آمد رمضان المبارک

ماہ رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔یہی وہ مبارک مہینہ ہے جس میں الله رب العزت نے دنیا کی ہدایت وسعادت کے لئے قرآنِ مجید نازل فرمایا۔اگر اس ماہِ مبارک میں اور کچھ بھی نہ ہوتا تو اس ماہِ مبارک کی بزرگی اور برتری کے لئے اسی قدر کافی تھا کے الله رب العزت کے آخری پیغام قرآن مجید کے نزول کے لئے اس ماہِ مبارک کا انتخاب کیا گیا۔لیکن اس ماہِ مبارک کی فضیلت صرف اسی بات پر منحصر نہیں بلکہ اس کے فضائل وبرکات بے شمار ہیں۔یہ ایسا مہینہ ہے جس میں رحمت وراحت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں،جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور شیاطین کو زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے۔جس ماہ مبارک میں بہشت کے دروازے کھول دیے جاتے ہوں،بھڑکتی ہوئی دوزخ کو بند کر دیا جاتا ہو اور شیاطین مقید وپابند سلاسل کردئیے جاتے ہوں،اس ماہ کی فضیلت و بزرگی کو ہر شخص سمجھ سکتا ہے۔یہ ساری فضیلت اور بزرگی اسی لئے ہے کہ یہ ماہ مبارک روزوں کے لئے مخصوص ہے جو اس قدر بزرگ وبرتر عبادت ہے کہ الله رب العزت نے اس عبادت کی نسبت اپنی طرف فرما کر اپنے دست اقدس سے جزائے بے کراں عطا کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔
   حدیث پاک میں ہے:الله رب العزت نے فرمایا؛روزہ خاص میرے لئے ہے اور اس کی جزا بھی میں ہی دوں گا۔حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے؛رسولِ کریم صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛ماہ رمضان المبارک کی رات کو آسمان وجنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں پھر آخر ماہ رمضان تک بند نہیں کئے جاتے اور بندہ مومن خواہ مرد ہو یا عورت اس ماہِ مبارک کی راتوں میں نمازیں پڑھتا ہے تو الله تعالیٰ ہر سجدے کے عوض ایک ہزار سات سو نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دیتا ہے،اس کے لئے جنت میں سرخ یاقوت کا ایسا مکان تعمیر فرماتا ہے جس کے ہزار ایسے دروازے ہوتے ہیں جن کے پٹ سرخ یاقوت سے مرصع ہوتے ہیں اور جس شخص نے اول سے آخر تک اس ماہِ مبارک میں روزے رکھے تو الله تعالیٰ اس کے تمام گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے اور ان روزوں کو دوسرے ماہِ رمضان المبارک کا کفارہ بنا دیتا ہے،اس کے لئے ہر روز جنت میں ایسا محل تعمیر کیا ہے جس کے ایک ہزار سونے کے دروازے ہوتے ہیں،اس کے لئے ستر ہزار فرشتے صبح وشام اس کے انتظار میں ہوتے ہیں اور ہر سجدے کے بدلے اسے اتنا تناور سایہ دار درخت عطا فرماتا ہے کہ کوئی شہسوار اس کے نیچے سو برس تک چل کر بھی مسافت طے نہ کر سکے۔
   مذکورہ بیانات سے یہ حقیقت خوب روشن ہوگئی کہ ماہِ رمضان المبارک امت محمدیہ پر رب العالمین کی بہت بڑی نعمت ہے۔اس میں یہ امت بے شمار انعامات واکرامات سے نوازی جاتی ہے۔پھر بھی اگر کوئی اس ماہِ مبارک کی عزت و احترام نہ کرے اور اس کے احترام اور زیادہ نیکیوں کی طرف راغب نہ ہو اور گناہوں سے بچنے کا التزام نہ کرے تو یہ بہت بڑی محرومی کی بات ہوگی۔جس دن رمضان المبارک کا چاند طلوع ہونے کی امید ہوتی اور شعبان المعظم کا آخری دن ہوتا تو حضورِ اقدس صلی الله علیہ وسلم مسجدِ نبوی میں صحابہ کرام کو جمع فرماکر خطبہ ارشاد فرماتے جس میں رمضان المبارک کے فضائل و وظائف کو اجاگر فرماتے تاکہ اس کے شب و روز سے خوب خوب فائدہ اُٹھایا جائے اور اس میں غفلت ہرگز نہ برتی جائے۔اس ماہ مبارک کے ایک ایک لمحہ کو غنیمت جانا جائے۔
   اے لوگو!ایک بہت ہی مبارک ماہ تم پر سایہ فگن ہونے والا ہے۔اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔الله رب العزت نے اس کے روزوں کو فرض اور رات کے قیام کو نفل قرار دیا ہے۔جو شخص کسی نیکی کے ساتھ الله تعالیٰ کی طرف قرب چاہے اس کو اس قدر ثواب ہوتا ہے گویا اس نے دوسرے ماہ میں فرض ادا کیا،جس نے رمضان المبارک میں فرض ادا کیا اس کا ثواب اس قدر ہے گویا اس نے رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں ستر فرض ادا کئے۔یہ ایسا مہینہ ہے جس کا اول رحمت،درمیان بخشش اور آخر میں آگ سے آزادی ہے۔جو شخص اس میں اپنے غلام کا بوجھ ہلکا کرے الله رب العزت اس کو بخش دیتا ہے۔

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter