ماہِ رمضان ماہِ قرآن

درس قرآں نہ اگر ہم نے بھلایا ہوتا

یہ زمانہ نہ زمانے میں دکھایا ہوتا

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد آمد ہے۔ ہر سو رمضان المبارک کی آمد سے شادمانی و مسرت کا سماں بندھ چکا ہے۔ ہر کوئی اس مہینے کی رحمتوں سے مالا مال ہونے کے لیئے کوشاں ہے۔ 5 سال کے کم عمر بچوں سےلے کر 70 سال کے بزرگوں میں اس رمضان کی برکتوں سے فیضیاب ہونے کا جوش نظر آرہا ہے۔  بیشک یہ مہینہ اہل اسلام کے لیے اللہ تبارک و تعالی کی جانب سے ایک عظیم تحفہ ہے اور اہل ایمان کے لیے خدائے واحد و یکتا کے احسان عظیم کی ایک حسین تصویر ہے۔ ماہِ مبارک میں ہر کوئی روزہ رکھے گا ہر شخص قربت خداوندی کیے لیے صیام و قیام کا اہتمام کریے گا۔ غریب غربا کی مدد کی جائیگی اور ساتھ ہی ساتھ قرآن کریم کے لاہوتی نغمات کی گونج سے ساری دنیا معطر  و معنبر ہوتی نظر آئیگی ۔ اللہ جل جلالہ خود قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے کہ " رمضان کا وہ مہینہ جس میں ہم نے قرآن نازل فرمایا" اور یہ قرآن کیا ہے" کتاب رشد و ہدایت" بھٹکی ہوئی انسانیت کو تاریک راہوں سے صراط مستقیم کی طرف لے جانے کا ذریعہ ہے۔ مگر افسوس کہ آج ہماری قوم کو  اس کتاب ہدایت کی تلاوت تو درکنار اسے طاق سے اٹھا کر دیکھ لینے کی توفیق بھی نہیں ہوتی ۔ ہم رونا رو رہے ہیں ناکامی کا، ہمیں شکایت ہے ظلم و بربریت کی ،ہمیں ہزاروں پریشانیاں لاحق ہے لیکن ہم اسکا حل قرآن کریم میں تلاش نہیں کر رہے۔

قرآن ایک ایسی کتاب ہے جسکو دیکھنا بھی عبادت ہے اس کے ہر لفظ پر نیکیاں لکھی گئی ہیں اس کو پڑھنا عبادت اس کو سننا عبادت اس کو یاد کرنا عبادت اس کو سمجھنا عبادت اس کی تعلیمات کی تبلیغ عبادت تو جس کتاب کی ہر بات عبادت ہو بھلا اس کتاب کے تقدّس اور عظمت کا اندازہ کیسے لگائیں اور غور کریں کے  ہم رب کی اس امانت سے کتنے وفادار ہیں اور لمحہ فکریہ بھی ہے کے آج ہم نے قرآن کو فقط بیٹیوں کی شادی میں بطورِ تحفہ دینے والی کتاب سمجھ لیا ہے۔ ہم اب قرآن پر صرف ہاتھ رکھ کر قسمیں کھاتے ہیں حالانکہ اگر اس کو سمجھا جاتا تو منظر ہی کچھ اور ہوتا اگر اسکی حقیقت کو سمجھا جاتا تو ہمیں اس پر ہاتھ رکھ کر قسم نہیں کھانی پڑتی۔ اس لئے قرآن کی اس پامالی میں غیروں نے تو کوئی کسر نہیں چھوڑی پر اپنوں نے بھی قرآن کے ساتھ کوئی انصاف نہیں کیا۔ جس کتاب کو پڑھنے کا حکم تھا اس کتاب کو الماری کی زینت بنا کر رکھا گیا اور یہ بھی چیخ چیخ کر کہتی رہی کے میں رب کا فرمان ہوں مجھے پڑھا کرو میں ہی وہ کتاب ہوں جو تمہاری کامیابی کی ضامن ہے ۔ اس کی تلاوت کریں اس کی تعلیمات کو عام کریں اور نشر کریں پھر دیکھیں کے باطل بھی آپ سے خوف زدہ ہوگا اور کہیں نا کہیں قرآن کے دشمن بھی قرآن کی تعلیمات کا اعتراف کرینگے اور پھر یہ کتاب تو ہے ہی فرقان آخر میں ایک روز یہ کتاب حق و باطل کے درمیان خط امتیاز کھینچ دیں گی اور اپنے ماننے والوں کو دنیا و آخرت میں کامیاب و کامرانی سے دو چار کردیگی

قرآن کریم کے ہم مسلمانوں پر کچھ حقوق واجب ہیں۔ آئیے اس مضمون میں قرآن کریم کے حقوق کو سمجھتے ہیں اور ان شاء اللہ ان حقوق کو بجا لانے کے کوشش بھی کرینگے ۔

1۔قرآن کریم کا پہلا حق یہ ہے کہ قرآن پر مکمل ایمان لایا جائے ۔ ہم اہل اسلام کا ایمان یہی ہونا چاہیے کہ یہ کتاب کوئی عام کتاب نہیں ہے بلکہ یہ خدائے وحدہ لاشریک لہ کی جانب سے نازل کردہ دستور حیات ہے۔ ہمارے اسلاف کی کامیابی کا راز اسی امر  پر مرکوز تھا کہ اُنہوں نے قرآن کریم پر مکمل ایمان رکھا اور ہر مشکل میں قرآن کریم کی ایمان افروز آیات کی طرف متوجہ ہوئے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم تو فرمایا کرتے تھے جب میں چاہتا ہوں کے میں خدا سے گفتگو کروں تو میں نماز پڑھتا ہوں اور جب یہ چاہتا ہوں کے خدا مُجھ سے ہمکلام ہو تو قرآن کریم کی تلاوت کرتا ہوں۔ قرآن مقدس پر مکمل ایمان ہی قرآن کا پہلا حق ہے۔

2۔قرآن کریم کا دوسرا حق ہے کہ اس عظیم کتاب کی تلاوت کی جائے ۔ بزرگان دین و صلحاء امت کا یہ شیوا رہا ہے کہ وہ ہر دور میں ہر زمانے میں قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کیا کرتے تھے۔ چین و سکون کی تلاش میں بھی قرآن کریم کی جانب رجوع کیا کرتے تھے مگر افسوس کہ آج ہم نے قرآن کریم کی تلاوت میں کوتاہی برتی ہے اور حصول امن و سکون کے لیے در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کی جائے۔ الحمدُللہ ماہ رمضان المبارک کی آمد سے یہ حق ادا کرنا اور بھی آسان ہو جاتا ہے ۔ ہم پر یہ واجب ہے کہ ہم قرآن کریم کی کثرت سے تلاوت کریں اور اس کے فیوض وبرکات سے مالا مال ہوں۔

3۔قرآن کریم کا تیسرا حق ہے کہ اس کلام خداوندی کا فہم و ادراک حاصل کیا جائے لیکن اس کے فہم و ادراک کے حصول کے لیے پہلے ہمیں کلام ربانی سے گہرا تعلق پیدا کرنا ہوگا۔ تاریخ گواہ ہے کہ علمائے اسلام نے قرآن کریم کے فہم و ادراک سے دنیا کو نئی نئی ایجادات سے نوازا۔ دنیا میں جتنے بھی علوم ہے قرآن کریم ان تمام علوم کا سرچشمہ ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس کلام ربی میں غوطہ زن ہو کر اسے سمجھنے کی کوشش کی جائے۔

4۔قرآن کریم کا چوتھا حق یہ کے اس کتاب کے پیغامات کو عام کیا جائے۔ اس کتاب کا پیغام (message) تو محبت و امن کا پیغام ہے اس پیغام کو ساری دنیا تک پہنچایا جائے۔

5۔اپنی نسلوں کو تعلیم قرآن و پیغام قرآن سے روشناس کرائیں۔

6۔ قوم مسلم کے بچوں کے سینوں کو عشق قرآن کا گنجینہ بنائیں۔

7 ۔اپنی اولاد اور اہل و عیال کو رفعت و عظمت قرآن کا درس دیں۔

آئیے اس رمضان المبارک یہ عہد کریں کہ ہم قرآن کریم کے حقوق کی مکمل پاسداری کرینگے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین۔

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter