روزہ جہنم سے آزادی کا پروانہ ہے

ماہ رمضان وہ واحد مہینہ ہے جس کی آمد پر جنت و رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں سرکش شیاطین کو زنجیروں میں جکڑدیا جاتا ہے۔ اور رمضان المبارک بندۂ مومن کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے باعث سعادت ہے ۔ یوں تو اللہ کی طرف سے بندوں کے لئے بہتیرے مواقع ایسے ہیں جو باعث اجروثواب ہیں مگررمضان مقدس کی بات ہی کچھ اور ہے ۔ یہ رحمت وبرکت سے لبریز،بخشش وعنایت سے پر،مغفرت ورضوان کا مہینہ ہے ۔ اس کا ایک ایک دن اورایک ایک رات اور رات ودن کا ایک ایک لمحہ خیروبرکت سے معطر ہے ۔

روزہ گویا کہ سال میں ایک دفعہ اور فقط ایک مہینہ کے لئے آتا ہے مگر اس کے فیوض وبرکات اور آثارو نتائج کم ازکم سال بھرپر مرتب ہوتے ہیں ۔رمضان المبارک بندۂ مومن کے لئے اللہ تعالی کی طرف سے باعث سعادت ہے۔ یہ رحمت وبرکت سے لبریز،بخشش وعنایت سے پر،مغفرت ورضوان کا مہینہ ہے ۔ اس کا ایک ایک دن اورایک ایک رات اور رات ودن کا ایک ایک لمحہ خیروبرکت سے معطر ہے ۔

روزہ گویا کہ سال میں ایک دفعہ اور فقط ایک مہینہ کے لئے آتا ہے مگر اس کے فیوض وبرکات اور آثارو نتائج کم ازکم سال بھرپر مرتب ہوتے ہیں ۔

سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "إِذَا دَخَلَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ " جب رمضان کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔ 

اور ایک روایت میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "إِذَا كَانَ رَمَضَانُ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الرَّحْمَةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ جَهَنَّمَ وَسُلْسِلَتِ الشَّيَاطِينُ"۔ جب رمضان (کا آغاز) ہوتا ہے رحمت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بندکردیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیریں پہنا دی جاتی ہیں۔

 تعالیٰ رمضان کریم کے روزے کے اہتمام پر جنت انعام میں عطافرماتا ہے اور جہنم کی آگ سے بچاتا ہے جیسا کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی الله عنہ سے روایت ہے۔ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ ‏‏‏‏‏‏فَأَصْبَحْتُ يَوْمًا قَرِيبًا مِنْهُ وَنَحْنُ نَسِيرُ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ ‏‏‏‏‏‏وَيُبَاعِدُنِي عَنِ النَّارِ ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَقَدْ سَأَلْتَنِي عَنْ عَظِيمٍ وَإِنَّهُ لَيَسِيرٌ عَلَى مَنْ يَسَّرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏تَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا تُشْرِكْ بِهِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ ‏‏‏‏‏‏وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَصُومُ رَمَضَانَ ‏‏‏‏‏‏وَتَحُجُّ الْبَيْتَ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَدُلُّكَ عَلَى أَبْوَابِ الْخَيْرِ:‏‏‏‏ الصَّوْمُ جُنَّةٌ ‏‏‏‏‏‏وَالصَّدَقَةُ تُطْفِئُ الْخَطِيئَةَ كَمَا يُطْفِئُ الْمَاءُ النَّارَ ‏‏‏‏‏‏وَصَلَاةُ الرَّجُلِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ ‏‏‏‏‏‏قَالَ ثُمَّ تَلَا:‏‏‏‏ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورة السجدة آية 16 حَتَّى بَلَغَ يَعْمَلُونَ سورة السجدة آية 19، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكَ بِرَأْسِ الْأَمْرِ كُلِّهِ وَعَمُودِهِ وَذِرْوَةِ سَنَامِهِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ رَأْسُ الْأَمْرِ الْإِسْلَامُ ‏‏‏‏‏‏وَعَمُودُهُ الصَّلَاةُ ‏‏‏‏‏‏وَذِرْوَةُ سَنَامِهِ الْجِهَادُ ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكَ بِمَلَاكِ ذَلِكَ كُلِّهِ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ بَلَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَأَخَذَ بِلِسَانِهِ قَالَ:‏‏‏‏ كُفَّ عَلَيْكَ هَذَا‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا نَبِيَّ اللَّهِ وَإِنَّا لَمُؤَاخَذُونَ بِمَا نَتَكَلَّمُ بِهِ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ ثَكِلَتْكَ أُمُّكَ يَا مُعَاذُ وَهَلْ يَكُبُّ النَّاسَ فِي النَّارِ عَلَى وُجُوهِهِمْ أَوْ عَلَى مَنَاخِرِهِمْ إِلَّا حَصَائِدُ أَلْسِنَتِهِمْ "  میں ایک سفر میں نبی اکرم ﷺکے ساتھ تھا ایک دن صبح کے وقت میں آپ ﷺ سے قریب ہوا ہم سب چل رہے تھے میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ مجھے کوئی ایسا عمل بتائیے جو مجھے جنت میں لے جائے اور جہنم سے دور رکھے؟ آپ نے فرمایا: تم نے ایک بہت بڑی بات پوچھی ہے اور بیشک یہ عمل اس شخص کے لیے آسان ہے جس کے لیے اللہ آسان کر دے تم اللہ کی عبادت کرو اور اس کا کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ نماز قائم کرو زکاۃ ادا کرو،رمضان کے روزے رکھو اور بیت اللہ کا حج کرو۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں بھلائی کے دروازے (راستے) نہ بتاؤں؟ روزہ ڈھال

ہے صدقہ گناہ کو ایسے بجھا دیتا ہے جس طرح پانی آگ کوبجھاتا ہے اور آدھی رات کے وقت آدمی کا نماز (تہجد) پڑھنا پھر آپ نے آیت "تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ"کی تلاوت "يَعْمَلُونَ"تک فرمائی 

آپ نے پھر فرمایا: کیا میں تمہیں دین کی اصل اس کا ستون اور اس کی چوٹی نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: کیوں نہیں؟ اللہ کے رسول (ضرور بتائیے) آپ نے فرمایا: دین کی اصل اسلام ہے اور اس کا ستون (عمود) نماز ہے اور اس کی چوٹی جہاد ہے۔ پھر آپ نے فرمایا: کیا میں تمہیں ان تمام باتوں کا جس چیز پر دارومدار ہے وہ نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں اللہ کے نبی! پھر آپ نے اپنی زبان پکڑی اور فرمایا: اسے اپنے قابو میں رکھو میں نے کہا: اللہ کے نبی! کیا ہم جو کچھ بولتے ہیں اس پر پکڑے جائیں گے؟ آپ نے فرمایا: تمہاری ماں تم پر روئے معاذ! لوگ اپنی زبانوں کے بڑ بڑ ہی کی وجہ سے تو اوندھے منہ یا نتھنوں کے بل جہنم میں ڈالے جائیں گے؟۔ 

اس طرح روزے کی فضیلت میں بہت سی حدیثیں ہیں جو اس بات پر دلالت دیتی ہےکہ روزہ گناہوں کی ڈھال ہے اور روزہ تمام برائیوں سے بچانے والی والی ایک اہم ترین اس امت مسلمہ کے لئے ذریعہ ہے ۔

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter