یاد شہدائے کربلا (حالات کے تناظر میں)

امسال 30اگست 2020 بروز اتوار کویوم عاشورہ ہے، یوم عاشورہ تاریخ میں وہ دن ہے جس دن ، نواسئہ مصطفی، جگر گوشئہ بتول، حیدر کے لعل، ہم سب کے رہنما ، جنتی جوانوں کے سردار ، سید الشہداء حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے، حق و صداقت کی حفاظت کے لئے اپنی اور اپنے ساتھیوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا،آج کا دن اس عظیم دن سے منسوب کیا جاتا ہے، اس دن کی عظمت و رفعت کا چرچہ اس لئے بھی ہے کہ اس دن حق و باطل کی علامت کے طور پر دو کردار دنیا کے سامنے نمودار ہوئے، عدل، صدق،خلوص، للہیت، امن، وفا کی علامت حضرت امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ بنے اور کذب، دغا، مکاری، بے ایمانی، جبر ،ظلم ، بد عہدی کی علامت یزید پلید بنا ،

کربلا کے اس عظیم دن کو یاد کرنے اور اپنے بچوں کے سامنے پیش کرنے کا مطلب ہی یہی ہے کہ ہم اور ہمارے بچے حق و صداقت کی تحفیظ و تبلیغ میں اپنا حق ادا کرنے کا اعادئہ عہد کریں، خود پسندی اور خود غرضی سے بچیں ، قوم و ملت کے مفادات کے مقابل اپنے مفادات کو بالائے طاق رکھیں، نخوت و تکبر سے توبہ کریں، جاہل شہزادوں کی محبت میں جانشینی ہی ہماری یاد و آباد کا ذریعہ ہے کا  غلط خیال  دل و دماغ سے محوکر دیں، کنبہ پروری کی تباہی سے آگاہ ہو کر مرد دور اندیش بنیں اور خود کے علقمند ہونے کا بھی ثبوت پیش کریں ،ہمارا نام ہماری ہی اولاد باقی رکھے گی کا برا خیال دل سے نکال دیں، خود کے مفادات سے زیادہ قوم کی ذمہ داری کو عزیز جانیں ، اپنے عہدوں کے حوالے کو صدقہ وخیرات کرنے کے بجائے اپنے ماتحت کو عہدہدار بنانے کی کوشش کریں ، گمراہ کرنے والے دست بوسوں سے زیادہ حق پسند تنقید نگاروں کو دل کے قریب کریں ۔

ذرا سوچئے تو سہی کہ:

  • محبت و اتحاد کے خطوط لیجانے والےہمارےقاصد کہاں روک لئے جاتے ہیں۔
  • امام وقت کا ہاتھ چومنے والے منافق کہاں کہاں مکاری کر رہے ہیں۔
  • ابن سعد جیسے صالح باپ کی بد بخت اولاد کہاں کہاں تخت و تاج کے لالچی بنے بیٹھے ہیں۔
  • تلاش کیجئے اسلامی حمیت کا پٹہ گلے میں لئے کتنے مظلوم مفکر اپنی فکروں کے ساتھ شہر خموشاں جا رہے ہیں۔

یہ بھی سوچنے کی بات ہے کہ :

  • زانی ، شرابی ، پاپی، بد نیت، بد کردار ، بد بخت، جھوٹے یزید کو امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنا پیشوا نہیں مانا ، کیا ہم دبے لہجوں میں ایسے ہی کسی بد کردار کو رہنما مان چکے ہیں ۔
  • ہمارے امام رضی اللہ تعالی عنہ نے جس صالح قیادت کی تعلیم دی تھی ،کیا اس کے لئے ہم کوشاں ہیں۔
  • ہمارے امام نےجبر کے خلاف مورچہ سنبھالاتھا کیا ہم بھی مورچہ سنبھال رہے ہیں ۔
  • کیا ہمارے امام کی روح کو تکلیف نہیں ہو گی کہ حسینی کہلانے والے آج مورچہ سبھالنے کے بجائے مورچہ کی " میم " سے کوسوں دور ہیں اور دیکھ کر دم دبا کر اپنے کرایےکے عقیدت مندوں کے محلوں میں چھپے بیٹھے ہیں ۔
  • کعبے کی تقدس کی حفاظت کے لئے جس امام نے حج سے چند ایام قبل شہر مکہ کو چھوڑا تھا آج اس کعبے کے تقدس کو پامال کرنےکی پوری تیارى ہو رہی ہے اور امت مسلمہ خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔
  • کورونا کی وجہ سے پوری دنیا لاک ڈاؤن میں زندگی کے مشكل لمحات مىں سانس لے رہی ہے مگر کہیں کا جہاز کہیں جا رہا ہے ، آخر اس پر توجہ کیوں نہیں ہے۔
  • میری قوم کے لوگو! اپنی آنکھیں کھولو ، دل مردہ کو زندہ کرنے کے لئے ہی لاکھوں جلسے کئے گئے ، تعزیہ بناکر گلی گلی گھومنے سے یاد حسین منانے کا حق ادا نہیں ہوگا بلکہ مقصد حسین کے مطابق کام کرنے سے یاد امام حسین کا مقصد مکمل ہو سکتا ہے ۔

اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے

مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

 

محمد اختر علی واجد القادری ،

خادم شمس العلماء دار الافتاء و القضاء،جامعہ اسلامیہ میراروڈ ممبئی 28/اگست 2020ء ۔9324085470

جاری ...

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter