یہودی مصنوعات سے مکمل پرہیز کریں اور اسرائیل کے خلاف ایمانی غیرت کا اظہار کریں
فلسطینی مسلمانوں کیلئے دعاؤں کا اہتمام کریں اور اسلامی احکام کے مطابق زندگی گزاریں
غلام مصطفیٰ رضوی کا مسجد اہلسنّت معینیہ میں قبل از جمعہ اظہار خیال
مالیگاؤں: ساتویں صدی عیسوی میں بیت المقدس فتح ہوا۔ 1095ء میں پوپ اربن ثانی نے عیسائی دنیا سے بیت المقدس پر قبضہ کی اپیل کی۔ پہلی صلیبی جنگ عظیم 1097ء میں واقع ہوئی۔جس کے نتیجے میں15 جولائی 1099ء میں بیت المقدس پر عیسائیوں کا قبضہ ہو گیا۔ 70؍ہزار مسلمان شہید کیے گئے۔ بارہویں صدی عیسوی تک بیت المقدس پر عیسائیوں کا قبضہ رہا۔ پھر دوسری صلیبی جنگ کا آغاز ہوا۔ یہ وہی دور تھا جب بغداد کی سر زمین پر غوث اعظم جیسی عظیم ہستی کی ولادت ہوئی۔ اس طرح کا اظہارِ خیال غلام مصطفیٰ رضوی نے قبل نمازِ جمعہ معینیہ مسجد میں کیا۔ آپ نے تاریخی تناظر میں کہا کہ: فاتحین بیت المقدس خانقاہِ غوث اعظم کے فیض یافتہ تھے۔ جن میں سلطان نورالدین زنگی و سلطان صلاح الدین ایوبی نمایاں ہیں۔حضرت عبدالعزیز بن شیخ عبدالقادر جیلانی جیسے بزرگ ایوبی فوج میں موجود تھے۔ 1187ء میں سلطان صلاح الدین ایوبی نے بیت المقدس کو صلیبی قوتوں سے آزاد کروایا۔ پھر 1918ء تک خطۂ فلسطین مسلمانوں کے تسلط میں رہا۔ عثمانی سلطنت کے زوال کے ساتھ ہی فلسطین مسلمانوں کے ہاتھ سے جاتا رہا اور غاصب ریاست اسرائیل کا 1948ء میں وجود ہوا۔ تب سے اب تک فسلطینی مسلمانوں پر عرصۂ حیات تنگ ہے۔ دہشت گردانہ حملوں میں ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ بے گناہوں پر بموں کی بارش کی جا رہی ہے۔ مسلم مملکتیں خاموش ہیں۔ یقیناً بارگاہِ الٰہی میں اہلِ غزہ کی قربانی مقبول ہوگی اور یہ وعدۂ الٰہیہ "وَاَنْتُمُ الْاَعْلَوْنَ اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ" (آل عمران:۱۳۹) ’’تمہیں غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو۔‘‘...کا جلوہ مشاہدہ ہوگا۔ لیکن ہماری بھی ذمہ داری ہے کہ یہودی و امریکی اشیا سے کلی طور پر پرہیز کریں اور معاشی سطح پر اسرائیل کے خلاف اپنی ایمانی حمیت کا اظہار کریں۔ دعاؤں کا اہتمام کریں اور اپنی زندگی اسلامی احکام کے مطابق گزارنے کا عہد کریں۔ ایسے نازک وقت میں اپنے مظلوم بھائیوں کے لیے ہمیں نیک جذبات رکھنے چاہئیں۔اِس موقع پر نماز و سلام کے بعد حافظ محمد شاہد رضوی نے دعا کی۔ رپورٹ نوری مشن مالیگاؤں اور منتظمین مسجد اہلسنّت معینیہ نے ارسال کی۔