#ہم کیامطالعہ کریں…!!! (قسط ١)
(علما اور ائمہ حضرات کے لئے ایک رہنما تحریر)
حافظ شیرازی نے ایک مصرعے میں اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے، ”فراغتے و کتابے و گوشہ چمنے“، عربی کے مشہور شاعر ”متنبی“ کہتے ہیں: ” خير جليس في الزمان كتاب“ یعنی کتاب انساب کا بہترین ساتھی ہے۔ اردو شاعر کہتا ہے: ؎
سرورِ علم ہے قدح شراب سے بہتر
کوئی رفیق نہیں ہے کتاب سے بہتر
کتابوں کی طاقت مسلّم ہے، کارل مارکس کی ایک کتاب نے ایشیا اور یوروپ کا نظام معیشت بدل دیا، ایک کتاب تھی، جس نے ”انقلاب روس“ کی راہ ہموار کر دی، ہیری پوٹر جیسی کتابوں نے بچوں کے فکر و شعور کا رجحان کا رجحان ہی بدل دیا، ”In Search of Lost Time“ ایک ناول ہے، اس کتاب نے بیسویں صدی میں ادیبوں کا رخ اور تیور بدل دیے؛ لیکن یاد رہے! کتابیں ہر طرح کی ہوتی ہیں، مفید ہونے کے ساتھ ساتھ کچھ کتابیں انتہائی ضرر رساں بھی ہو سکتی ہیں۔
کہتے ہیں، ”کتاب روح کی غذا ہے“۔ اگر یہ سچ ہے تو اس غذا کی کوئی مقدار ہوگی، اس کا وقت ہوگا، روح کو کچھ غذائیں سوٹ نہیں کریں گی، کچھ کریں گی، کچھ غذائیں صرف وقتی ہوں گی اور کچھ دیرپا، نیز کچھ مفید ہوں گی کچھ مضر؛ اسی لئے ضروری ہے کہ پہلے اس تفصیل کو جان لیا جائے تب اس غذا کو استعمال کیا جائے۔
اگر ہم بات کریں مدارس کی نصابی تعلیم کی تو اس میں زیادہ زور زبر کرنے والی کتابوں پر دیا جاتا ہے، جس سے مطالعہ کی جبلت کمزور پڑنے لگتی ہے۔ دوران تدریس، اساتذہ چند ایسی کتابوں کی طرف اشارہ کردیں، جن سے نفس مضمون میں مدد ملے، تو طلبہ میں ابتدا ہی سے مطالعہ کا شوق بڑھتا نظر آے گا۔
میں بڑی جسارت سے ایک بات لکھ دوں! یوٹیوب کے بیانات اور تقریر کی کتابوں نے علما کے علم میں زنگ لگانے میں سب سے اہم کردار ادا کیے ہیں۔ ان دو خوراکوں کے عادی لوگ، نہایت آلسی، کام چور اور غبی ہوتے جا رہے ہیں، یہ لوگ جھوٹی اور سچی روایات اور اچھے برے واقعات میں فرق کرنے میں بالکل نا کام ہوتے ہیں۔
جس دن مسجدوں کے امام کتابوں کا مطالعہ کرنا شروع کردیں گے، علم اپنا وقار پھر سے حاصل کر لے گا۔
میں نے اپنی کوشش سے، اپنے تجربات کی بنیاد پر چند مفید اور کار آمد کتابوں کی طرف رہنمائی کرنے کی کوشش کی ہے؛ ضروری نہیں کہ یہ تحریر سب کے لئے رہنما ہو، لیکن اتنا وثوق سے کہ سکتا ہوں کہ یہ تحریر نو فارغ طلبہ، ائمہ اور مسلسل علم کے اضافے کے شوقین حضرات کے لئے بے حد مفید ہوگی۔
#سب سےپہلے:
تفسیر، سیرت رسول ﷺ، سیرت صحابہ و بزرگان دین، تصوف، فقہ، تاریخ (اسلام و تاریخ ہند)، حدیث، سیرت اسلاف، صالحین کے واقعات، عقائد، رضویات اور ادب ان سارے فنوں کی کتابیں اپنے مطالعہ میں رکھیں! سب سے پہلے جائزہ لیجیے کہ ان میں سے کس فن میں آپ کمزور ہیں یا معلومات صفر ہے! کسی فن کا علم نہ ہونا عیب نہیں، اس کی جستجو نہ کرنا ضرور بڑا عیب ہے۔ ایک عالم دین یا امام کے لئے مذکورہ سارے فنون میں معلومات اور ایک اسکالر کے لئے دسترس ضروری ہے۔
#سیرت رسول اکرم ﷺ: سیرت کی کتابیں علما کو سب سے زیادہ مطالعے میں رکھنی چاہیے، امام حضرات، مبلغین اسلام اور تحریکوں، تنظیموں کے کارکنان اس فن کو سر فہرست رکھیں!
سیرت کی کتابوں کی ترتیب یہ ہونی چاہیے:
سیرت رسول اکرم ﷺ، از صدر الافاضل علیہ الرحمہ
سیرت رسول ﷺ، از علامہ نور بخش توکلی علیہ الرحمہ
سیرت مصطفٰی ﷺ، از علامہ عبد المصطفٰی اعظمی علیہ الرحمہ
شمائل ترمذی، امام ترمذی علیہ الرحمہ
#اسکےبعد،
امام جلال الدین سیوطی شافعی کی خصائص الکبرٰی، حضرت قاضی عیاض مالکی کی ”الشفاء“ اور عبد الرحمان الجوزی کی ”الوفاء“ پڑھیں! ان کتابوں کے بعد حضرت عبد الرحمان سہیلی کی ”الروض الانف“، امام قسطلانی کی ”المواہب“، علامہ یوسف صالح شامی کی ”سبل الہدی و الرشاد“ اور ابن سید الناس کی ”عیون الاثر“ بھی مقدور بھر مطالعہ کیجیے! اعلٰی حضرت، امام احمد رضا خان بریلوی کی سیرت و متعلقات پر لکھی گئیں کتابوں کو پڑھیے! مطالعہ وسیع ہوتا جائے گا، علم و آگہی کے نئے دریچے کھلتے جائیں گے، مقصد صاف ہو تو سیرت رسول ﷺ کے انوار و تجلیات کی برکتیں اپنی ذات میں اترتے محسوس کریں گے۔
جب سیرت پر اتنا عبور حاصل ہوجائے کہ آپ صحیح غلط، رطب و یابس اور دودھ اور پانی میں تمیز کر سکیں، تب آپ ڈاکٹر محمد حمید اللہ، شبلی نعمانی، قاضی سلیمان منصور پوری، ڈاکٹر یاسین مظہر صدیقی وغیرہ کی سیرت پر لکھی گئیں کتابیں پڑھیے!
#سوانح اورحیات وخدمات:
اسلاف کی حیات و خدمات در اصل سیرت ہی کا ایک حصہ ہے، رسول اللہ ﷺ کی سیرت حسنہ کے مطالعہ کے بعد بزرگان دین کی پیاری زندگیوں کے مطالعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ حضور ﷺ کی پیاری زندگی کے نقوش اپنے اندر کس طرح اتارے جائیں، اپنی زندگیاں پیارے آقا ﷺ کے بتائے ہوئے رستے اور طریقے پر کیسے گزاریں۔
سوانح میں پہلے وہ کتابیں پڑھیں، جن میں اجتماعی تذکرے ہوں۔ کچھ تاریخ اسلام میں مل جائیں گے۔ ایسے تذکرے مارکیٹ اور پی ڈی ایف میں آسانی سے دستیاب ہوجاتے ہیں۔ پھر خصوصی سوانح پڑھیے!
#تفسیراورقرآنیات:
تفسیر، نص اور آثار کی مدد سے منشہ خدا وندی کو سمجھنے کی انسانی کوشش کا نام ہے۔ علم تفسیر کو علما سب سے متبارک فن سمجھتے تھے۔ تفسیر سے ان کا شغف دیکھیے کہ ہزار ہزا جلدوں میں تفسیر قرآن لکھی گئی ہے، علامہ امام ابو الحسن اشعری کی ”یاقوت التاویل“ 600 جلدوں پر پھیلی ہوئی ہے۔ امام سیوطی لکھتے ہیں، ”میں نے امام رازی کی تفسیر کبیر کی ایک شرح دیکھی ہے، جس میں ایک ایک جلد کی تفسیر، دس دس ضخیم جلدوں میں کی گئی تھی“، حضرت عبد الرحمان جوزی کہتے ہیں، ”میں ایک ایسے شیخ سے علم حاصل کر چکا ہوں، جن کی تفسیر پر لکھی گئیں کتابیں، الماریوں سے منتقل کرنے میں، مجھے دن بھر لگ گیا“۔
(نمونہ منثورات: 154، 198)
قرآن مجید کے الفاظ، اعراب، قرأت، معانی، تصوف، بیان و اعجاز، احکام و مسائل، فضائل، واقعات و امثال پر الگ الگ تفسیریں لکھی گئیں ہیں۔ ایک شخص جو مسلمان ہو، پڑھنا جانتا ہو، علم دین حاصل کیا ہو، وہ اپنی پوری حیات میں قرآن پاک کو مکمل تفسیر کے ساتھ نہ پڑھ سکے، اس پر جتنی افسوس کی جائے، کم ہے۔
سب سے پہلے قرآن کریم کا بہترین اردو ترجمہ کنز الایمان پڑھیے! ساتھ میں صدر الافاضل علامہ نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ کی تفسیر ” خزائن العرفان“ پڑھیے! کئی تفاسیر کی نچوڑ ہے۔ الحمد للہ مجھے لاک ڈاون میں چند روز قبل مکمل کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔
اردو میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اور علامہ غلام رسول سعیدی علیہ الرحمہ کی تفسیریں پڑھیے! نصاب میں پڑھائے گئے تفاسیر مثلا جلالین، نسفی وغیرہ پر نظر ثانی کرنا بھی بہت مفید ہوگا۔ امام جلال الدین سیوطی کی ”الاتقان فی علوم القرآن“ ( اردو ترجمہ بھی دست یاب ہے) ایک بار ضرور پڑھیے! علوم قرآن پر اس سے بہتر کتاب نہیں لکھی گئی۔ اعظمی صاحب کی عجائب القرآن اور غرائب القرآن، مولانا افتخار احمد مصباحی صاحب کی ”فضائل قرآن“ مطالعے کی میز پر رکھی جائیں۔
امام جلال الدین سیوطی کی حضور اکرم ﷺ کی احادیث و آثار سے مزین تفسیر ”الدّرّ المنثور، علامہ فخر الدین رازی کی اسرار و معانی سے لبریز ”التفسیر الکبیر“، مقبول عام تفسیر”روح البیان“، امام ابن جریر طبری کی ”جامع البيان عن تاويل آي القرآن“، ابو اللیث سمرقندی کی ”بحر العلوم“ مطالعہ کریں! اس کے بعد ہو سکے تو تفسیر قرطبی، تفسیر ابن کثیر اور تفسیر روح المعانی بھی پڑھیے! (…… جاری)
(میری تحریروں کے مستقل قاری، مذکورہ سلسلے میں ادبی چاشنی تلاش نہ کریں)
از: #انصاراحمدمصباحی،
رکن جماعت رضاے مصطفٰی، اتر دیناج پور، بنگال
aarmisbahi@gmail.com +919860664476