عوام الناس کو گوہر شاہی فتنے سے بچائیے ورنہ!!!

                آج کل پاکستان کی دہشت گردی، ہندوستان کا جوابی حملہ،مشن سندور وغیرہ ہندوستان کے اخبارات کی اہم سرخیاں ہیں۔ جس طرح پاکستان کی دہشت گردی اور دہشت گرد ہمیں منظور نہیں اسی طرح پاکستان سے آنے والی نام نہاد روحانیت اور صوفی ازم بھی ہمیں منظور نہیں۔ آج کل عوام الناس اور کم پڑھے لکھے لوگ دین اور شریعت کے احکام سوشیل میڈیا سے حاصل کر رہے ہیں۔ علامہ گوگل کو دین کا معیار اور آخری کسوٹی سمجھ رہے ہیں اس ناقص سمجھ کی وجہ سے فائدہ کم نقصان زیادہ ہورہا ہے۔ پانچ چھ سال سے ہندوستان کے سادہ لوح مسلمانوں کو مرتد بنانے کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔ انہیں خفیہ سازشوں میں ایک اہم سازش اور فتنہ ہے گوہر شاہی، جو روحانیت اور تصوف کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے جھانسے میں لا کر انہیں مرتد بناتا جارہا ہے۔ روحانیت کی موٹی موٹی باتیں بتاکر انہیں پہلے گوہر شاہی بنایا جاتا ہے پھر دھیرے دھیرے کفر وشرک کی اتھاہ گہرائیوں میں ڈھکیل دیا جاتا ہے۔اور ایسے وہ ایمان برگشتہ ہوجاتے ہیں۔اگر اس کھائی میں کوئی گرگیا تو پھر واپس آ نہیں سکتا۔ شیطان ریاض گوہر شاہی کا چیلہ یونس الگوہر جو اپنے آپ کو نمائندہ گوہر شاہی اور خلیفہ مجاز گوہر شاہی باور کراتا ہے۔ یہی فتین اعظم ایک یوٹیوب چینل ALRA TV  کے ذریعے  واہیات پھیلاتا ہے۔ اگر اس کی فضول باتیں اور بکواس بدعت تک محدود رہتی تو ہمیں اتنا تیور دکھانے کی ضرورت نہیں تھی بلکہ وہ تعلیمات تصوف اور روحانیت، مرشد کے نام پر سادہ لوح مسلمانوں کو مشرک بنارہا ہے اورعوام الناس کو اس کا احساس تک نہیں۔ یہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک اہم نشانی ہے سرکار دوعالم ﷺ فرماتے ہیں:”ان فتنوں سے پہلے پہلے جو تاریک رات کے حصوں کی طرح چھا جانے والے ہوں گے، نیک اعمال کرنے میں جلدی کرو۔ ان فتنوں میں صبح کو آدمی مومن ہوگا اور شام کو کافر یا شام کو مومن ہوگا تو صبح کو کافر، اپنا دین وایمان دنیوی سامان کے عوض بیچتا ہوگا۔“(مسلم شریف)

                آج یہی دور ہے۔ یہ یونس الگوہر اس خباثت آمیز چینل کے ذریعے افکار کے نام پر کفریات پھیلا رہا ہے اتنا ہی نہیں اپنی نجی محفلوں میں علماء کو بھدی گالیاں دینا، اللہ اور رسول اللہ ﷺ کی شان میں گستاخیاں کرنا، بزرگوں، خانقاہوں، دینی مدارس اور دینی مراکز کو نشانہ بنانا اس کی اور اس کے مرشد گمراہ مرتد ریاض احمد کی پرانی روش ہے۔ اب ذرا اس کے کفر آمیز نظریات بھی پڑھیے جو اپنے مختلف ویڈیوز کے ذریعے پھیلا رہا ہے۔ یونس الگوہر اور فرقہئ گوہر شاہی کو اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ اس کے نظریات کو پڑھ کر آپ خود فیصلہ کریں۔

یونس الگوہر کے کفریہ نظریات:

                1)  جس نے اس ذات (ریاض گوہر شاہی)کو اس زمین پر اس کی ربوبیت کا اقرار نہیں کیا پھر اس کی چھٹی ہے۔اس وقت سرکار گوہر شاہی کے اس دنیا میں آنے کے بعد اللہ کی الوہیت وربوبیت کا پرچار شرک ہے۔ ایک عورت کے دو شوہر نہیں ہوسکتے اسی طرح ایک انسان کے دو رب نہیں ہوسکتے۔ جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ سرکار گوہر شاہی رب الارباب ہیں اس کے بعد نہ اللہ کو زیب دیتا ہے نہ کسی نبی یا امام الانبیاء ﷺ کو زیب دیتا ہے کہ وہ اللہ کی ربوبیت یا الوہیت کی بات کریں۔ ان میں سے کسی کو پاگل کتے نے تو نہیں کاٹا وہ اتنی بڑی گستاخی کریں گے۔ (العیاذ باللہ)

                2)  ہم نے لوگوں سے کہا سرکار گوہر شاہی کو مہدی مانو لیکن اوپر اوپر سے، مسیحا مانو لیکن اوپر اوپر سے، کلکی اوتار مانو لیکن اوپر اوپر سے لیکن اندر سے رب نہیں رب کا رب مانو جس کا یہ ایمان نہیں کہ گوہر شاہی رب الارباب ہے وہ کنجر ہے، حرامی ہے مشرک ہے یہ تو تعلیمات گوہر شاہی ہیں۔ (نعوذ باللہ)

                3)  آپ کی سانس، میری سانس، دنیا کی سانس، نظام ہستی اور نظام کائنات اس لئے چل رہا ہے کہ گوہر شاہی یہاں موجود ہے۔ گوہر شاہی موجود ہے اس لیے کائنات میں رنگ ہے۔

                4)  مجھے اللہ نے کہا کہ یونس تیرا جو مرشد ہے وہ میرا بھی رب ہے۔ اگر تم میں ہمت ہے سرکار گوہر شاہی کے مرتبہ رب الارباب کو جھٹلانے کی تو جھٹلاؤ میں نے قسم بھی اٹھائی ہے۔

                5)  اللہ جو ہے ذہنی مریض ہے،اور سیکو(psycho) ہے۔

                6)  خود ہی فرمایا کہ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ ہم ان کے رب ہیں اس وجہ سے ان کا ایمان سب سے افضل ہوگا۔ تمھارے لیے تمھارا قرآن رکاوٹ بن جائے گا۔ ہمارا قصور صرف اتنا ہے کہ سرکار کی توفیق سے جو رکاوٹ بننے والی چیز تھی ہم نے اس سے کہہ دیا کہ بھائی تم ہٹ جاؤ یہاں سے ہم نے اس کو ہٹا دیا اور ہم نے تقریریں کیں، ہم نے وقت لگایا۔

                7) جس دل پر نظر گوہر شاہی ٹک گئی وہ گوہر شاہی کے قدموں سے ایسا چمٹا کہ اس کو تو رب بھی نہیں ہٹا سکتا۔

                8)  آج اس لمحے اگر سرکار گوہر شاہی کا موڈ خراب ہو جائے اور اسم ذات کو تحلیل کردیں تو عالم أحدیت سے لیکر عالم ناسوت تک کچھ باقی نہیں بچے گا۔ اس بات پر کیا فتویٰ لگائیں گے یہ جاہل کے بچے مولوی۔ ان کو سمجھ میں نہیں آئے گی یہ بات۔

                9)  اس نے ایسے بندے تیار کردئیے جن کے اندر وہ رخ تھا جس کو دیکھ کر وہ ناچتا ہے پھر وہ گوہر کے بندوں کو دیکھ کر ناچنا شروع ہوگیا۔ یہ وہ ذات ہے جس نے بندوں میں وہ ڈالا کہ رب ناچا، یہ وہ ذات ہے ذات گوہر شاہی جس نے بندوں میں وہ حسن ڈالا جس پر خدا خود فریفتہ ہے اس کا خریدار ہے وہ۔

اب اخیر میں اس یونس الگوہر کا کفریہ ورد اور وظیفہ بھی سن لیجیے۔

10) ا گوہر حق گوہر، مھدی برحق گوہر شاہی، کتّا ہوں میں کتّا ہوں گوہر شاہی کا کتّا ہوں، لا إلہ إلا ریاض

مذکورہ بالا تمام اقتباسات یونس الگوہر کے ویڈیو بیانات سے لیے گئے ہیں۔ اور یہ تمام ویڈیوز یوٹیوب پر اب بھی موجود اور دستیاب ہیں۔ ان کفریہ اقتباسات کو نقل کرنے میں ہم نے اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں ملایا۔ چند اقتباسات میں اردو قواعد کی فاش غلطیاں بھی موجود ہیں جو اس یونس سے سرزد ہوئیں، ہم نے ہوبہو اسی طرح نقل کردیا۔ ان کفریہ اقتباسات پر ہم تبصرہ بھی نہیں کرسکتے ہیں۔ ہمارا قلم ان باتوں کو نقل کرتے وقت ہی لرز رہا تھا تو ہم کیسے اس پر تبصرہ کرسکتے ہیں۔ یہ ایسی باتیں جو ایک کافرو ملحد بھی نہیں کہہ سکتا۔ ان کفریہ نظریات کو پڑھ کر بھی کوئی گوہر شاہی نظریات سے متأثر ہے تو ہم یہی کہہ سکتے ہیں۔ اِنَّکَ لَا تَہْدِیْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَ لٰکِنَّ اللّٰہَ یَہْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ،وَ ہُوَ اَعْلَمُ بِالْمُہْتَدِیْنَ، بیشک ایسا نہیں ہے کہ تم جسے چاہو اسے اپنی طرف سے ہدایت دیدو لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیدیتا ہے اور وہ ہدایت والوں کوخوب جانتا ہے۔(قصص:56)

                لہذا تمام علمائے اسلام اور ذمہ داران مساجد، دینی قائدین وعمائدین سے ہماری مخلصانہ اپیل ہے کہ ہر مسجد، مدرسہ، مکتب، اسکولس اور کالجز میں اس ابھرتے فتنے کے بارے میں آگاہ کریں اور اس کے خطرات سے واقفیت دیں تاکہ عوام الناس اس کے ہوش ربا افکار وایمان سوز نظریات سے دور رہیں۔ورنہ یہ شیاطین عوام الناس کے ایمان اچک لے جائیں گے۔ کیا خوب کہا اعلیٰ حضرت بریلوی نے:

سونا جنگل رات اندھیری چھائی بدلی کالی ہے

سونے والو جاگتے رہیو چوروں کی رکھوالی ہے

آنکھ سے کاجل صاف چرالیں یاں وہ چور بلا کے ہیں

تیری گھٹری تاکی ہے اور تونے نیند نکالی ہے

سونا پاس ہے سونا بن ہے سونا زہر ہے اٹھ پیارے

تو کہتا ہے نیند ہے میٹھی تیری مت ہی نرالی ہے

                یہ فتنہ صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ ہمارے ملک کے غالباً ہر ریاست میں اپنے پیر پھیلاتے ہوئے دیکھائی دے رہا ہے۔ کشمیر سے لے کر کنیاکماری تک اور بنگال سے لیکر کیرالا تک یہ پہنچ چکا ہے۔ اگر اس فتنہ کی بیخ کنی وسرکوبی نہیں کئی گئی تو وہ دن دور نہیں جب تمام خانقاہوں میں یہ فتنہ سر چڑھ کر بولنے لگے گا اور ہم کچھ نہیں کرسکیں گے۔ ہم نے اس چھوٹے سے مضمون میں اس یونس الگوہر کے دس کفریہ نظریات کو نقل کیا ہے۔ یہ دس ہی ایک دانشمند کے لیے بہت کافی ہیں۔ لہذا جملہ قارئین سے ہماری گزارش ہے کہ یہ مضمون آپ زیادہ سے زیادہ اپنے دوستوں اور واٹس ایپ گروپوں میں شیئر کریں اور دوسروں تک پہنچانے کی کوشش کریں، ہوسکتا ہے کہ کوئی مضمون پڑھ کر گوہر شاہیت سے توبہ کر ے اور ہدایت پالے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اپنے ایمان اور عقیدہئ توحید ورسالت کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اور رب قدیر جملہ مسلمانوں کے ایمان کی حفاطت فرمائے۔ آمین!

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter