رمضان المبارک کے جدید مسائل

مسئلہ: افطارکرنے کی دعا افطارکے بعدپڑھنا سنت ہے قبل افطار نہیں۔
(فتاوی رضویہ ج۴ص۶۵۱)

مسئلہ: روزہ کی حالت میں گل اور منجن اور کولگیٹ کا استعمال سخت ممنوع ہے بعض صورتوں میں روزہ ٹوٹ بھی جاتا ہے۔(فیصلہ فقہی بورڈ)

مسئلہ: روزہ کی حالت میں انار اور بانس کی لکڑی کے علاوہ ہر کڑوی لکڑی کی ہی مسواک بہتر ہے۔(ردالمحتار ج ۱ص۲۳۵)

مسئلہ: گلوز کا ڈراپ یا طاقت کا انجکشن لگوانے سے روزہ فاسد نہ ہو گا اگر چہ بھوک پیاس ختم ہو جائے،ہاں اگر بھوک پیاس سے بچنے کے لئے ایسا کرے تو مکروہ ہے۔(مستفاداز فتاوی ہندیہ ج۱ص۲۰۳)

مسئلہ: روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔(مستفادازشامی ج۲ص۳۹۵)

مسئلہ: بغیرسحری کے روزہ رکھنا جائز ہے۔(فتاوی فیض الرسول ج۱ص۵۱۳)

مسئلہ: روزه کی حالت میں عطر لگانا،پھول سونگھنا،سرمہ لگانا، تیل لگانا،بال ترشوانا،موئے زیر ناف مونڈنا،بام لگانا،ویسلین یاکریم لگانا،تیل کی مالش کرنا یہ سب جائز ہیں ان سب چیزوں سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(فتاوی مرکزی دارالافتاء بریلی شریف ص۳۵۸)

مسئلہ: سورج ڈوبنے کے بعدبلا تاخیر فوراً افطار کریں،اذان کا انتظار نہ کریں۔(فتاوی فیض الرسول ج۱ص۵۱۴)

مسئلہ: ماہ رمضان کی راتوں میں بیوی سے ہمبستری کرنا جائز ہے۔(قرآن مجیدپ۲ رکوع۷)

مسئلہ: روزہ رکھنے کے لئے حائضہ عورت اگر ٹیبلیٹ کا استعمال کرے تو اس کا روزہ صحیح ہے البتہ اس کا یہ فعل جائز نہیں کہ بہت ساری بیماریوں کے پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔(مستفاد از ہدایہ اولین ص۶۳)

مسئلہ: روزہ کی حالت میں غسل کرنے یا احتلام سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔(بہار شریعت وغیرہ)

مسئلہ: عید ،بقرعیداورایام تشریق۱۱،۱۲،۱۳، ذی الحجہ کو روزہ رکھناحرام ہے۔(بہار شریعت ح۵ص۱۴۲)

مسئلہ: جو شخص روزہ نہ رکھے اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے کیونکہ صدقہ فطر کے وجوب کے لئے روزہ رکھنا شرط نہیں۔(شامی ج۲ص۷۶)

مسئلہ: ادائے رمضان کا روزہ اور نذر معین ونفلی روزہ کی نیت رات سے کرناضروری نہیں اگر ضحوۂ کبری یعنی دوپہر سے پہلے نیت کرلی تب بھی یہ روزے ہو جائیں گے اور ان تینوں روزوں کے علاوہ قضائے رمضان نذر غیر معین اور نفل کی قضا وغیرہ روزوں کی نیت عین اجالا شروع ہونے کے وقت یارات میں کرنا ضروری ہے ان میں سے کسی روزہ کی نیت اگر دس بجے دن میں کی تو وہ روزہ نہ ہوا(عالمگیری ج۱ص۱۳۸)

مسئلہ: حالت جنابت میں روزہ درست ہے۔اس سے روزے میں کوئی نقص وخلل نہیں آئے گا کہ طہارت باجماع ائمہ اربعہ شرط صوم نہیں ہے البتہ وہ شخص نمازیں قصدا چھوڑنے کے سبب اشد گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو گا۔(فتاوی رضویہ ج۴ ص۶۱۵
؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛؛

العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 
مقام پھلواپور گورابازار سدھارتھنگر یوپی 
استاذ دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام بتھریاکلاں ڈومریا گنج سدھارتھنگر یوپی 
7081618182 
9628818917

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter