اسلام میں نکاح کی اہمیت

    حضرتِ انس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کے چند صحابہ نے ازواجِ مطہرات سے آپ کی خفیا عبادت کا حال پوچھا ( پوچھنے کے بعد) ان میں سے ایک نے کہا کہ میں عورتوں سے نکاح نہیں کروں گا، کسی نے کہا کہ میں گوشت نہیں کھاؤں گا، کسی نے کہا کہ میں بستر پر نہیں سوؤں گا، نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے الله تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور فرمایا ان لوگوں کو کیا ہوا جنہوں نے ایسی ایسی باتیں کہیں، جبکہ میں ( رات کو) نوافل پڑھتا ہوں اور سوتا ہوں، اور عورتوں سے نکاح بھی کرتا ہوں، پس جو شخص میرے طریقے سے منہ موڑے گا وہ مجھ سے نہیں -( مسلم)

         حضرتِ عبد الله رضی الله تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا، اے جوان لوگو! تم میں سے جو طاقت رکھے نکاح کرے، اس لیے کہ نکاح آنکھوں کو نیچا کرتا ہے، اور شرمگاہ کو ( زنا سے) بچانا ہے، اور جو شخص خرچ کی طاقت نہ رکھے وہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس خواہش نفس کو ختم کردے گا- ( مسلم)

       حضرتِ انس رضی الله تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ خدا صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کوئی شخص نکاح کرلیتا ہے تو اپنا آدھا دین مکمل کرلیتا ہے، لہذا اسے چاہیے کہ باقی آدھے دین کے معاملے میں الله تعالیٰ سے ڈرتا رہے- ( بیہقی)

       نکاح کے بارے میں مذکورہ احادیث و دیگر متعلقہ احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ:

       *نکاح نہ کرنے والا نکاح کی سنت کے اجر و ثواب سے محروم رہتا ہے -
       *نکاح انسان میں شرم و حیا پیدا کرتا ہے اور نکاح آدمی کو بد کاری سے بچاتا ہے-
       *نکاح باہمی مودت و محبت کا بہترین ذریعہ ہے-
       *نکاح انسان کے لیے باعثِ راحت و سکون ہے-
          *نکاح سے دین مکمل ہوتا ہے-
          *نکاح نسل انسانی کی بقا کا ذریعہ ہے-
           *دیندار اور بااخلاق رشتہ ملنے کے بعد نکاح نہ کرنے کا نتیجہ زبردست فتنہ فساد کی صورت میں ظاہر ہوگا-

           اسلامی سوسائٹی میں نکاح صرف ایک معاہدہ ہی نہیں، ایک رشتہ تقدس بھی ہوتا ہے، اس کو اخلاق کی پاکیزگی کا بہت بڑا ذریعہ قرار دیا گیا ہے- حدیثِ پاک ہے کہ عکاف و داعہ سے آپ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تمہاری شادی ہوچکی ہے.....؟ جواب ملا نہیں- دریافت فرمایا: کھانے پینے کا سامان ہوجاتا ہے، جواب دیا، اچھا خاصہ خوش حال ہوں، تو ارشاد ہوتا ہے، پھر تو تم شیطان کے بھائیوں میں سے ہو، عیسائیوں کی طرح ہو، اگر تم ہم میں سے ہونا چاہتے ہو تو وہی کرو جو ہم کرتے ہیں، ہماری سنتوں میں ایک سنت نکاح بھی ہے-

        عہد جاہلیت میں عرب حسب و نسب پر زور دیتے تھے، یہودی مال و دولت کو دیکھتے تھے، عیسائی حسن و خوبصورتی کا خیال رکھتے مگر اسلام میں دین کا اعتبار ہے-
     حضرتِ زینب رضی الله تعالیٰ عنہا بنت جحش آپ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی پھوپھی زاد بہن تھیں، لیکن آپ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے زید رضی الله تعالیٰ عنہ بن حارث سے بیاہ دیا تھا زید ایک غلام تھے جو آزاد کردیے گئے تھے-

    ایک معزز انصاری گھرانے نے اپنی لڑکی کے لئے رشتہ تجویز کرنے کی آپ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے درخواست کی آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا تم ایک جنتی کو چاہتے ہو تو بلال رضی الله تعالیٰ عنہ سے بیاہ دو، صرف حسن اور دولت کو دیکھ کر شادی کرنے والے اسلام کے صحیح مصقد کو نہیں سمجھے، حسن بگاڑنے والا اور دولت نافرمان بنانے والی ہوتی ہے، ایک سیاہ رنگ والی سادہ سی شریف اور دیندار عورت دوسری عورتوں سے بدرجہا بہتر ہے-

    آج کل اکثر مسلمان گھرانوں میں دین کے بجائے یہی فکر ہوتی ہے کہ پیسے والی لڑکی بیاہی جائے تاکہ کھلی دولت گھر میں آئے، اس کو آپ کاروباری شادی بھی کہ سکتے ہیں، ایسی شادیاں الله کی برکت سے محروم ہوتی ہیں، خاندانی اور دینی زندگی میں جو لطف و مسرت ہے وہ ایسے گھرانوں میں نہیں ہوتی، ایک بڑی نازیبا صورت جو آج کل ان ممالک میں مسلم ماحول میں زور پکڑ رہی ہیں کہ یہاں کے معاشرے میں باعزت رہنے اور کاروبار کی کامیابی کے لیے کسی غیر مسلم لڑکی سے شادی رچائی جاتی ہے، ایسے نکاح میں نہ تقدس ہوتا ہے نہ تقوی کا کوئی پہلو نظر آتا ہے، ایسی شادیوں میں عام طور پر یہ حیلہ ذہن میں رہتا ہے کہ اہل کتاب عورت سے شادی جائز ہے، حالانکہ اس میں بڑی احتیاط لازم ہے- یہ صحیح ہے کہ ان پیغمبروں کو آسمانی کتابیں ملی تھیں لیکن....... ان کی تعلیمات اب مسخ ہوگئی ہے، اگر ان کی سچی تعلیمات پر عمل کرنے والی لڑکی ملتی ہے تو اس سے شادی ہوسکتی ہے، ورنہ وہ مشرکوں کی تعریف میں آتی ہے، اس جواز میں یہ بھی شرط ہے کہ وہ غیر مسلم اہل کتاب لڑکی ذمی یعنی اسلامی ملک میں رہنے والی ہو، امریکہ برطانیہ اور یورپ کے کفرستانوں میں رہنے والی بے باک ننگ لڑکی سے تو سختی سے ممانعت ہے-

 مذہب اسلام میں نکاح کا مقصد ہی ملت کے لیے پاک اور نیک نسل فراہم کرنا ہے، جو شرک و کفر، بے حیائ اور عریانی کی لعنت سے محفوظ ہو، سورہ مائدہ میں جو اجازت ہے وہ مشروط رخصت ہے، ان کفرستانوں میں رہنے والی لڑکی اپنی سوسائٹی سے مرعوب اور متاثر گھرانے میں پرورش پانے والی اولاد مسلمان کیسے رہ سکتی ہے-

   ان ممالک میں جو شادیاں ہوں گی ان میں دیناداری کا مسئلہ تو بعد کا ہے، پاک پاک دامنی سے ہی محرومی رہتی ہے، قرآن مجید میں صاف صاف ارشاد ہے کہ مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک وہ ایمان نہ لے آئیں-

     حضرتِ جویریہ رضی الله تعالیٰ عنہا اور حضرتِ صفیہ رضی الله تعالیٰ عنہا کو حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے پہلے مسلمان کیا پھر نکاح میں قبول فرمایا مسلمان کرنا دکھاوے کے لیے نہیں بلکہ واقعی عمل کے لیے ہونا چاہیے، ورنہ دنیاوی اغراض و مقاصد کے لیے الله رب العزت کو دھوکا نہیں جاسکتا-

         شرافت، عصمت، تعلیم، دینداری اگر نکاح کا معیار نہ ہو تو ایسی ہر شادی، چاہے وہ اہل کتاب عورت سے ہو، چاہے جہیز بٹورنے کی غرض سے، مسلمان لڑکی سے ہی کیوں نہ ہو مکروہ ہے-

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter