افطار پارٹیوں کے نام پر نمود ونمائش اور فضول خرچی

رمضان مبارک کا مہینہ تمام انوار وبرکات لٹاتے ہوئے جلوہ گر ہے۔رحمت کا عشرہ الوداعی لمحات پر ہے۔رمضان کے مبارک مہینے میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے کہ حدیث پاک میں ہے من فطر فيه صائما كان له مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار وكان له مثل اجره من غير ان ينقص من اجره شيء» قلنا: يا رسول الله ليس كلنا يجد ما نفطر به الصائم. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على مذقة لبن او تمرة او شربة من ماء ومن اشبع صائما سقاه الله من حوضي شربة لا يظما حتى يدخل الجنة: یعنی رمضان  میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جو اس میں کسی روزہ دار کو افطاری کرائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا اور جہنم سے آزادی کا سبب ہو گی اور اسے بھی اس (روزہ دار) کی مثل ثواب ملتا ہے اور اس کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ “ ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم سب یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ ہم روزہ دار کو افطاری کرائیں، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ”اللہ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرما دیتا ہے جو لسی ّ کے گھونٹ یا ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اور جو شخص کسی روزہ دار کو شکم سیر کر دیتا ہے تو اللہ اسے میرے حوض سے (پانی) پلائے گا تو اسے جنت میں داخل ہو جانے تک پیاس نہیں لگے گی (مشکوۃ ) حدیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اس مبارک مہینے میں بندے کے رزق میں اضافہ کردیا جاتا ہے۔ اور سرکار دو عالم ﷺ نے ایک روزے دار کو افطار کرانے کی ترغیب بھی دے رہے ہیں۔
اب اسی حدیث  سے کچھ بد نصیب لوگ استدلال کرتے ہیں کہ رمضان میں افطار پارٹی منعقد کرنا بھی عین رمضان کے تقاضوں میں سے ہے۔ کیونکہ افطار پارٹی کا مقصد بھی روزے داروں کو افطار کرانا ہے اور یہ بھی کہتے تھکتے نہیں کہ افطار پارٹی میں ہم غیر مسلموں کو بلا کر قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ترغیب دیتے ہیں۔ یہ سب محض کہنے کے لئے حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ اسی افطار پارٹی کے نام پر کچھ عیاش قسم کے متمول حضرات اپنی کمائی کا ایک وافر حصہ رنگ برنگے پکوان، گوناگوں مشروبات، مختلف چٹ پٹے پکوڑے، گرما گرم متنوع کباب اور مختلف الوان کی بریانییوں میں بہا دیتے ہیں۔ اس میں روزے دار کم اور غیر روزے داروں کی بہتات رہتی ہے۔ غریب کم مال دار واصحاب ثروت کی بھرمار رہتی ہے۔ دیندار کم عیاش وموالی قسم کے لوگوں کی کثرت رہتی ہے۔ المیہ تو یہ کہ کچھ سیاست دان بھی افطار پارٹیوں کا انتظام کرتے ہیں اس میں وہی نام نہاد علماء شریک ہوتے ہیں جنہیں دین وشریعت سے کوئی واسطہ نہیں رہتا ہے۔ وہ صرف اپنی قوم کی پیسوں کے لیے نمائندگی کرتے ہیں۔ کبھی انہیں توفیق نہیں ہوتی کہ ان سیاستدانوں سے قوم وسماج کی پریشانیاں سنائیں۔ ان دنوں الیکشن بھی قریب ہے ہوسکتا ہے کہ افطار پارٹیوں کا قطار لگ جائے۔ انہیں افطار پارٹیوں میں ووٹ کی نیلامی ہوتی ہے۔ اسی افطار پارٹیوں کے ذریعے چور اچکے سیاست دان مسلم قوم کو الو بنانے کی کوشش کریں گے۔ لہذا مسلم قوم سے اپیل ہے کہ ان سیاسی افطار پارٹیوں سے دور رہیں اور ان سیاستدانوں سے بھی دوری بناکے رکھیں جو گھڑیالی آنسو بہا کر امت مسلمہ کے مستقبل سے کھلواڑ کرتے ہیں۔
اس بار کا الیکشن ہندوستانی مسلمانوں کے بنسبت بہت ہی اہم ہے۔ چلئے بات نکل گئی تو ہمارے داخلی جذبات بہہ گئے۔ ہم بات کررہے تھے افطار پارٹی کی ۔تو انہیں افطار پارٹی میں خوب غیر شرعی باتیں ہوتی ہیں۔ جیسے اسراف وتبذیر اور فضول خرچی کا خوب اہتمام ہوتا ہے۔ اتنا اسراف کہ پوچھئے مت نفیس وانمول خورد ونوش کے اشیاء افطار پارٹیوں کے بعد پھینکے جاتے ہیں۔ ان افطار پارٹی کا مقصد بھوکوں کو کھلانا، یا غریب ونادار کی بھوک مٹانا نہیں بلکہ ایک رسم کی ادائیگی اور نام ونمود اور شہرت و ناموری اس کے پیچھے کارفرما رہتی ہے ۔ ان میں جو اسراف ہوتا ہے تو اس کے بارے میں قرآن کہتا ہے۔بیشک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔(سورۃ الاسراء :27)
آپ نے پڑھا یہ فضول خرچ کرنے والے شیطانیت کو فروغ دے رہے ہیں۔ رمضان میں اللہ تبارک وتعالی شیاطین کو قید کردیتا ہے لیکن یہ نفس کے پجاری رمضان جیسے مبارک مہینے میں بھی شیطانیت کو فروغ دے کر اس کو خوشی کا سامان فراہم کر رہے ہیں۔ لہذا رمضان میں افطار پارٹی کا انتظام وانصرام کرنے والے اس فضول خرچی سے حد ردجہ اجتناب کریں۔ اپنی نیتیں بدلیں۔ مقصد نیک اور غریب پروری اور غریب نوازی ہو۔ تو یہ افطار پارٹی جہاں ایک رسم اور سماجی تقریب ہے تو خالص دینی ومذہبی پروگرام ہوجائے گا۔ اور زیادہ سے زیادہ غریب ونادار روزے دار اور نمازیوں کو بلا کر روزے افطار کرائیں اور ہوسکیں تو غریبوں کے مابین رمضان میں استعمال ہونے والے راشن کٹ تقسیم کریں۔ راشن کٹ تقسیم کرتے وقت شوبازی اور تصویر کشی سے پرہیز کریں۔ یہی تصویر کشی ہمارے سماج کی بڑی آفت ہے۔ اسی تصویر کشی کی وبا کی وجہ کتنے ایسے  غیرت مند غریب ہیں جو کبھی ضرورت وحاجت کے باوجود شرم وحیا کی وجہ سے راشن لینے نہیں آتے۔ انہیں ان کی غیرت اس بات کی اجازت نہیں دیتی ہےکہ غیرت کو بیچ کر راشن لیں۔ لہذا ان غیور غرباء ومساکین کا لحاظ کرتے ہوئے راشن کٹ دیتے وقت فوٹو کشی نہ کریں۔ اگر تصویر لینی ہی ہے تو تقسیم سے پہلے کٹوں کی تصویر لے لیں۔
چند اور ہدایات پیش کرنا چاہتے ہیں جو افطار پارٹی میں عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے۔ افطار پارٹی میں جب آپ سیاسی لیڈر کو بلائیں تو انہیں مسلمانوں کے حالات پر غور کرنے اور مسائل کا حل نکالنے کی ترغیب دیں۔ سیاسی فنڈ سے غریب ونادار طلبہ کو اسکولرشپ دینے کی تلقین کریں۔ اور مسلمانوں کے اندر سیاسی شعور وآگہی بیدار کرنے کے لیے کچھ مہم چلانے کی اپیل کریں۔ جب آپ ان افطار پارٹیوں میں غیر مسلم نیتاؤں کو دعوت دیں تو انہیں اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اسلامی لٹریچر فراہم کریں۔ بالخصوص قرآن کریم کا ان کی مادری زبان میں تراجم دے کر انہیں قرآن مطالعہ کرنے کی ترغیب دلائیں اور اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جو غلط فہمیاں ہیں اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ افطار پارٹی جہاں منعقد کیا جارہا ہے وہاں نماز پڑھنے کی سہولیات فراہم کریں۔ تاکہ افطاری کے بعد شرکاء نماز کی بھی پابندی کر سکیں۔ اب افطار پارٹی کے بعد اگر کچھ خورد ونوش کے اشیاء بچ گئے ہیں تو ان اشیاء کو گرد ونواح کے باشندوں کے بین بلا تفریق ملت ومذہب تقسیم کریں۔ صفائی کا خاص خیال رکھا جائیں۔ دوسروں کو بولنے کا موقع نہ دیں۔ اگر بتائے ہوئے ان تمام باتوں پر عمل کرتے ہوئے افطار پارٹیاں منعقد کی جا رہی ہیں تو وہ سماجی خدمت بھی ہے اور دینی پروگرام بھی ورنہ پروردگار عالم کے قہر وجلال کو دعوت دینے کے علاوہ کچھ نہیں۔ اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ ہمیں رمضان کی قدر کرتے ہوئے تمام انوار وبرکات سے مالا مال فرمائے۔ آمینرمضان المبارک کا مہینہ تمام انوار وبرکات لٹاتے ہوئے جلوہ گر ہے۔ رحمت کا عشرہ گزر چکا ہے۔ عشرہ مغفرت جاری ہے- ماہ رمضان کے مبارک ایام میں مومن کے رزق میں اضافہ کردیا جاتا ہے جیسے کہ حدیث پاک میں ہے: 'من فطر فيه صائما كان له مغفرة لذنوبه وعتق رقبته من النار وكان له مثل اجره من غير ان ينقص من اجره شيء، قلنا: يا رسول الله! ليس كلنا يجد ما نفطر به الصائم. فقال رسول الله ﷺ: يعطي الله هذا الثواب من فطر صائما على مذقة لبن او تمرة او شربة من ماء ومن اشبع صائما سقاه الله من حوضي شربة لا يظما حتى يدخل الجنة: یعنی رمضان  میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے، جو اس میں کسی روزہ دار کو افطاری کرائے تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا اور جہنم سے آزادی کا سبب ہو گی اور اسے بھی اس (روزہ دار) کی مثل ثواب ملتا ہے اور اس کے اجر میں کوئی کمی نہیں کی جاتی“- ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! ہم سب یہ استطاعت نہیں رکھتے کہ ہم روزہ دار کو افطاری کرائیں، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ یہ ثواب اس شخص کو بھی عطا فرما دیتا ہے جو لسّی کے گھونٹ یا ایک کھجور یا پانی کے ایک گھونٹ سے کسی روزہ دار کی افطاری کراتا ہے اور جو شخص کسی روزہ دار کو شکم سیر کر دیتا ہے تو اللہ اسے میرے حوض سے (پانی) پلائے گا تو اسے جنت میں داخل ہو جانے تک پیاس نہیں لگے گی (مشکوۃ )- حدیث سے یہ بات واضح ہوگئی کہ اس مبارک مہینے میں بندے کے رزق میں اضافہ کردیا جاتا ہے اور سرکارِ دو عالم ﷺ روزے دار کو افطار کرانے کی ترغیب بھی دے رہے ہیں۔
اب اسی حدیث  سے کچھ بد نصیب لوگ استدلال کرتے ہیں کہ رمضان میں افطار پارٹی منعقد کرنا بھی عین رمضان کے تقاضوں میں سے ہے۔ کیونکہ افطار پارٹی کا مقصد بھی روزے داروں کو افطار کرانا ہے اور یہ بھی کہتے نہیں تھکتے کہ افطار پارٹی میں ہم غیر مسلموں کو بلا کر قومی یکجہتی اور ہم آہنگی کی ترغیب دیتے ہیں۔ یہ سب محض کہنے کے لیے ہے حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ اسی افطار پارٹی کے نام پر کچھ عیاش قسم کے متمول حضرات اپنی کمائی کا ایک وافر حصہ رنگ برنگے پکوان، گوناگوں مشروبات، مختلف چٹ پٹے پکوڑے، گرما گرم متنوع کباب اور مختلف الوان کی بریانیوں میں بہا دیتے ہیں۔ اس میں روزے دار کم اور غیر روزے داروں کی بہتات رہتی ہے۔ غریب کم مال دار واصحاب ثروت کی بھرمار رہتی ہے۔ دیندار کم عیاش وموالی قسم کے لوگوں کی کثرت رہتی ہے۔ المیہ تو یہ کہ کچھ سیاست دان بھی افطار پارٹیوں کا انتظام کرتے ہیں اس میں وہی نام نہاد علماء شریک ہوتے ہیں جنہیں دین وشریعت سے کوئی واسطہ نہیں رہتا۔ وہ صرف پیسوں کے لیے اپنی قوم کی نمائندگی کرتے ہیں۔ کبھی انہیں توفیق نہیں ہوتی کہ ان سیاستدانوں کو قوم وسماج کی پریشانیاں سنائیں۔ ان دنوں الیکشن بھی قریب ہے، ہوسکتا ہے کہ افطار پارٹیوں کی قطار لگ جائے۔ انہیں افطار پارٹیوں میں ووٹ کی نیلامی ہوتی ہے۔ اسی افطار پارٹیوں کے ذریعے چور اچکے سیاست دان مسلم قوم کو الو بنانے کی کوشش کریں گے۔ لہذا مسلم قوم سے اپیل ہے کہ ان سیاسی افطار پارٹیوں سے دور رہیں اور ان سیاستدانوں سے بھی دوری بناکے رکھیں جو گھڑیالی آنسو بہا کر امت مسلمہ کے مستقبل سے کھلواڑ کرتے ہیں۔
اس بار کا الیکشن ہندوستانی مسلمانوں کے بنسبت بہت ہی اہم ہے۔ چلیے بات نکل گئی تو ہمارے داخلی جذبات بہہ گئے۔ ہم بات کررہے تھے افطار پارٹی کی ۔تو انہیں افطار پارٹی میں خوب غیر شرعی باتیں ہوتی ہیں۔ جیسے اسراف و تبذیر اور فضول خرچی کا خوب اہتمام ہوتا ہے۔ اتنا اسراف کہ پوچھیے مت، نفیس وانمول خورد ونوش کے اشیاء افطار پارٹیوں کے بعد پھینکے جاتے ہیں۔ ان افطار پارٹی کا مقصد بھوکوں کو کھلانا، یا غریب ونادار کی بھوک مٹانا نہیں بلکہ ایک رسم کی ادائیگی اور نام ونمود اور شہرت و ناموری اس کے پیچھے کارفرما رہتی ہے ۔ ان میں جو اسراف ہوتا ہے تو اس کے بارے میں قرآن کہتا ہے: بے شک فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے۔ (اسراء:27)
جیسا کہ آپ نے پڑھا، یہ فضول خرچ کرنے والے شیطانیت کو فروغ دے رہے ہیں۔ رمضان میں اللہ تبارک وتعالی شیاطین کو قید کردیتا ہے لیکن یہ نفس کے پجاری رمضان جیسے مبارک مہینے میں بھی شیطانیت کو فروغ دے کر اس کو خوشی کا سامان فراہم کر رہے ہیں۔ لہذا رمضان میں افطار پارٹی کا انتظام وانصرام کرنے والے اس فضول خرچی سے حد ردجہ اجتناب کریں۔ اپنی نیتیں بدلیں۔ مقصد نیک اور غریب پروری اور غریب نوازی ہو۔ تو یہ افطار پارٹی جہاں ایک رسم اور سماجی تقریب تھی تو اب ایک خالص دینی ومذہبی پروگرام ہوجائے گا۔ اور زیادہ سے زیادہ غریب ونادار روزے دار اور نمازیوں کو بلا کر روزے افطار کرائیں اور ہوسکیں تو غریبوں کے مابین رمضان میں استعمال ہونے والے راشن کٹ تقسیم کریں۔ راشن کٹ تقسیم کرتے وقت شوبازی اور تصویر کشی سے پرہیز کریں۔ یہی تصویر کشی ہمارے سماج کی بڑی آفت ہے۔ اسی تصویر کشی کی وبا کی وجہ کتنے ایسے  غیرت مند غریب ہیں جو کبھی ضرورت وحاجت کے باوجود شرم وحیا کی وجہ سے راشن لینے نہیں آتے۔ انہیں ان کی غیرت اس بات کی اجازت نہیں دیتی ہےکہ غیرت کو بیچ کر راشن لیں۔ لہذا ان غیور غرباء ومساکین کا لحاظ کرتے ہوئے راشن کٹ دیتے وقت فوٹو کشی نہ کریں۔ اگر تصویر لینی ہی ہے تو تقسیم سے پہلے کِٹوں (ذخیرہ اشیاء خورد ونوش) کی تصویر لے لیں۔
چند اور ہدایات پیش کرتا چلوں جنہیں افطار پارٹی میں عملی جامہ پہنایا جاسکتا ہے۔ افطار پارٹی میں جب آپ سیاسی لیڈر کو بلائیں تو انہیں مسلمانوں کے حالات پر غور کرنے اور مسائل کا حل نکالنے کی ترغیب دیں۔ سیاسی فنڈ سے غریب ونادار طلبہ کو اسکولرشپ دینے کی تلقین کریں۔ اور مسلمانوں کے اندر سیاسی شعور وآگہی بیدار کرنے کے لیے کچھ مہم چلانے کی اپیل کریں۔ جب آپ ان افطار پارٹیوں میں غیر مسلم نیتاؤں کو دعوت دیں تو انہیں اسلام اور پیغمبر اسلام کے بارے میں اسلامی لٹریچر فراہم کریں۔ بالخصوص قرآن کریم کا ان کی مادری زبان میں تراجم دے کر انہیں قرآن مطالعہ کرنے کی ترغیب دلائیں اور اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں جو غلط فہمیاں ہیں اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ افطار پارٹی جہاں منعقد کی جارہی ہے وہاں نماز پڑھنے کی سہولیات فراہم کریں۔ تاکہ افطاری کے بعد شرکاء نماز کی بھی پابندی کر سکیں۔ اب افطار پارٹی کے بعد اگر کچھ خورد ونوش کے اشیاء بچ گئے ہیں تو ان اشیاء کو گرد ونواح کے باشندوں کے بین بلا تفریق ملت ومذہب تقسیم کریں۔ صفائی کا خاص خیال رکھا جائیں۔ دوسروں کو بولنے کا موقع نہ دیں۔ اگر بتائے ہوئے ان تمام باتوں پر عمل کرتے ہوئے افطار پارٹیاں منعقد کی جا رہی ہیں تو وہ سماجی خدمت بھی ہے اور دینی پروگرام بھی ورنہ پروردگار عالم کے قہر وجلال کو دعوت دینے کے علاوہ کچھ نہیں۔ اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ ہمیں رمضان کی قدر کرتے ہوئے تمام انوار وبرکات سے مالا مال فرمائے۔ آمین

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter