روزہ کا بیان
روزہ ایمان لانے کے بعد دوسرا سب سے اہم رکن ہے۔
اﷲ عزوجل فرماتا ہے:
[يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَۙ۰۰۱۸۳
" اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا جیسا ان پر فرض ہوا تھا جو تم سے پہلے ہوئے، تاکہ تم گناہوں سے بچو "
روزہ بہت عمدہ عبادت ہے، اس کی فضیلت میں بہت حدیثیں آئیں ۔ ان میں سے بعض ذکر کی جاتی ہیں ۔
حدیث 1: صحیح بخاری و صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں : ’’جب رمضان آتا ہے، آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔
(’’صحیح البخاري‘‘، کتاب الصوم، باب ہل یقال رمضان أوشھر رمضان۔۔۔ إلخ، الحدیث: ۱۸۹۹، ج۱، ص626۔)
حدیث 2: ابن ماجہ انس رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے راوی، کہتے ہیں ۔ رمضان آیا تو حضور (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے فرمایا: ’’یہ مہینہ آیا، اس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا، وہ ہر چیز سے محروم رہا اور اس کی خیر سے وہی محروم ہوگا، جو پورا محروم ہے۔
(سنن ابن ماجہ‘‘، أبواب ماجاء في الصیام، باب ماجاء في فضل شھر رمضان، الحدیث: 1644، ج۲، ص298)
حدیث 3: بخاری و مسلم میں ابوہریرہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی، حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے رمضان کا روزہ رکھے گا، اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے رمضان کی راتوں کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے اور جو ایمان کی وجہ سے اور ثواب کے لیے شبِ قدر کا قیام کرے گا، اُس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے۔
( ’’صحیح البخاري‘‘، کتاب صلاۃ التراویح، باب فضل من قام رمضان، الحدیث: 2009، ج۱، ص458۔)
1.1 روزہ کسے کہتے ہیں؟
روزہ عرف شرع میں مسلمان کا بہ نیّت عبادت صبح صادق سے غروب آفتاب تک اپنے کو قصداً کھانے پینے جماع سے باز رکھنا، عورت کا حیض و نفاس سے خالی ہونا شرط ہے۔
1.2 روزے کی اقسام
روزے کی پانچ قسمیں ہیں :
(1) فرض۔
(2) واجب۔
(3) نفل۔
(4) مکروہِ تنزیہی۔
(5) مکروہِ تحریمی۔
فرض و واجب کی دو قسمیں ہیں : معیّن و غیر معیّن۔ فرض معیّن جیسے ادائے رمضان۔ فرض غیر معیّن جیسے قضائے رمضان اور روزۂ کفارہ۔ واجب معیّن جیسے نذر معیّن۔ واجب غیر معیّن جیسے نذر مطلق۔
نفل دو ۲ ہیں : نفل مسنون، نفل مستحب جیسے عاشورا یعنی دسویں محرم کاروزہ اور اس کے ساتھ نویں کا بھی اور ہر مہینے میں تیرھویں ، چودھویں ، پندرھویں اور عرفہ کا روزہ، پیر اور جمعرات کا روزہ، شش عید کے روزے صوم داود علیہ السلام، یعنی ایک دن روزہ ایک دن افطار۔
مکروہِ تنزیہی جیسے صرف ہفتہ کے دن روزہ رکھنا۔ نیروز و مہرگان کے دن روزہ۔ صومِ دہر (یعنی ہمیشہ روزہ رکھنا)، صومِ سکوت (یعنی ایسا روزہ جس میں کچھ بات نہ کرے)، صومِ وصال کہ روزہ رکھ کر افطار نہ کرے اور دوسرے دن پھر روزہ رکھے، یہ سب مکروہِ تنزیہی ہیں ۔ مکروہِ تحریمی جیسے عید اور ایّام تشریق ( یعنی عید الفطر، عید الاضحی اور گیارہ، بارہ، تیرہ ذی الحجہ، ان پانچ دنوں کے روزے)
(الفتاوى الهندية ، كتاب الصوم، الباب الأول ج 1 ص 194)
روزہ كا سائنسی پہلو:
روزہ عبادت الہی، رضاء باری تعالی اور قرب خدا وندی کا اہم ذریعہ ہونے کے ساتھ روزہ ایك ایسی جسمانی ورزش ہے جسے آج کے جدید سائنسی تحقیقات نے انسانی جسم کے لیے بہت ہی موثر قرار دیا ہے ۔ سائنسدانوں کے مطابق انسان کے متعین وقت تک بھوکا رہنے سے اسکا جسم غیر ضروری مادوں کو ختم کرنا شروع کردیتا ہے جس کے نتیجے میں بہت سی مضر اور غیر ضروری اشیاء جسم میں سے ختم ہوجاتی ہیں جو جسم کو صحتمند رہنے میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ اس سے بدن میں دن بدن بڑھنے والی غیر ضروری چربی سے نجات حاصل ہوتی ہے، اور ذیابیطس اور موٹاپے جیسی متعدد بیماریوں سے چھٹکارا حاصل ہوتا ہے۔