موبائل فون اور ٹاور سے انسانی صحت پر ہونے والے مضر اثرات
21 ویں صدی عیسوی میں پہنچ کر اگر ہم سائنس کے عروج و ارتقاء کی بات کریں ، تو میں سمجھتا ہوں کہ ہماری زبانیں بیان کرتے کرتے تھک جائیں گی لیکن گزشتہ دو صدیوں میں عروج و ترقی کے نام پر جو نت نئی ایجادات معرض وجود میں آئیں، ان کا احاطہ ممکن نہ ہو سکے گا، بلا شبہ ان نئی ایجادات نے ہمیں ہر کام میں سہولتیں اور مختلف قسم کی آسانیاں فراہم کی ہیں۔ لیکن جہاں ان ٹیکنکل اشیاء نے ہمارے لیے آسانیاں پیدا کیں وہیں اس کے مضر اثرات سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا ۔
اس ٹیکنیکل نت نئی ایجادات میں سب سے حیرت انگیز موبائل فون ہے، جس نے پوری دنیا کو ایک جگہ اکھٹا کر دیا ہے، خواہ لوگ کتنے ہی دور کیوں نہ ہوں لیکن موبائل فون سے بات کرتے وقت ایسا لگتا ہے جیسے ہم ایک دوسرے سے بالمواجہہ کلام کر رہے ہیں، بظاہر اس چھوٹے سے آلے نے پوری دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال رکھا ہے کہ ہم بند کمرے بیٹھ کر پوری دنیا کے حالات کا جائزہ لے سکتے ہیں اور اس پر نظر رکھ سکتے ہیں،لیکن جہاں موبائل فون کے بے شمار فائدے ہیں وہی اس کے بے شمار مضر اور مہلک نقصان بھی ہیں۔
مندرجہ ذیل میں موبائل اور ٹاورز سے خارج ہونے والے ریڈییشن کے انسانی صحت پر مرتب ہونے والے چند مضر اثرات مذکور ہیں۔
1۔ جب ہم اپنے موبائل فون سے کوئی کال ملاتے ہیں تو ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے کال کا سگنل موبائل فون کے قریب ٹاور تک جاتا ہے جہاں وہ دوسرے ٹاور تک منتقل ہوتا ہے اسی طرح ہوتے ہوئے ہمارا کال مطلوبہ فون تک پہنچتا ہے، اس دوران موبائل فون اور ٹاورز کے درمیان الیکٹرومیگنیٹک ریڈییشن کے ذریعے تعلق ہوتا ہے جو کہ انسان کے لئے بیحد مضر ہے۔
2۔ فرانس کے سائنس دانوں کے مطابق موبائل فون کے کھمبوں کے سامنے دو سو میٹر کے فاصلے تک کوئی بچہ اور کوئی بھی جاندار نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ٹاور سے نکلنے والی شعاعوں کی رینج رہائشی علاقے میں دو کلومیٹر تک ہوتی ہے جبکہ میدانی علاقے میں چار کلو میٹر تک ہوتی ہے ۔
کینسر پر تحقیق کرنے والی ایجنسی روزویل یارک کمیرلی نیویارک کے مطابق موبائل کے کھمبوں سے انتہائی طاقتور شعائیں نکلتی ہیں جو لوگ موبائل ٹاور کے سو میٹر کے علاقے میں رہائش پذیر ہیں ان کو کینسر ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
3۔ بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق جن کے گھر موبائل ٹاور کے قریب ہیں ان کی صحت اچھی نہیں رہتی ہے ، طرح طرح کی بیماریوں کے شکار رہتے ہیں ، اس کے علاوہ موبائل ٹاور سے نکلنے والی ریڈیائی شعاعوں سے ذہنی کشیدگی ، سردرد، الجھن اور چڑچڑاہٹ وغیرہ بڑھ جاتی ہے ۔
4۔ ایک رپورٹ کے مطابق موبائل فون کی لہر تابکاری چھوٹے بچوں کے لئے بہت ہی خطرناک ہے، اسمارٹ فون کا زیادہ تر استعمال ہر ایک کیلئے خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے زیادہ گھاتک ثابت ہوتا ہے ، اس کے علاوہ موبائل ٹاور سے نکلنے والی تابکاری لہریں لوگوں کے دماغ پر خاص کر بچوں کی یادداشت پر بہت برا اثر ڈالتی ہیں، آدمی باتیں بھولنے لگتا ہے ، نیند نہیں آتی، ہمیشہ بے چینی سی چھائی رہتی ہے ۔
5۔ موبائل ٹاور سے نکلنے والی ریڈیائی لہروں سے انسانی صحت پر خراب اثرات مرتب ہوتے ہیں ٹاور کے آس پاس رہنے والوں کے جسم پر تھرمل اثرات کا زیادہ اثر پایا جاتا ہے، اس صورت میں جب کوئی موبائل سے بات کرتا ہے تو موبائل سے بات کرتے وقت اس کے کان کے اردگرد پسینہ ہونے لگتا ہے، بلا شبہ یہ تھرمل اثرات ہیں اور ڈاکٹروں کے مطابق یہ کینسر کا سبب ہوتے ہیں۔
6۔علاوہ ازیں سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ زیادہ موبائل استعمال کرنے میں جو برقناطیسی تابکاری ہمارے جسم میں حلول کرتے ہیں ان سے مردوں اور عورتوں میں تولیدی صلاحیتیں بہت کم ہو جاتی ہیں۔
اس سے کیسے بچا جائے اس کے حوالے سے کیلیفورنیا کے شعبہ پبلک ہیلتھ نے موبائل سے خارج ہونے والے ریڈیو فریکوئنسی انرجی سے بچنے کے لیے ہدایت نامہ جاری کیا ہے کیلیفورنیا کے شعبہ پبلک ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر کرن اسمتھ کا کہنا ہےکہ ہمارے ہاتھ اور ہمارے جیب میں جو موبائل فون ہے وہ ہر وقت ریڈیو فریکوئنسی کے ذریعے اپنے قریبی ٹاور کو اپنی حاضری کی خبر بھیجتا رہتا ہے جو کہ وقتا فوقتا ہمارے جسم میں سرایت بھی کر جاتے ہیں، ان کے خطرات سے بچا جاسکتا ہے ، بشرطیکہ ہم اپنے جیب میں موبائل فون نہ رکھیں اور رات کو سوتے وقت اپنا موبائل بستر سے دور رکھیں۔
اس کے علاوہ وائی فائی کے حوالے سے جاپان میں کی جانے والی ایک تحقیق میں وائی فائی راؤٹر سے نکلنے والی مائلڈ الیکٹرو میگنیٹک ریڈییشن سے اور ممبئی آئی ٹی ٹی کے پروفیسر گریش کمار نے یو این آئی سے کہا کہ اب وائی فائی ریڈیشن سے نطفہ کی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ جس سے مردو عورت کو بچہ پیدا کرنے میں دشواری ہو سکتی ہے۔
اور ابھی حال ہی میں ہائی پاور 5 جی جو دنیا میں لانچ ہوچکا ہے، اس کی وجہ سے لوگوں کو دماغ کے ٹیومر سمیت کئی سنگین بیماریوں کی زد میں آنے کا خطرہ ہے۔
اور اس حوالے سے WHO عالمی ادارہ صحت نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ اکیسویں صدی میں کینسر اور دل کی بیماریوں کے بعد مردوں میں نطفے کی غیر فعالیت سب سے بڑا مسئلہ ہوگا.
اس کے علاوہ موبائل فون کا ایک بڑا نقصان یہ ہے کہ اس سے ہماری آنکھیں بھی بہت کمزور ہو جاتی ہیں ۔ تو پتہ چلا کہ جدید ٹیکنالوجی خاص طور پر موبائل فون اور وائی فائی سسٹم وغیرہ انسانی صحت کے لیے بہت مضر ہیں حالانکہ ان چیزوں سے یکسر بچا بھی نہیں جا سکتا لہذا ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان چیزوں کا ضرورت بھر استعمال کریں، اور ضرورت پوری ہوتے ہی انھیں دور کر دیا کریں تو اس طریقے سے مضر اثرات سے ایک حد تک بچا جا سکتا ہے۔
از قلم۔
محمد احمد حسن سعدی امجدی۔
البرکات اسلامک ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹیٹیوٹ علی گڑھ۔
8840061391