شب براءت کی قدر کریں: لہو ولعب میں وقت برباد نہ کریں

انعام کی شب: اللہ نے کائنات بنائی۔ محبوب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو جانِ کائنات بنایا۔ جانِ ایمان بنایا۔ اپنی اطاعت کا حکم دیا۔محبوب کی اطاعت کا بھی حکم دیا۔اپنی بندگی سکھائی۔ محبوب سے وفاداری سکھائی۔ گنہ گاروں پر رب نے کرم کی انتہا کر دی۔ ہم اطاعت میں کم زور ہیں۔ وہ مولیٰ انعامات کی بارش کر رہا ہے۔ ہم غافل ہو بیٹھے ہیں۔ ایسے غافل کہ وقت کی قدر بھی سمجھنے کو تیارنہیں۔ شبِ برات ہمیں نکھارنے کی شب ہے۔ بندوں کی مغفرت کی شب ہے۔ رحمتِ کردگار کے جھوم کر برسنے کی شب ہے۔ بندہ جب گناہوں میں ڈوب جاتا ہے۔ احساسِ بندگی جاتا رہتا ہے۔ دل کی دُنیا تاریک ہونے لگتی ہے۔ من کی دُنیا اندھیری ہو جاتی ہے۔ تن کی فکر من کو میلا کر دیتی ہے۔ تب رب کی رحمت بندوں کی اصلاح کے لیے اَن گنت مواقع فراہم کرتی ہے۔ تاکہ بندہ بارگاہِ حق میں لوٹ آئے۔ توبہ و ندامت کے آنسوؤں سے قلب کو دھولے، ستھرا ہو لے۔ ایسے انعام کی شبِ تابندہ کا نام ہے ’’شبِ برات‘‘ جس میں داغِ گنہ دُھلتے ہیں، صدق دل سے توبہ کی جائے تو زندگی نکھر جاتی ہے، تقدیر سنور جاتی ہے، فکر اُجلی ہوجاتی ہے، ایمان کی تازگی کا سامان ہوتا ہے، خیالات کی بنجر وادیاں بندگی کی بہاروں سے شاداب ہوجاتی ہیں۔

    شبِ برات گناہوں سے نجات کا پروانہ ہے۔ ہم یہ شب کیسے گزاریں؟ نمازیں پڑھیں۔ حقوق کی ادائیگی کریں۔ شفقت و اُلفت کا مظاہرہ کریں۔ جن کے ذمے قضا نمازیں باقی ہیں وہ اس میں نمازِ قضائے عمری ادا کریں۔ جن کے ذمے نمازیں قضا نہ ہوں وہ نوافل سے اپنے اعمال کی کھیتی کو مزید سیراب کریں۔ اللہ سے فضل مانگیں۔ محبوبِ خدا سے کرم مانگیں۔ ان شاء اللہ! فریاد رَسی ہوگی، داد رَسی ہو گی، جائز حاجتوں سے کشکولِ تمنا بھرے گا۔ اُمیدوں کے ہزاروں دیپ ایقان کے طاق پر روشن ہوں گے، نخلِ تمنا بار آور ہوگی ؎

کون دیتا ہے دینے کو منھ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی ﷺ

وقت کی قدر کریں: وقت بڑا قیمتی ہے۔ رب کی رحمتوں کے نزول کی شب ’’شبِ برات‘‘ ایسی گھڑی ہے کہ جس کی قدر کر لی تو زندگی جگمگا اُٹھے گی۔ ہم اپنا وقت ہوٹلوں پر، کلبوں میں، چوراہوں پر، سنیما میں برباد کر دیتے ہیں۔ کتنے ہیں جو سوشل میڈیا میں کھو کر وقت گزار دیتے ہیں۔ رب کریم کی بارگاہ میں سجدوں سے جبیں کو منور کیا جائے۔ احساسِ بندگی وقت کی قدر سکھاتا ہے۔ ہمیں رب کی بندگی و محبوبِ رب صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرماں برداری کے لیے تخلیق کیا گیا ہے۔ یوں ہی وقت گزار دینا دانش مندی نہیں۔ للہ! اپنے حال پر رحم کرو! موت قریب ہے۔ آخرت کا ساماں کرو۔ وقت غنیمت جانو۔ شبِ برات کے لمحے بہت قیمتی ہیں۔ ان گھڑیوں کا صحیح صحیح استعمال رضائے الٰہی کا باعث ہوگا۔ ان لمحوں کی قدر یہی ہے کہ پوری شب رب کی بندگی و عبادت میں گزار دی جائے۔ اِدھر اُدھر پھرنا، بے جا تفریح کرنا، موج مستی میں مبتلا ہونا، یہ سب اس بابرکت شب کا حاصل نہیں۔ اس کا مقصد تو رب کی رضا والے اعمال کی انجام دہی ہے۔ گناہوں سے توبہ، برائیوں سے ندامت، اعمالِ صالحہ کی انجام دہی ہے۔پھر اعمالِ مقدسہ پر عمل آوری اخلاص سے ہو تو آگے بھی بندہ نیکیوں کا متلاشی ہوتا ہے، گناہوں پر نادم اور صالح اعمال پر فرحاں ہوتا ہے ؎

رزقِ خدا کھایا کیا فرمانِ حق ٹالا کیا
شکرِ کرم، ترسے سزا، یہ بھی نہیں، وہ بھی نہیں
[اعلیٰ حضرت]

دلوں کو جوڑیئے: آج کل ناچاقی عام ہے۔ دل شکنی فطرتِ ثانیہ بن گئی۔ امیروں کی دل جوئی؛ غریبوں کے استحصال کا ماحول ہے ۔ سیٹھ جی کی خوشامد، غریب سے رعونت کا مرض پھیل رہا ہے۔ معاشرتی تفریق کے جراثیم مسلم بستیوں کو منافرت کی راہ لے جا رہے ہیں۔ شبِ برات نجات کی شب ہے۔ منافرت کی قبا اِس شب کے اعمالِ صالحہ سے چاک ہوتی ہے اور من کی دُنیا نور نور ہو جاتی ہے۔رُوٹھے ہوؤں کو منائیے، شکستہ دلوں کو حوصلہ دیجئے۔ دل شکنی سے تائب ہو لیجئے۔ جن کے حقوق ذمہ ہیں ادا کر کے انھیں بھی راضی لیجئے۔ شکستہ دلوں کو خوشیوں سے بھر دیجئے۔ غریبوں کی داد رَسی کیجئے۔ بے کسوں کی فریاد رَسی کیجئے۔ کم زوروں کا سہارا بنیے۔ بیماروں کے زخموں پر مرہم رکھیے۔ ٹوٹے ہوؤں کو جوڑیئے۔ بکھرے ہوؤں کو سمیٹئے۔اسی میں رب کی رضا اور رسول کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی خوشنودی ہے۔

اعمالِ صالحہ کا ماحول: ایسی شب دیکھا گیا جو مسجدوں سے دور ہوتے ہیں، وہ قریب آتے ہیں۔ جبینِ نیاز جھکاتے ہیں۔ رحمت مائل بہ کرم ہوتی ہے۔ سائل بن کر گناہ گار آتے ہیں۔ ندامت کے آنسو بہاتے ہیں۔ سروں کو خم کرتے ہیں۔ معبودِ حقیقی کی اطاعت بجا لاتے ہیں۔ انھیں عبادتیں کرنے دیجئے۔ انھیں اگر ہم نوافل سے روکیں گے تو وہ بجائے اس کے نیکیوں سے کہیں منھ نہ موڑ لیں۔ شبِ برات رب سے قریب کرتی ہے۔ قربِ الٰہی میں بھٹکے ہوئے آہو کو لے آتی ہے۔ سوئے حرم قافلے چل پڑتے ہیں۔ منزل ہماری طیبہ ہے۔ جو راہ گم کردہ ہیں وہ راہِ راست پر آجاتے ہیں۔ عبادتوں کا ماحول بنائے رکھنا یقیناً گنہ کیشوں کے لیے نیکیوں کا پیام ہے۔ حوصلہ و عزم کی معراج کی شب ہے شبِ برات۔ اس لیے اس کا تقدس اسی میں ہے کہ جویانِ عملِ صالح کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

ایک طریقہ یہ بھی ہے: لوگ میوزک کے دل دادہ ہوتے ہیں۔ میوزک اور آلاتِ موسیقی شریعت میں حرام ہیں۔ ممنوع ہیں۔ اب ایسے افراد کے لیے جائزاعمال کی ترغیب ضروری ہے۔ شرعی نعت خوانی در اصل نرم دلوں کی بہار اور سنگ دلوں کا علاج ہے۔ ایسے اخلاق سوز ماحول میں نوجوانوں کو دین سے قریب کرنے کا اہم ذریعہ نعت خوانی بھی ہے۔ بزرگوں کی نعتوں سے دل کی دُنیا میں حسین انقلاب رُونما ہوتا ہے۔ اس ضمن میں اعلیٰ حضرت، مفتی اعظم، علامہ حسن رضا خان،محدث اعظم کچھوچھوی، حضرت نظمی میاں مارہروی، تاج الشریعہ کی نعتیں یقیناً دل کی پاکیزگی و روح کی بالیدگی کا باعث ہوگی۔ شبِ برات میں نعت کی محفلیں سجائیے۔مرحومین کو ایصالِ ثواب کیجیے۔ نجات کی شب میں جائز طریقے سے خوشی منائیے۔مسلمانوں کے یہاں میٹھا اسی لیے بنایا جاتا ہے کہ رب کی رحمتوں کی عطا کا شکر ادا ہو۔ اپنے اقربا کی قبور پر جا کر دُعائیں کیجیے۔ اولیا کے مزارات پر جا کر ان کے توسل سے رب کی رضا کا ساماں کیجیے۔ ان شاء اللہ! مسائل کا تصفیہ ہوگا اور جائز امور میں کامیابی ملے گی۔

دو باتیں: اس وقت ملک کے حالات ناگفتہ بہ ہیں۔ صہیونی سازشیں، بھگوا طاقتیں اسلامی شناخت ختم کروانا چاہتی ہیں۔ اسلامی شعائر، تمدن، تہذیب، ثقافت، روایات سبھی کچھ نشانے پر ہیں۔ ایسے ماحول میں دین سے پختہ وابستگی ہی باطل طاقتوں کی ناکامی کا سبب بنے گی۔ بارگاہِ رسالت میں گستاخی عام کی جا رہی ہے۔ گستاخوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے۔انھیں ہر طرح کی مادی و منصبی مراعات مہیا کی جارہی ہیں۔ حالات کا تقاضا ہے کہ بارگاہِ رسالت کے گستاخوں کے خلاف نسلِ نو کی ذہن سازی کی جائے۔ ہر گستاخ و جری سے اظہارِ نفرت کیا جائے۔ اولاد کو محبتِ رسول سکھائی جائے۔ یہی اسلاف کا درس ہے، یہی رمزِ ایمانی ہے، یہی ایمان وعقیدے پر استقامت کا تقاضا ہے ؎

نبی سے جو ہو بیگانہ اُسے دل سے جُدا کر دیں
پدر، مادر، برادر، مال و جاں اُن پر فدا کردیں
٭٭٭
gmrazvi92@gmail.com

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter