نقوشِ سلف اور سالِ نو

زندگی کی تابندگی کا ایک سال کم ہوا...... حیات کی کلیاں اپنی رعنائی کھو رہی ہیں..... ہم نئے سال کا جشن منا رہے ہیں!!..... اپنی اسلامی تاریخ سے چشم پوشی نے ہماری بصیرت کو مجروح کیا..... چشمِ بصیرت وا کرتے تو گھٹاؤں اور طوفانوں کا سُراغ پاتے.... اسلامی تاریخ سے بے اعتنائی نے کس مقام پر لا کھڑا کیا؟ 

  شریعت پر ہر روز حملے ہیں..... فلسطین سے ہند تک قتلِ مسلم کا بازار گرم ہے.......ناموسِ رسالت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں توہین و گستاخی روز کا معمول بن چکی ہے.....گستاخ آزاد ہے......محافظینِ ناموسِ رسالت؛ اسیری کی شامیں گزار رہے ہیں.....لہو اَرزاں ہے......عصمتیں تاراج.... عصمتِ صحابہ میں توہین کو شہ دی جا رہی ہے.....حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی بے ادبی عام ہے..... رافضیت کے جراثیم معاشرے میں تیزی سے پھیل رہے ہیں.... 

  جادۂ سلفِ صالحین سے انحراف نے توسع و تجدد کے جراثیم کو چھوٗٹ دے دی..... علماے سلفِ صالحین کی صف میں قادیانیوں اور ناموسِ رسالت کے گستاخوں کو دھڑلے سے شامل کیا جا رہا ہے...... یہ المیہ ہے..... 

  ہم مدہوش ہیں..... غافل ہیں..... زمانے کے فتنہ و سازشوں سے بے خبر ہیں..... اور یہود و انگریز کے ناکام "مواقع" پر ایسے فِدا ہو رہے ہیں؛ جیسے کامیابی کی شاہراہ پر گامزن ہیں....... جب کہ یہ راہیں تباہی کی منزل سے دوچار کریں گی...... فکر تبدیل کیجئے....مزاج بدلیے..... دیکھئے (بارگاہِ اعلیٰ حضرت سے) کیسی آواز آ رہی ہے..... رہبری کے نغمے بُلند ہو رہے ہیں..... کان دَھریے، سوچیے اور نقوش سلفِ صالحین کو رہبر بنا لیجیے.... 

تِرے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہِ خدا
وہ کیا بہک سکے جو یہ سُراغ لے کے چلے

غلام مصطفیٰ رضوی، 
نوری مشن مالیگاؤں

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter