شعبان المعظم کے خصائص و فضائل
اس وقت ماہ شعبان رواں دواں ہے، اس مہینےکے بارے میں سرکاراقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا
"شَعْبَانُ شَهْرِي" (المقاصد الحسنة؛405)
یعنی
شعبان میرا مہینہ ہے
جس کو حبیب خدا علیہ التحیۃ و الثنا اپنی طرف منسوب کریں ،اسکی عظمتوں کا اندازہ کون لگا سکتا ہے۔
شعبان طہارت و پاکیزگی کا مہینہ ہے اور رمضان مغفرت و کفارے کا، جیسا کہ ارشاد رسول ہے
وَشَعْبَانُ المطهِّر، وَرَمَضَانُ الْمُكَفِّرُ(المقاصد الحسنة؛405) ۔
اس ماہ کے خصائص و فضائل بہت ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ آقائے کائنات صلی اللہ علیہ و سلم کی یہ خواہش تھی کہ کعبہ قبلہ بن جائے، حضور کی یہ خواہش اللہ تبارک و تعالی نے سن ۲ ھجری میں پوری فرما دی کہ عین حالت نماز میں، جو نماز بیت المقدس کی طرف منہ کرکے ادا کی جا رہی تھی، تحویل قبلہ کا حکم نازل ہوگیا۔ ارشاد خداوندی ہے "فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ"( سورة البقرة:144)
یعنی ابھی اپنا منہ پھیر دو مسجد حرام کی طرف (کنز الایمان)
چنانچہ آپ اور آپکے اصحاب کرام اسی وقت حالت نماز ہی میں کعبے کی طرف پھر گئے۔ تاریخ اسلام کا یہ عظیم الشان واقعہ اسی ماہ کی پندرہویں تاریخ کو وقوع پزیر ہوا۔
"*إنما صُرِفَتْ فِي النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ" (البداية والنهاية؛3/309)
آیت درود
إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيماً
سورة الأحزاب (56)
جس میں آقائے کائنات علیہ اکرم التسلیمات کی رفعت و عظمت ماہ نیم ماہ کی طرح روشن ودرخشاں ہے،
اس میں ایمانداروں کو خدائے ذو الجلال نے اپنے پیارے نبی ، آخری نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر درود و سلام پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس آیت کریمہ کا نزول بھی اسی ماہ مبارک میں ہوا جیساکہ المواہب اللدنیہ میں مذکور ہے
إن شهر شعبان شهر الصلاة على رسول الله- صلى الله عليه وسلم-، لأن آية الصلاة- يعنى إِنَّ اللَّهَ وَمَلائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ نزلت فيه
اسی ماہ مبارک میں بندوں کے اعمال بارگاہ خداوندی میں پیش کئے جاتے ہیں جیساکہ ارشاد رسول اکرم ہے
وَهُوَ شَهْرٌ تُرْفَعُ فِيهِ الْأَعْمَالُ إِلَى رَبِّ الْعَالَمِينَ (السنن الصغرى للنسائى*4/201)۔
اسی ماہ مبارک میں سال بھر میں مرنے والوں کی فہرست بھی ملک الموت کے حوالے کر دی جاتی ہے جیسا کہ سرکار والا تبارک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
ان ھذا الشھر یکتب فیہ لملک الموت من یقبض
سرکار اقدس صلی اللہ تعالی علیہ و سلم اس ماہ میں کثرت سے روزے رکھتے تھے۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا کے استفسار پرسرکار نے ارشاد فرمایا
أُحِبُّ أَنْ يُرْفَعَ عَمَلِي وَأَنَا صَائِمٌ
السنن الصغرى للنسائي؛4/201 (2357)
یعنى میں یہ پسند کرتا ہوں کہ جب میرے اعمال اللہ کے حضور جائیں تو روزہ ساتھ ہو
سیدنا غوث اعظم رضی اللہ تعالی عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ سال مثل شجر ہے، ماہ رجب اسکے پتے نکلنے کا موسم، شعبانپھل تیار ہونے کاموسم اور ماہ رمضان پھل توڑنے کا زمانہ ہے (نزھۃ المجالس)
حضرت ابو بکر وراق قدس سرہ فرماتے ہیں رجب کی کیفیت ہوا جیسی ہے، شعبان بادل سے مشابہت رکھتا ہے اور رمضان بارش کی طرح ہے
بعض عرفا نے فرمایا شعبان خمس أحرف ش ع ب ان فالشين من الشرف والعين من العلو والباء من البر والألف من الألفة والنون من النور
(نزهة المجالس ومنتخب النفائس:1/162)
مفہوم شعبان پانچ حرفوں کا مجموعہ ہے، پہلا حرف ش سے شرف، دوسرا حرف ع سے علو، تیسرا حرف باسے بہتر، چوتھا حرف الف سے الفت اور پانچواں حرف نون سے نورمراد ہے
جو بندہ اس ماہ مقدس میں عبادت و ریاضت میں خود کو مشغول رکھتا ہے، وہ شرف وعلو، الفت و بہتری سےبہرہ ور اور نور سے منور ہو جاتا ہے۔