یکساں سول کوڈ:قانون کا نفاذ یا ہندو ووٹ بینک کی تیاری

آئے دن اخباروں میں یہی سرخیاں الفاظ کے رد وبدل کے ساتھ شائع ہورہی ہیں کہ حکومت یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کے درپے ۔یکساں سول کوڈ کے نفاذ کو لیکر مرکزی حکومت سے ریاستی حکومت تک خوب گرما گرم چرچے ہورہے ہیں۔ اپوزیشن اور برسراقتدار پارٹی کے ما بین خوب نوک جھونک اور رسہ کشی ہورہی ہے۔ ہندوستان میں جہاں جہاں بھاجپا برسراقتدار ہے وہاں وہاں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کی مکمل تیاریاں ہو چکی ہیں۔ بعض ریاستوں میں نفاذ بھی ہونے والا ہے جیسے آسام اور اتراکھنڈ۔ جہاں اپوزیشن اور حکمران کے درمیان بحثیں ہورہی ہیں وہیں مسلمان یکساں سول کوڈ کی سختی سے مخالفت کر رہے ہیں۔ مسلمانوں کی مخالفت کی وجہ یہ ہے کہ اس قانون کے نفاذ سے شریعت میں مداخلت ہوگی۔ اور یہ شریعت مطہرہ کے عین مخالف اور متضاد نظریہ ہے۔ اور دستور ہند کے خلاف بھی۔اگر یہ قانون نافذ ہوجائیں تو یہاں شریعت کا کوئی مقام نہیں رہ جائے گا۔ مسلمان ہر چیز برداشت کر سکتا ہے لیکن شریعت مطہرہ میں دخل اندازی ہرگز برداشت نہیں کرسکتا۔

 اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کا مسودہ تیار ہوچکا ہے جس میں تعدد ازدواج، طلاق حلالہ اور کئی اسلامی قانون اور آئین پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ جہاں مسلمان یونیفارم سول کوڈ کے نفاذ کی مخالفت کر رہے ہیں وہیں دوسری ہندوستانی قومیں خاموش اور اپنی زبانوں پر تالے لگا کر صنم لا ینطق کی طرح بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس کے نفاذ سے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دیگر اہل مذاہب بھی متاثر ہونگے۔ جیسے اسلام میں شادی بیاہ کے اصول وضوابط ہیں اس سے کہیں زیادہ رسم ورواج ہندو مذہب میں ہیں۔ ایسے ہی عیسائیت اور دیگر مذاہب میں بھی ہیں۔ ان سب کے باوجود ان قوموں کی چپی کے پیچھے کیا راز پنہاں ہے وہ سب سے اوجھل ہے۔

یکساں سول کوڈ کے نفاذ میں سب سے زیادہ دلچسپی بی جے پی ہی کو ہے۔ آخر اس کی وجہ کیا؟؟؟ تو جواب یک دم ظاہر و عیاں ہے کہ بی جے پی کی سب بڑی سیاسی پالیسی فرقہ واریت اور تعصب پرستی پر مبنی ہے۔اسی پالیسی کی وجہ سے بی جے پی اس میں اپنی دلچسپی دکھا رہی ہے۔ مسٹر مودی جی کو ملک کی معاشی صورتحال اور بے روزگاری سے کہیں زیادہ ان مذکورہ بالا چیزوں کی فکر رہتی ہے۔ اس بات کی کھلی دلیل یہ ہے کہ کرناٹک کے اسمبلی الیکشن کے وقت مودی جی نے اپنی ایک سیاسی تقریر میں فرقہ واریت کا شوشہ چھوڑتے ہوئے دی کیرلا اسٹوری کی بات کہی تھی۔ اور اپنے بھکتوں سے کہا تھا کہ بجرنگ بلی کا نعرہ جئے بجرنگ بلی لگا کر بی جے پی کو ووٹ دیں۔ اور یہ جگ ظاہر حقیقت ہے کہ مسٹر مودی جی اور ان کے حواری جواری یکساں سول کوڈ کی بات اس لیے کررہے ہیں کہ تاکہ اک طرف سے اس کی مخالفت ہو تو دوسری طرف یہ اس مخالفت کو وطن غداری کا نام دیکر اسے مسئلہ لا ینحل بنادینگے۔ اور یہ باور کراینگے کہ دیکھو ان مخالفین کو وطن، ملک، اور قانون سے زیادہ مذہب پیارا ہے یہ وطن پرست یا محب وطن نہیں بلکہ مذہب پرست ہیں ۔اس اناپ شناپ میں چند مودی بھکت پھنس بھی جائنگے۔

یہی فرقہ واریت کا زہر ہر ہندو بھائی کو پلا کر یہ آج برسراقتدار ہیں ورنہ ان نااہلوں میں کہاں سیاسی بصیرت اور کہاں ملک کی فکر۔ اس وقت یکساں سول کوڈ کا مدعا اس لئے بھی اٹھایا جارہا کہ الیکشن قریب ہے۔ اور بائیں محاذ اتحاد کے در پہ ہے۔ اور امید ہے کہ مہا وکاس آگھاڑی اگر کامیاب ہو جائے تو بی جے پی کو حکومت سے سبکدوش ہونا پڑے گا۔ اسی خوف وہراس کی وجہ سے بی جے پی یونیفارم سول کوڈ کے ذریعے فرقہ واریت کو فروغ دینا چاہتی ہے۔اس لیے ہندوستان کے ہر مذہب کے ماننے والوں کو چاہیے کہ وہ اپنے خواب خرگوش سے بیدار ہوکر شعور وآگہی سے کام لیں اور اس بل کی سختی سے مخالفت کریں اور اتنا پر زور احتجاج کریں کہ حکومت اس بل کو واپس لینے پر مجبور ہو جائیں۔ یہ صرف اسلام یا مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے مذاہب کا مسئلہ ہے۔ بھاجپا اس فرقہ واریت کی آڑ میں پھر مرکزی حکومت حاصل کرنے کی کوشش وکاوش میں ہے۔ در حقیقت یہ یونیفارم سول کوڈ قانون یا آئین کا نفاذ نہیں بلکہ ہندو ووٹ بینک کو مضبوط کرنے کا بہانہ ہے۔ مسلمانوں اور مسلم تنظیموں سے ہماری مؤدبانہ اور والہانہ اپیل ہے کہ اس مسئلہ کو لیکر بہت زیادہ جذباتی بھی ہونے کی چنداں ضرورت نہیں۔ بلکہ اس کو مکمل سیاسی حکمت عملی اور دور اندیشی کے ساتھ حل کرنے کی کوشش کریں۔ بغیر کسی شور وشرابہ کے بڑی دانشمندی اور حکمت عملی کے ساتھ مخالفت کریں۔ جس میں ہمارا کوئی مالی یا دیگر نقصان نہ ہو۔

الحمدللہ پروردگار عالم کا شکر ہے کہ اس مسئلہ میں تمام مسلم تنظیمیں متحد ہوکر مخالفت کر رہی ہیں۔ اور حکومت کی طرف سے عوام کی آراء بھی جمع کی جارہی ہیں۔ اگر اسی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھیں گے تو ان شاء اللہ یہ بل پھر سے تاریخ کے بھول بھلیوں میں گم ہو جائے گا۔ رب قدیر سے دعا ہے کہ امت مسلمہ کو سیاسی بصیرت کے ساتھ ساتھ دور اندیشی بھی عطا کرے آمین

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter