ماہ ربیع الاول کا استقبال کیسے کریں
ماہ ربیع الاول کا استقبال ایک عظیم سعادت اور نبی کریم ﷺ کی محبت کا عملی اظہار ہے۔ یہ مہینہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفی ﷺ کی آمد کا مہینہ ہے، جنہوں نے انسانیت کو اندھیروں سے نکال کر نورِ ہدایت کی روشنی عطا فرمائی۔ اس بابرکت مہینے کا استقبال کیسے کیا جائے، اس کے متعلق چند اہم باتیں ذیل میں پیش کی جا رہی ہیں:
درود و سلام کی کثرت:
ربیع الاول کے مہینے میں درود و سلام کی کثرت کرنا نبی ﷺ سے محبت اور عقیدت کا عملی اظہار ہے۔
اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں فرماتا ہے:
"إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا"
(سورہ احزاب، آیت 56)
ترجمہ: "بیشک اللہ اور اس کے فرشتے درود بھیجتے ہیں اس غیب بتانے والے (نبی) پر اے ایمان والوان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔
اسی طریقے سے حدیث شریف میں آیا ہے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک دن حضور نبی اکرم ﷺ خوش خوش تشریف لائے۔ فرمایا: جبریل میرے پاس تشریف لائے اور کہا: آپ (ﷺ) کا رب فرماتا ہے:
أَمَا یُرْضِیکَ یَا مُحَمَّدُ أَنَّهُ لَا یُصَلِّیَ عَلَیْکَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِکَ، إِلَّا صَلَّیْتُ عَلَیْهِ عَشْرًا، وَلَا یُسَلِّمَ عَلَیْکَ أَحَدٌ مِنْ أُمَّتِکَ، إِلَّا سَلَّمْتُ عَلَیْهِ عَشْرًا.
’’اے محمد ﷺ ! کیا آپ اس پر راضی نہیں کہ آپ کی امت میں سے جو کوئی آپ پر درود بھیجے میں اُس پر دس رحمتیں نازل کروں اور جو کوئی آپ پر سلام بھیجے میں اس پر دس سلام نازل کروں۔‘‘
(النسائی، السنن، باب الفضل فی الصلاۃ علی النبی، 3 :50، الرقم: 1295)
سیرت النبی ﷺ کا مطالعہ:
ربیع الاول کا مہینہ ہمیں نبی کریم ﷺ کی سیرت کا گہرائی سے مطالعہ کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ ہمیں نبی ﷺ کے اسوہ حسنہ کو اپنانا چاہیے اور اپنی زندگی کے ہر پہلو میں ان کی سنتوں پر عمل پیرا ہونا چاہیے۔
محافل میلاد النبی ﷺ:
اس مبارک مہینے میں میلاد النبی ﷺ کی محافل کا انعقاد کیا جاتا ہے، جہاں نبی ﷺ کی سیرت طیبہ کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کیا جاتا ہے۔ یہ محافل ہماری روحانیت کو جلا بخشتی ہیں اور نبی ﷺ کی محبت کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔
شارحِ بُخاری امام احمد بن محمد قَسْطَلانی المواہب اللدنیہ میں بیان کرتے ہیں کہ ولادتِ باسعادت کے دنوں میں محفلِ میلاد کرنے کے فوائد میں سے تجرِبہ شدہ فائدہ ہے کہ اس سال امن و امان رہتا ہے۔ اللہ پاک اُس شخص پر رَحمت نازِل فرمائے جس نے ماہِ وِلادَت کی راتوں کوعید بنا لیا۔
خدمت خلق:
نبی کریم ﷺ کی زندگی خدمت خلق سے بھری ہوئی ہے۔ اس مہینے میں ہمیں خصوصی طور پر غریبوں، مسکینوں، اور یتیموں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ ہم نبی ﷺ کی سنت پر عمل کر سکیں۔
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خدمتِ خلق کو روحانی و اخلاقی بنیاد فراہم کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
خَیْرُالنَّاسِ مَنْ یَّنْفَعُ النَّاس.
(کنزالعمال، کتاب المواعظ والرقائق، باب، خطب النبی ومواعظه، ج: 16، ص: 54)
’’لوگوں میں بہتر وہ ہے جو انسانوں کو نفع پہنچاتا ہے‘‘۔
اسی طریقے سے خدمتِ خلق کا سب سے زیادہ فائدہ خدمت کرنے والے کو ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ غیب سے اس کی مدد فرماتا ہے۔ اس کے اپنے کام بھی ہوجاتے ہیں اور آخرت کا اجر اس کے علاوہ ہے۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے:
واللہ فی عون العبد ماکان العبد فی عون اخیه.
(سنن ترمذی، کتاب البر، باب ماجآء فی الستره علی المسلم)
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد اس وقت تک کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد میں لگا رہتا ہے‘‘۔
نوافل اور عبادات:
ربیع الاول میں نفل نمازوں، ذکر الٰہی، اور عبادات میں اضافہ کیا جانا چاہیے۔ یہ مہینہ اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا نزول کا مہینہ ہے، اور زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے سے روحانی سکون اور اللہ کی قربت حاصل ہوتی ہے۔
اخلاق و کردار کی اصلاح:
نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمیں اپنے اخلاق و کردار کی اصلاح کرنی چاہیے۔ یہ مہینہ ہمیں اپنی زندگی کو نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔
حضرتِ سیِّدُناابودَرْداء رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ تاجدارِ مدینہ، راحت قلب وسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: ’’ قیامت کے دن مؤمن کے میزان میں حسنِ اَخلاق سے زیادہ وزنی کوئی شے نہیں ہو گی۔‘‘
ماہ ربیع الاول کا استقبال ایک مقدس ذمہ داری ہے جو ہمیں نبی کریم ﷺ کی محبت، ان کی سیرت کی پیروی، اور عبادات میں اضافہ کے ذریعے کرنا چاہیے۔ یہ مہینہ ہماری زندگیوں میں نبی ﷺ کی تعلیمات اور ان کی عظمت کو زندہ رکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے، اور ہمیں اپنی زندگیوں کو نبی ﷺ کے اسوہ حسنہ کے مطابق ڈھالنے کی ترغیب دیتا ہے۔