ماه رمضان المبارک - نیکیوں اور رحمتوں کا موسمِ بہار
رمضان المبارک کا مہینہ مسلمانوں کیلئے اللہ تعالیٰ کا بہت عظیم انعام ہے ۔ قرآن گواہ ہے :ترجمہ ’’اے باایما نو تم پر روزے فرض کئے گئے جس طرح تم سے پہلے انبیاء کے پیروکاروں پر فرض کئے گئے تھے، اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوگی ، چند مقرر کئے گئے دن کے روزے ‘‘۔
رمضان کی فضیلت بیان کرتے ہوئے آگے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’رمضان وہ مہینے ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو انسانوں کیلئے سراسر ہدایت ہے اور واضع تعلیمات پر مشتمل ہے ‘‘۔ ایک حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضور اکرم ؐنے فرمایا ’’ اگر لوگوں کو یہ معلوم ہوجائے کہ رمضان کیا ہے تو میری امت تمنا کرے گی کہ ساراسال رمضان ہی ہوجائے‘‘۔رمضان کا مبارک مہینہ ان عظیم نعمتوں میں ایک نعمت ہے جو اللہ تعالیٰ نے عنایت فرمائی ہے ۔اس مبارک مہینے میں محمد رسول اللہ ؐکو یہ نعمت عطا کی گئی ۔اس ماہ میں قرآن مجید ہمیں عطا کیاگیا جو ہدایت ہے ، فرقان ہے ،رحمت ہے ، نور ہے ، شفاء ہے۔ اس ماہ میں بدر کا یوم الفرقان اُمت کو نصیب ہوا جس دن اس کیلئے اور انسانیت کیلئے مقدر کردی گئی جن کو ہلاک ہونا تھا وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہوئے اور جن کو زندہ رہنا تھا وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے۔ اس ماہ میں وہ یوم الفتح بھی واقع ہے جس دن ایک قطرہ خون بہائے بغیر اس شہر کی کنجیاں اُمت کے حوالہ کردی گئیں، جو ام القریٰ ، یعنی دنیا کا مرکز ہے جو بیت اللہ ہے ،سلسلہ توحید کے امام عالی مقام حضرت ابراہیم ؑ کی بندگی وفادار کی بے نظیرروایات کا امین اور محمدرسول اللہ ؐ کی دعوت کا امین ہے ۔
امت کی زندگی اور سربلندی کا راز دعوت محمدیؐکیلئے جہاد میں پوشیدہ ہے پہلے انسانوں کے دل جیتنے کے لئے جہاد ، پھر تہذیبی غلبہ کیلئے جہاد اور اس جہاد کے ساتھ ساتھ کامیابی کیلئے اپنے نفس سے جہاد ، تاکہ تقویٰ حاصل ہو، انفرادی تقویٰ بھی اور اجتماعی تقویٰ بھی ، خلوتوں میں نالہ نیم شبی ، آہ سحر گاہی اور اشکوں سے وضو بھی اور جلوتوں میں پبلک لائف میں،صداقت ، دیانت ، امانت ، عدالت ، شجاعت ، اخوت اور حقوق انسانی کا احترام بھی رمضان علم وعمل کاوہ راستہ ہے جس کے ذریعہ یہ سب کچھ حاصل ہوتا ہے، … رمضان المبارک کا مہینہ ایک بار پھر ہمارے اوپر سایہ فگن ہورہاہے اور اسکی رحمتوں کی بارش ہماری زندگیوں کو سیراب کرنے کیلئے نازل ہورہی ہے اس ماہ کی عظمت وبرکت کا کیا کہنا جسے خود حضور ؐ نے شہر عظم ، شہر صبر اورشہر مواسات کہا ہو، یعنی بڑی عظمت والا مہینہ اور بڑی برکت والا مہینہ ، نہ ہم اس ماہ کی عظمت کی بلندیوں کا تصور کرسکتے ہیں نہ ہماری زبان اسکی ساری برکتیں بیان کرسکتی ہے، اس ماہ کے دامن میں وہ بیش بہارات ہے جو ہزار وںمہینوں سے بڑھ کر خیروبرکت کے خزانے لٹائے گئے اور لٹائے جاتے ہیں وہ مبارک رات جس میں ہمارے رب نے اپنی سب سے بڑی رحمت ہمارے اوپر نازل فرمائی ہے جیسا کہ سورۃ القدر اور سورۃ الدخان میں واضح بیان ہے ، لیکن سچ مانئے تو اس ماہ کا ہر روز روز سعیدا ور اس ماہ کی ہر شب مبارک شب اور اس ماہ کی ہر گھڑی میں فیض وبرکت کا اتنا خزانہ پوشیدہ ہے کہ لقل اعمال فرض اعمال صالحہ کے درجہ کو پہنچ جاتے ہیں اور فرائض ستر گناہ زیادہ وزنی اور بلند ہوجاتے ہو ۔
رمضان آتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور رحمتوں کی بارش ہوتی ہے جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور ان کے راستوں پر چلنے کی سہولت اور توفیق عام ہوتی ہے ، جہنم کے دروازے بند کردئے جاتے ہیں روزہ بدی کے راستوں کے لئے رکاوٹ بن جاتا ہے شیطانیوں کو زنجیروں میں جکڑ دیاجاتا ہے اور برائی پھیلانے کے مواقع کم ہوجاتے ہیں۔(بخاری مسلم ،ابوہریرہ ؓ ) … پس بشارت دی ہے نبی کریم ؐ نے اس شخص کو جو رمضان المبارک میں روزہ رکھے اسکے گناہ بخش دئے جائینگے اور اس شخص کو جو راتوں میں نماز کے لئے کھڑا رہے اسکے گناہ بھی بخش دئے جائینگے اور جو شب قدر میں قیام کرے اسکے گناہ بھی بخش دئے جائینگے ۔
اس مہینہ کی عظمت اور برکت بڑی عظیم ہے لیکن ایسا بھی نہیں ہے کہ اسکی رحمتیں اور برکتیں ہر اس شخص کے حصہ میں آئیں جو اس مہینہ کو پالے جب بارش ہوتی ہے تو مختلف ندی ناے بقدرو سعت اسکے پانی سے فیضاب ہوتے ہیں بارش سب پر یکسان برستی ہے مگر ایک چھوٹے گھڑے کے حصے میں اتنا وافر پانی نہیں آتا جتنا ایک لمبے چوڑے تالاب میں بھرجاتا ہے ،اس طرح پانی کسی چٹان یا بنجر زمین پر گرتا ہے تو اسکے اوپر ہی سے بہہ جاتا ہے اور اسکو کوئی نفع نہیں پہنچتا ، لیکن اگر زمین زرخیر ہوتو وہ لہلہااٹھتی ہے یہی حال انسانوں کی فطرت اور انکے نصیب کا ہے ، گویا اس ماہ میں رب جلیل کی بے پایاں رحمت نے ہم جیسے انسانوں کی رہنمائی کا سامان بہم فرمایا ، اسکی حکمت نے ہماری سوچ اور عمل کی صحیح راہیں روشن اور کشادہ کیں، صحیح اور غلط کو پرکھنے کیلئے وہ کسوٹی عطا کی جو غلطی ، کجی سے پاک ہے یہ اسو قت ہوا جب رمضان کی ایک صبح سحر کے وقت کلام الٰہی کی پہل کرنے قلب محمدیؐ کو منور کردیا ، بات یہ نہیں ہے کہ رمضان کا مہینہ اس لئے مبارک ہو کہ اس میں روزے رکھے جاتے ہیں اور تلاوت کا اہتمام ہوتا ہے نہیں بلکہ بات یہ ہے کہ روزوں اور تلاوت قرآن کیلئے اس ماہ کا انتخاب اسلئے ہو کہ نزول قرآن کے عظیم الشان اور بے مثال واقعہ کی وجہ سے یہ مہینہ پہلے ہی عظیم اور جلیل القدر ہوجکاتھا یہ عظیم الشان واقعہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اسکے دنوں کوو رزوں کیلئے اور راتوں کے قیام وتلاوت کیلئے مخصوص کردیا جائے ، اللہ تعالیٰ نے اس بات کو یوں آشکارکیا ہے (توجہ ( رمضان یہی وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل ہوا اور جو سارے انسانوں کیلئے ہدایت ہے اور ایسی تعلیمات پرمشتمل ہے جو راہ راست دکھانے والی اور حق وباطل کا فرق کھول کر رکھ دینے والی ہیں لہٰذا جو شخص اس مہینہ کو پائے لازم ہے کہ وہ روزہ رکھے ‘‘۔
اس ماہ کی بابرکت گھڑیوں سے زیادہ موذون وقت اور کون ہوسکتا تھاکہ روزہ کے ذریعہ تقویٰ کی وہ صفت پیدا کرنے کی کوشش کی جائے جس سے قرآن کی راہ آسان ہو اور قرآن کی امانت کا بوجھ اُٹھاناممکن ہو۔
سورہ یونس میں ارشاد باری تعالیٰ ہئے ’’لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آگئی ہے یہ وہ چیز ہے جو دلوں کے امراض کیلئے شفا ء ہے جو اس سے قبول کریں گے انکی رہنمائی اور رحمت ہے اے نبیؐ کہو کہ یہ اللہ کا فضل ہے کہ یہ چیز اس نے بھیجی اس پر تو لوگوں کو خوشی مناناچاہئے ‘‘ اللہ تعالیٰ کی تخلیق میں سب دن اور سب مہینے ایک جیسے ہوتے ہیں لیکن ان میں بعض لمحات ایسے بھی آتے ہیں جن کے ساتھ ہماری کائنات کا مقدروابستہ ہوجاتا ہے ، ایسا ہی لمحہ وہ تھا جب غار حرا میں ہدایت خدواندی کی آخری کرن داخل ہوئی اور نبی کریم ؐ اسکے امین وحامل بنے، اس عظیم لمحہ کاا مین رمضان المبارک کا مہینہ اور یہی ہے رمضان المبارک کی عظمت وبرکت کا راز…اللہ تعالیٰ اسی ماہ رمضان المبارک کے طفیل ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہمیں پورے یقین کیساتھ روزہ رکھنے کی توفیق عطا فرمائیے۔آمین۔