جس نے رمضان المبارک کی قدر نہیں کی وہ........

  رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے اس ماہِ مبارک کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رمضان ،،رمض،، سے ماخوذ ہے اور رمض کا معنیٰ جلانا ہے چونکہ یہ ماہ مبارک مسلمانوں کے گناہوں کو جلا دیتا ہے اس لیے اس ماہِ مبارک کا نام رمضان رکھا گیا- یا اس لیے کہ یہ رمض سے مشتق ہے جس کا معنیٰ گرم زمین سے پاؤں جلنا چونکہ اس ماہِ مبارک میں نفس کے جلنے اور تکلیف کا موجب ہوتا ہے لہٰذا اس کا نام رمضان رکھا گیا- یا رمضان گرم پتھر کو کہتے ہیں جس سے چلنے والوں کے پاؤں جلتے ہیں جب اس ماہِ مبارک کا نام رکھا گیا تھا اس وقت بھی موسم سخت گرم تھا- ( غنیتہ الطالبین، جلد 02/ صفحہ/ 05) اس ماہِ مبارک میں بہت سارے واقعات رونما ہوئے- اس ماہِ مبارک کی پہلی تاریخ کو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے- اس ماہِ مبارک کی تیسری تاریخ میں حضرتِ سیدنا ابرہیم علیہ السلام پر صحائف نازل ہوئے اور چھٹی تاریخ کو حضرتِ سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر توریت نازل ہوئی اور اٹھارہ رمضان میں حضرت سیدنا داؤد علیہ السلام پر زبور نازل ہوئی اور تیرہویں تاریخ کو حضرتِ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام پر انجیل نازل ہوئی- اسی ماہِ مبارک کے آخری دنوں میں اتنے لوگوں کو دوزخ سے آزاد کیا جاتا ہے جتنا کہ شروع رمضان سے آخری رمضان تک آزاد ہوتے ہیں- ( عجائب المخلوقات، صفحہ/46) 

           ماہ رمضان المبارک کی فضیلت:
     امت مسلمہ کا اجماع ہے کہ ماہِ رمضان المبارک تمام مہینوں سے افضل ہے ابنِ جوزی رحمتہ الله تعالیٰ علیہ بستان الواعظین میں فرماتے ہیں: جس طرح حضرت یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹوں میں سے حضرتِ یوسف علیہ السلام اپنے والدِ ماجد کو زیادہ محبوب تھے اسی طرح سال کے بارہ مہینوں میں سے رمضان المبارک الله رب العزت کو زیادہ محبوب ہے اور جس طرح الله رب العزت نے حضرت یوسف علیہ السلام کے واسطے باقی گیارہ بھائیوں کی مغفرت فرمائی ہے اسی طرح رمضان المبارک کی برکت سے گیارہ مہینوں کی خطائیں معاف فرمائے گا- ( نزہتہ المجالس، جلد اول، صفحہ 136)

حضرتِ سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: رمضان میں پانچ حروف ہیں- (01) را_ جو عبارت ہے رضوان خدا سے (02) میم_ جو عبارت ہے محابات خدا سے (03) ضاد_ جو عبارت ہے ضمان خدا سے (04) الف_ جو عبارت ہے الفت خدا سے (05) نون_ جو عبارت ہے نور خدا سے- پس رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے رضائے خدا اور محابات خدا اور ضمان خدا اور الفت خدا اور نور خدا کا موجب ہوتا ہے- ( غنیتہ الطالبین، جلد دوم، صفحہ/ 09) غرضیکہ رمضان المبارک کی فضیلت کا کیا پوچھنا یہ وہ ماہِ مبارک ہے جس کی آمد پر جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند ہو جاتے ہیں اور شیطانوں کو زنجیروں سے جکڑ دیا جاتا ہے- حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب ماہِ رمضان المبارک تشریف لاتا ہے تو آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ جنت کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیر میں جکڑ دیے جاتے ہیں اور ایک روایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں- (مشکوٰۃ شریف، صفحہ، 173) رمضان المبارک کی عظمت کی کیا شان ہے کہ اس کی آمد کے لیے جنت کو سجایا جاتا ہے اور حوریں مزین و آراستہ ہو کر اپنے اپنے خاوندوں کو پیارے پیارے الفاظ سے بلاتی ہیں-

حضرت سیدنا عبد الله بن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیشک جنت ابتدائے سال سے آئندہ سال تک رمضان المبارک کے لیے آراستہ کی جاتی ہے- فرمایا: جب پہلا دن آتا ہے تو جنت کے پتوں سے عرش کے نیچے ہوا سفید اور بڑی آنکھوں والی حوروں پر چلتی ہے تو وہ کہتی ہیں کہ اے پروردگار! اپنے بندوں سے ہمارے لیے ان کو شوہر بنا جن سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور ان کی آنکھیں ہم سے ٹھنڈی ہوں- ( مشکوٰۃ شریف، صفحہ نمبر، 174) اس ماہِ مبارک کی فضیلت کا کیا کہنا کہ اس ماہِ مبارک کی برکت سے رمضان المبارک کی ہر رات میں ساٹھ ہزار گنہگاروں کی مغفرت کی جاتی ہے حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان المبارک کی ہر رات میں ایک منادی آسمان سے طلوعِ صبح تک یہ ندا کرتا رہتا ہے کہ اے خیر کے طلبگار تمام کر اور خوش اور اے برائی کے چاہنے والے رک جا اور عبرت حاصل کر کیا کوئی بخشش مانگنے والا ہے کہ اس کی بخشش کی جائے؟ کیا کوئی توبہ کرنے والا ہے کہ اس کی توبہ قبول کی جائے؟ کیا کوئی دعا مانگنے والا ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائے؟ کیا کوئی سوالی ہے کہ اس کا سوال پورا کیا جائے؟ الله رب العزت رمضان المبارک کی ہر رات میں افطاری کے وقت ساٹھ ہزار گناہ گار دوزخ سے آزاد فرماتا ہے جب عید کا دن آتا ہے تو اتنے لوگوں کو آزاد فرماتا ہے کہ جتنے تمام مہینوں میں آزاد فرماتا ہے- اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رمضان المبارک کی آخری رات میں میری امت کی بخشش کی جاتی ہے عرض کیا گیا یارسول الله صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کیا وہ شب قدر ہے؟ فرمایا نہیں! لیکن کام کرنے والے کا اجر پورا دیا جاتا ہے جب کہ وہ اپنا کام ختم کرتا ہے- (مشکوٰۃ شریف، صفحہ، 174)

    جس نے رمضان المبارک کی قدر نہیں کی وہ ہلاک ہوا:
     جس کم قسمت نے ماہ رمضان المبارک کی قدر نہیں کی اور اس میں نیک عمل کر کے اپنی بخشش نہیں کرائی اس نے اپنے آپ کو ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا- حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم لوگ ممبر کے پاس حاضر ہو پس ہم ممبر کے پاس حاضر ہوئے جب حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم ممبر کے پہلے درجے پر چڑھے تو فرمایا آمین جب دوسرے درجے پر چڑھے تو فرمایا آمین اور جب تیسرے درجے پر چڑھے تو فرمایا آمین جب ممبر شریف سے اترے تو ہم نے عرض کی یارسول الله! صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم آج ہم نے ایسی بات سنی کہ کبھی نہ سنتے تھے فرمایا بیشک- جبریل علیہ السلام نے آکر عرض کی کہ بیشک وہ شخص دور ہو _ رحمت سے یا ہلاک ہو_ جس نے رمضان شریف کو پایا اور اس کی مغفرت نہیں ہوئی- میں نے کہا آمین- جب میں دوسرے درجے پر چڑھا تو اس نے کہا کہ وہ شخص دور ہو جس کے پاس تیرا ذکر ہو اور وہ درود شریف نہ پڑھے- میں نے کہا آمین- جب میں تیسرے درجے پر چڑھا تو اس نے کہا کہ دور ہو وہ شخص جس کے ماں باپ دونوں یا ایک کو اس کے سامنے بڑھاپا آئے اور وہ اسی کو جنت میں داخل نہ کرائیں- میں کہا آمین- (زواجر- جلد اول) اس حدیثِ پاک میں ہے کہ حضرت جبریل علیہ السلام نے بارگاہِ مصطفوی میں تین بددعائیں کیں اور حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ان تینوں بد دعاؤں پر آمین فرمایا- اول تو حضرت جبریل علیہ السلام کی بد دعا کچھ کم نہ تھی پھر حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی آمین نے اس بد دعا پر مہر ثبت فرما کر اور سخت بنا دیا الله رب العزت اپنے حبیبِ پاک کے صدقے میں ہم گناہگاروں کو ان تینوں بد دعاؤں سے محفوظ فرمائے-  
     ہر مسلمان مرد وعورت پر واجب اور ضروری ہے کہ ماہ رمضان المبارک کا پورا پورا احترام کریں- خود روزہ رکھیں اگر اس پر اس وقت روزہ فرض نہیں ہے جیسا کہ حیض ونفاس والی عورت یا مسافر ہو یا روزہ تو اس پر فرض ہے مگر اپنی کوتاہی سے روزہ نہیں رکھتا تو سب کو چاہئے کہ وہ کم از کم رمضان المبارک کا احترام ضرور کریں کسی روزہ دار کا مزاق نہ اڑائیں دوکاندار تو ایسی چیزوں کی فروخت نہ کریں جس کو بے روزہ لوگ کھاتے ہوں اور نہ ہی سر عام سگریٹ اور حقہ نوشی کریں- فقہائے عظام نے فرمایا کہ رمضان المبارک میں علانیہ کھانے پینے والے کو قتل کیا جائے- ( درمختار) بشرطیکہ اسلامی حکومت ہو ورنہ ایسے شخص کی اس نازیبا حرکت پر اظہارِ نفرت کیا جائے اور دل سے اسے برا سمجھا جائے-
                  * کریم گنجپورن پورپیلی بھیت
                iftikharahmadquadri@gmail.com

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter