس اور دیگر دشمن مثلاً منافقین کے مقابلے میں اللہ تعالی کی معیت، نصرت اور تائید حاصل  ہوتی ہے جس سے دشمنوں کی کاراستانیوں اور ریشہ دوانیوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ اللہ تبارک و تعالی سورۃ النحل آیت نمبر 128 نے فرماتا ہے۔ "یقین رکھو کہ اللہ ان کا ساتھی ہے جو تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور احسان پر عمل پیرا ہیں"۔

اس طرح اس تقوی کے بے شمار فوائد قرآن و احادیث میں وارد ہیں جن کا یہاں ذکر کرنا کلام کو طول دے گا۔ بہرحال ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالی ہمیں تقوی اور پرہیزگاری کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

 

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter