رمضان کا ایک دن رسول الله ﷺ کے ساتھ

               ماہ رمضان کے روزے ہجرت کے دوسرے سال مومنوں پر فرض کیے گئے۔جس کے بعد رسول اللہﷺ کو نو سالوں تک روزہ رکھنے کا موقع ملا۔ دیگر اسلامی مہینوں سے ممتازاس ماہِ کریم میں حضور ﷺ کی اپنی چندخصوصی عبادتیں اور ذکر الہی شامل ہوتے تھے۔ حضو ر اکرم ﷺكى طرف سےاس ماہ مبارک میں کیے جانے والے ان خصوصی اعمال کا ادرا ک اور انہیں عملی طور پر اپنانا ہماری زندگی کو مزید بہتر بنانے میں مدد گار ثابت ہو گا۔

سحری:

               نبی کریم ﷺ اپنے دن کا آ غاز سحری سے فرماتے تھے۔ آپ ﷺ فجر(صبح صادق) کی نماز سے بس کچھ دیر قبل ہی سحرى تناول فرماتے تھے۔ متعدد مقامات پر حدیثوں میں ملتا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی سحری اور فجر نماز کے درمیان تقریبا پچاس قرآنی آیات کا مختصر وقفہ ہوتا تھا۔

                سحری کرنا رمضان کی ایک اہم ترین سنت ہے۔ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: ”سحری کھایا کرو، کیونکہ سحری میں برکت ہے“ (بخاری،مسلم)۔حضور ﷺ کبھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ اور کبھی اپنے اصحاب کے ساتھ مل کر تناول فرماتے تھے۔صحابی رسول حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: ایک مرتبہ ماہ رمضان میں آپ ﷺ نے مجھے اپنے ساتھ سحری کرنے کی دعوت دی اور فرمایا: ’آؤ اس مبارک طعام‘ میں شریک ہوجاؤ  (ابو داؤد،نسائی)۔

                سحری کے بعد حضورﷺ اپنے گھر پر کچھ لمحہ ٹھہرتے اور فجر کی اذان کا انتظار کرتے، اذان کے بعد مختصر سی دو رکعت نماز ادا کرتے اور نماز مکمل ہونے کے بعد آپ ﷺ مسجد کا رخ کرتے۔ مسجد پہنچ کر تمام حاضرین کی امامت کرتے تھے۔ بعد ہ آپ  ﷺطلوع آفتاب تک رب کی رضاو خوشنودی میں مشغول ہو جاتے تھے۔ پھرطلوع آفتاب کے تقریبا بیس منٹ بعد نماز چاشت (ضحی) ادا کرتے تھے۔  چنانچہ آپ ﷺ فرماتے ہے کہ:  جو شخص نماز فجر ادا کرے اور طلوع آفتاب تک ذکر الہی میں مصروف رہے، پھر طلوع آفتاب کے بعدنماز چاشت ادا کرے تو ایسے شخص کو مبرور و مقبول حج و عمرہ کا اجر و ثواب حاصل ہوگا (ترمذی)۔

ایام رمضان اور وقت افطار:

               رمضان کے دنوں میں آپ ﷺ روزانہ گھر پر سنت نماز ادا کرتے اور مسجد میں امامت کی نیت سے جاتے تھے۔نیز آپ ﷺ گھریلو کاموں میں اپنی ازواج مطہرات کے ہاتھ بھی بٹاتے تھے۔ چنانچہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ: حضور ﷺ گھریلو کاموں میں مدد کرتے اور باقی وقت میں مسجد کا رخ کرتے۔ کثیر احادیث اس بات کی بھی شاہد ہیں کہ آپ ﷺ بذات خود  بکریوں کے دودھ بھی دوہتےتھے اور کپڑے بھی ترتیب دیا کرتے تھے۔

                غروب آفتاب سے چند ساعت قبل آپ ﷺ ذکر الہی میں مصروف ہوجاتے۔غروب کے وقت معمو ل کے مطابق اپنی کسی زوجہ کے یہاں افطار کی نیت سے تشریف لے جاتے۔ روزہ کھولنے کے لیے عام طور پرکھجور کا استعمال کرتے اگر کھجور دستیاب نہ ہوتى تو خالص پانی سے افطار کرلیا کرتے تھے۔آپ  ﷺ نے تاخیر سے افطار کرنے کو ناپسند اور  منع فرمایا ہے۔ افطار کے بعد نمازمغرب ادا کرنے  مسجد جاتے اور فرض ادا کر کے سنت و نوافل کی ادائیگی کے لیے گھر واپس آ جاتے تھے۔

لیالی رمضان:

               عشاء کے وقت اللہ کے رسول ﷺ اپنے گھر پر سنت نماز ادا کرتے اور پھر مسجد میں جا کر امامت کرتے تھے۔آپﷺ نے تراویح کے ابتدائی ایام میں تین دنوں تک مسجد نبوی میں تراویح کی نماز باجماعت ادا کی لیکن روزانہ لوگوں کی بڑھتی تعداد دیکھ کر بعد میں جماعت میں شامل ہونے سے اجتناب فرمالیا کہ آپ ﷺ کو خوف تھا، کہیں ان کی امت پر تراویح فرض نہ ہوجائے۔اگر نماز تراویح فرض ہوجاتی تو امت محمدیہ کے لیے کافی مشکلات پیدا ہو جاتیں۔ لہذا حضور ﷺ نے گھر پر ہی نماز تراویح ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔

                احادیث میں آتا ہے کہ آپﷺ ماہ رمضان کی راتیں کثرت کے ساتھ نفل نماز کی ادائیگی میں گزارتے تھے۔ نمازوتر سے قبل تھوڑی دیر سورہتے اور پھر بیدار ہو کر نماز وتر ادا کرتے اس نیت کے ساتھ کہ یہ نماز رات کی آخری نماز ہو۔

               بعض راتوں میں آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات  کے ساتھ وظیفہء زوجیت ادا کرتے اور سحری کے وقت بیدار ہو کر غسل فرماتے پھر مسجد کی جانب عبادت کی نیت سے کمر بستہ ہو کر چل پڑتے۔

 قرآن اور صدقہ:

               آپ  ﷺ رمضان کے دوران اپنا زیادہ تر وقت قرآن پاک کی تلاوت میں گزارتے تھے۔سرورِ کونین ﷺ کا یہ معمول ہوتا کہ ماہ مقدس ماہ رمضان میں آپ ﷺ سید الملائکہ حضرت جبریل علیہ السلام کے ساتھ وہ تما م قرآنی آیات کی تلاوت فرماتے جو اس وقت تك نازل ہوچکی ہوتیں۔ايك دن آپ ﷺ نے اپنی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے ارشاد فرمایا کہ ”جبریل علیہ السلام اور میں ہر سال قرآن مجید کا ايك دورہ کیا کرتے تھے اور اس سال انہوں نے مجھ سے دو مرتبہ دورہ کیاہے، میں سمجھتا ہوں اس کى وجہ یہ ہے کہ میری موت کا وقت آن پہنچا ہے“ (بخاری و مسلم)۔

                حضرت امام احمد رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ: ”رمضان کی ہر شب میں حضرت جبریل علیہ السلام جلوہ گر ہوتے پھر آپ اور حضور اقدس ﷺ آپس میں ایک دوسرے کو قرآن مقدس سناتے“۔

               اس ماہِ مقدس میں آپ ﷺ خوب صدقہ بھی کیا کرتے تھے، چنانچہ سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ خیرخیرات کرنے میں سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں تو آپ کی سخاوت کی کوئی حد ہی نہیں ہوتی تھی۔ماہِ رمضان میں جب جبریل امین علیہ السلام سے ملتے تو بہت ہی زیادہ جود و کرم فرماتے۔ حضرت جبریل علیہ السلام رمضان کی ہر رات میں آپ ﷺ سے ملاقات کرتے اور آپ ﷺ کے ساتھ قرآن کا دورہ کرتے، اور پھر آپ ﷺ بارش لانے والی ہوا سے بھی زیادہ بھلائی پہونچانے میں جو دو کرم فرمایا کرتے تھے۔

 آخری عشرہ:

               ماہ رمضان کے آخری عشرہ میں آپ ﷺ اپنی عبادت میں مزید مصروف رہا کرتے تھے بالخصوص آپ ﷺ نفلی اعتکاف اور  نمازوں کا بہت اہتمام کرتے تھے۔ پیغمبر اسلام ﷺ عشرہ اخیرہ كى ہر راتوں میں خاص طور سے لیلۃ القدر میں خود کو زیادہ سے زیادہ ذکر الہی اورخشیت ربانی میں مشغول رکھا کرتے تھے۔

               ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ:  ”اگرچہ رسول آخر الزماں ﷺ رمضان کے پہلے دونوں عشروں  میں نیند اور عبادت کے لیے وقت نکال لیتے تھے لیکن عشرہ اخیرہ کے آخری دس دنوں میں پوری پوری رات عبادت میں گزار دیتے تھے(احمد)۔

                رمضان کے آخری عشرہ میں حضورﷺ اپنے اہل خانہ  کوبھی جگایا کرتے اور عبادت کی تلقین کیا کرتے۔چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور ﷺعشرہ اخیرہ  میں نماز پڑھنے کی صلاحیت رکھنے والے چھوٹے، بڑے سب کو جمع کرتے اور نماز کا حکم دیتے تھے۔ علاوہ از یں آپ ﷺکی عادت ہوتی تھی کہ اپنی پیاری بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ان کے شوہر مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو روزانہ رات کی نماز (تہجد) کے لیے بیدار کرتے۔

               آنحضرت ﷺ کی عشرہ اخیرہ میں کی جانے والی ایک خصوصی عبادت تھی اعتکاف، جس میں آپ خود کو مسجد میں روحانی طور پر علیحدہ کر لیتے تھے۔جس سا ل آپ  ﷺ نے اس دار فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کیا،  اس سال آپﷺ نے بلا ناغہ  بیس دن تک اعتکاف کا اہتمام کیا تھا۔

تاریخی واقعات:

               آپ ﷺ کےایام رمضان مختلف و متعدد تاریخی کارناموں کے لیے مشہور ہے جس سے اس ماہ مقدس میں بھی آپ ﷺ کی بامقصد اور عملی زندگی کے جواہر ہمارے سامنے کھلتےنظر آتے ہیں۔ اسی ماہ مقدس میں تاریخ اسلام کی دو مشہور اور عظیم جنگیں ایک جنگ بدر اور دوسری فتح مکہ واقع ہوئی تھی۔یہ دونوں جنگیں اسلامی تاریخ کےماضی کی عظیم نشانیوں  میں شامل ہیں۔

               جنگ بدر: دوسری صدی ہجری می واقع ہونے والے کئی اہم تاریخی واقعات میں سے ایک اہم واقعہ ہے جنگ بدر۔یہ جنگ روزے فرض کیے جانے کے ساتھ در پیش آئی تھی۔ اسلام کے ابتدائی دنوں میں جنگ بدرکا ایک نہایت ہی اہم کردار ہے۔

               فتح مکہ: ہجرت کے آٹھویں سال، ماہِ رمضان المبارک میں ہی واقع ہونے والایک بہت ہی اہم تاریخی واقعہ ہے جسے ’فتح مکہ‘ کے نام سے یاد کیا جاتے ہے۔ماہ رمضان کے دوان نہایت ہی امن و شانتی اور مسلمانوں کی خوش اخلاقی کے ذریعے شہر مکہ کو فتح کیا گیا۔ نیز اس تاریخی واقعہ نے آپ ﷺ کو بھی اپنے مقام ِ پیدائش مکہ کی طرف واپس لوٹنے کا ایک سنہرا موقع بھی فراہم کیا۔

               ان عظیم اور تاریخ جنگوں  کے علاوہ بھی ماہ رمضان الکریم کے دوران نبی کریم ﷺ نے مختلف چھوٹی جنگیں اورپیغام اسلام کی تبلیغ کی خاطر وسیع پیمانے پر دعوتی  سرگرمیاں بھی سرانجام دیں، جس سے دین اسلام کے تئیں آپ کی محبت اور  بے لوث خدمت کا بھی پتہ چلتا ہے۔

               علاوہ ازیں:  ماہ ِرمضان کے دوران نمایاں شخصی واقعات بھی رونما ہوئے۔

                ہجرت کے تیسرے سال، سرکار دوعالم ﷺ نے ام المؤمنین سیدہ زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا سے عقد نکاح فرمایا، جس سے بے شمار تاریخی واقعات کے درمیان بھی آپ ﷺ کی خاندان پروری کی خصوصیت نمایاں ہوتی نظر آتى  ہیں۔

               حضرت علی رضی اللہ عنہ اورجگر گوشہء رسول ﷺ سیدہ فاطمہ زہرارضی اللہ عنہا کی شادی:  امام قرطبى علیہ الرحمہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے حضور اکرم ﷺ کی بیٹی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے رمضان المبارک کے ماہ مقدس میں نکاح فرمایا، ایسا انہوں نے اسلامی روایات میں خاندانی رشتوں کی اہمیت کو زور دیتے ہوئے کیا۔

               مصنف: فیصل نیاز ہدوی، دار الہدی اسلامک یونیورسٹی، کیرلا، ہند سے اسلامی سائنس میں پوسٹ گریجویٹ ہیں۔ آپ کی دلچسپی کے میدان میں اسلامی معاشیات و مالیات اور مسلم دنیا کی سیاست شامل ہیں۔ آپ کو ڈیجیٹل فعالیت میں بھی دلچسپی ہے۔آپIslamonweb.net  اور thesite.in کی بنیاد رکھنے والوں میں سے ایک ہیں۔آپ قطر میں بارہ سال سے رہائش پذیر ہے۔

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter