ڈاکٹر احمد عمر ہاشم – حدیث کے امین اور علم کے سفیر
اسلامی دنیا کی تاریخ ایسے علما اور مفکرین سے بھری ہوئی ہے جنہوں نے اپنی زندگیاں قرآن و سنت کی خدمت اور امت کی رہنمائی کے لیے وقف کر دیں۔ انہی نابغۂ روزگار شخصیات میں ایک نمایاں نام پروفیسر ڈاکٹر احمد عمر ہاشم کا ہے، جن کی علمی بصیرت، دینی غیرت اور اخلاقی وقار ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔ وہ ایک ایسے چراغ تھے جنہوں نے اپنی ضیا سے لاکھوں دلوں کو منور کیا اور اپنی زبان و قلم کے ذریعے امت کو اتحاد، محبت اور ایمان کی راہوں پر گامزن کیا۔
ابتدائی زندگی:
ڈاکٹر احمد عمر ہاشم 6 فروری 1941ء کو مصر کے صوبہ الشرقیہ کے گاؤں بنی عامر میں پیدا ہوئے۔ وہ ایک ایسے گھرانے میں پروان چڑھے جہاں دینی اقدار اور علمی ماحول رچا بسا تھا۔ بچپن ہی سے ان کی طبیعت میں علم کے نور کی پیاس اور خدمتِ دین کا جذبہ نمایاں تھا۔ یہی شوق انہیں جامعہ الازہر کی دہلیز تک لے گیا، جہاں انہوں نے علمِ حدیث میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔
علمی خدمات:
ڈاکٹر احمد عمر ہاشم کا اصل میدان علمِ حدیث تھا۔ وہ نہ صرف اس موضوع پر مستند ماہر تھے بلکہ انہوں نے اس میدان میں کئی کتابیں اور تحقیقی مقالات تحریر کیے۔ وہ جامعہ الازہر میں تدریسی فرائض سرانجام دیتے رہے اور متعدد مرتبہ مختلف علمی و انتظامی مناصب پر فائز ہوئے۔ وہ جامعہ الازہر کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ مجمع البحوث الاسلامیہ کے رکن اور مجلسِ عوامی (پارلیمنٹ) کے بھی رکن رہے۔
دعوت و تبلیغ:
ڈاکٹر احمد عمر ہاشم کی شخصیت کا سب سے نمایاں پہلو ان کی دعوتی و اصلاحی کاوشیں تھیں۔ ان کے خطابات میں قرآن کی روشنی اور سنت کی خوشبو ایک ساتھ محسوس ہوتی تھی۔ وہ نوجوانوں کو دین سے جوڑنے، امت کو اتحاد کی ڈور میں باندھنے اور اخلاقی اقدار کو زندہ رکھنے پر ہمیشہ زور دیتے۔ ان کی گفتگو میں نرمی، دلنشینی اور اثر انگیزی کا وہ امتزاج تھا جو دلوں کو بدل دیتا تھا۔
علمی سرمایہ – تصانیف و تالیفات:
ڈاکٹر احمد عمر ہاشم نے اپنی زندگی میں متنوع موضوعات پر قیمتی کتابیں اور مقالات تحریر کیے، جن میں زیادہ تر احادیثِ نبویہ اور اسلامی علوم کی تشریح شامل ہے۔ ان کی بعض معروف تصانیف درج ذیل ہیں:
- الحديث النبوي ومكانته في الفكر الإسلامي
- القيم الأخلاقية في السنة النبوية
- السيرة النبوية بين القديم والحديث
- مباحث في علوم الحديث
- دور الأزهر في الحفاظ على التراث الإسلامي
- المرأة في ضوء الإسلام
- الجهاد في سبيل الله – ضوابطه وأهدافه
ان کی یہ کتب نہ صرف علمی دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی ہیں بلکہ طلبہ، محققین اور عام قارئین کے لیے بھی علم و رہنمائی کا خزانہ ہیں۔
آخری سفر:
7 اکتوبر 2025ء کو یہ درخشاں ستارہ غروب ہو گیا۔ ڈاکٹر احمد عمر ہاشم 84 برس کی عمر میں اپنے خالقِ حقیقی کے حضور حاضر ہو گئے۔ ان کی وفات ایک ایسا خلا ہے جسے پر کرنا آسان نہیں۔ مگر ان کا علم، ان کی تحریریں اور ان کی یادیں ہمیشہ امت کے لیے روشنی کا مینار بنی رہیں گی۔
ڈاکٹر احمد عمر ہاشم نے اپنی علمی و دینی خدمات سے ایک ایسی روایت قائم کی جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ وہ بلاشبہ حدیث کے امین اور علم کے سفیر تھے جن کا چراغ ہمیشہ امت کے دلوں کو منور کرتا رہے گا۔