لڑکیاں لڑکوں سے محبت کے نام پر دوستی کرکے ان سے پیسے مانگتی ہیں! __  ایک سماجی حقیقت یا الزام؟ __

آج کے جدید دور میں سوشل میڈیا، موبائل فونز اور میسجنگ ایپس نے انسانوں کے درمیان رابطوں کو بہت آسان اور تیز رفتار بنا دیا ہے۔ اب ایک میسج، ایک کال یا ویڈیو چیٹ کے ذریعے لوگ سیکنڈوں میں ایک دوسرے سے جڑ جاتے ہیں۔ ان آسان ذرائع ابلاغ نے جہاں محبت اور دوستی جیسے خوبصورت رشتوں کو فروغ دیا ہے وہیں کچھ افراد ان رشتوں کو غلط انداز میں استعمال کرنے لگے ہیں۔ معاشرے میں ایک بڑھتی ہوئی شکایت یا مشاہدہ یہ ہے کہ بعض لڑکیاں لڑکوں سے محبت یا دوستی کے نام پر مالی فائدے حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ صرف ایک الزام ہے یا واقعی ایک معاشرتی مسئلہ بن چکا ہے؟

   در اصل محبت ایک پاکیزہ جذبہ ہے جو خلوص، وفاداری، قربانی اور اعتماد پر مبنی ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا رشتہ ہے جو دو انسانوں کو جذباتی اور روحانی سطح پر جوڑتا ہے لیکن جب اس جذبے کو مالی مفادات کے لئے استعمال کیا جائے تو نہ صرف اس رشتے کی حرمت پامال ہوتی ہے بلکہ ایک انسان کی سچائی اور جذبات بھی بری طرح مجروح ہوتے ہیں۔ آج کل سوشل میڈیا پر متعدد ایسے واقعات سامنے آ رہے ہیں جہاں لڑکیاں لڑکوں سے پہلے دوستی کرتی ہیں پھر محبت جتاتی ہیں اور آہستہ آہستہ پیسے مانگنے کا سلسلہ شروع کرتی ہیں۔ ان پیسوں کے لئے وہ مختلف بہانے تراشتی ہیں جیسے گھریلو پریشانیاں، تعلیم کے اخراجات، موبائل یا تحفے کی فرمائش، یا صرف "محبت کا ثبوت" مانگنا۔ ابتداء میں لڑکے اس سب کو سچ سمجھتے ہیں کیونکہ وہ محبت کے نشے میں اندھے ہو چکے ہوتے ہیں۔ وہ یہ سب کچھ اپنی "گرل فرینڈ" کی مدد یا خوشی کے لئے کرتے ہیں لیکن اکثر بعد میں انہیں اندازہ ہوتا ہے کہ وہ صرف ایک مالی سہارا تھے نہ کہ حقیقی محبوب۔

  یہاں ایک اہم نکتہ سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ایسا بھی نہیں کہ تمام لڑکیوں کو ایک ہی ترازو میں تولا جائے یہ نہ صرف زیادتی ہے بلکہ ایک سنگین ناانصافی بھی۔ ہر معاشرے میں اچھے اور برے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ اسی طرح کچھ لڑکیاں واقعی سنجیدہ اور باوفا ہوتی ہیں جو رشتے کو خلوص سے نبھاتی ہیں اسی لئے  چند لڑکیوں کے غیر سنجیدہ، مطلب پرست اور لالچی رویے کی وجہ سے تمام لڑکیوں پر شک کرنا مناسب نہیں۔ اکثر اوقات لڑکے خود بھی ان جھوٹی محبتوں میں اس لئے پھنس جاتے ہیں کیونکہ وہ تنہائی کا شکار ہوتے ہیں انہیں کوئی سمجھنے والا نہیں ہوتا۔ اس لئے وہ پہلی بار ہی میں کسی لڑکی کی توجہ سے متاثر ہو جاتے ہیں اور سچے دل سے محبت کرنا شروع کر دیتے ہیں بغیر شک کیے۔ اسی جذباتی کیفیت میں وہ نہ صرف دل بلکہ جیب بھی کھول دیتے ہیں۔ کئی لڑکے اپنے ماں باپ سے جھوٹ بول کر، قرض لے کر یا اپنی ضروریات قربان کر کے ان لڑکیوں کی فرمائشیں پوری کرتے ہیں۔ کچھ لڑکے تو اپنی جائیداد بیچ کر، کاروبار ختم کر کے، یا تعلیمی فیسیں تک روک کر ان تعلقات کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ آج ترقی یافتہ دور میں سوشل میڈیا، چیٹ ایپس اور ڈیٹنگ پلیٹ فارمز پر "لوو اسکیم" ایک عام فراڈ بن چکی ہے۔ اس میں لڑکیاں (یا بعض اوقات فرضی اکاؤنٹس والے مرد بھی لڑکی بن کر) لڑکوں سے محبت کا ناٹک کرتے ہیں اور پیسے بٹورتے ہیں۔ کچھ کیسز میں تو ان پیسوں کی مقدار لاکھوں تک پہنچ جاتی ہے۔ اس کے بعد اچانک وہ لڑکی غائب ہو جاتی ہے، نمبر بلاک، سوشل میڈیا پروفائل ڈیلیٹ یا بلاک ہو جاتا ہے اور لڑکا تنہا، شرمندہ اور مالی نقصان کے ساتھ رہ جاتا ہے۔ ایسے جھوٹے تعلقات کے کئی منفی اثرات ہوتے ہیں جیسے سچے رشتوں سے اعتماد اٹھ جاتا ہے، لڑکے شدید ذہنی دباؤ اور ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں، بعض لڑکے خودکشی تک کر بیٹھتے ہیں، معاشرے میں جنس مخالف کے لئے نفرت یا بداعتمادی پیدا ہوتی ہے، محبت جیسے خوبصورت رشتے کا مذاق بنتا ہے۔ ان سب حربوں سے بچنے کے لئے نوجوانوں کو یہ سکھایا جانا بے حد ضروری ہے کہ ہر خوش اخلاقی محبت نہیں ہوتی اور ہر محبت خالص نہیں ہوتی۔ ضروری ہے کہ دوستی اور محبت میں وقت لگایا جائے، مکمل جانچ کے بعد ہی کسی پر بھروسہ کیا جائے۔ خاص طور پر جب رشتہ صرف آن لائن ہو، تو مالی معاملات میں حد مقرر رکھی جائے۔ آن لائن رشتوں کو حقیقی تعلقات کی طرح نہ سمجھا جائے جب تک کہ وہ عملی زندگی میں بھی نہ آئیں۔ بچوں سے دوستانہ تعلق رکھیں تاکہ وہ کسی دھوکے میں پڑنے سے پہلے مشورہ لے سکیں۔ والدین اور اساتذہ کا فرض ہے کہ وہ نوجوانوں کو اعتماد دیں، ان سے رشتہ ایسا بنائیں کہ بچہ اپنے دل کی بات کھل کر بیان کر سکے اور اگر کسی نے واقعی فراڈ کیا ہے تو قانونی کارروائی کی جائے۔ سائبر کرائم کے تحت اس نوعیت کے دھوکہ دہی پر مقدمات قائم کئے جا سکتے ہیں اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں زیادہ تر نوجوان اپنی عزت یا شرمندگی کے خوف سے خاموش رہتے ہیں جس سے فراڈیوں کو مزید ہمت ملتی ہے۔ یہ کہنا بالکل غلط نہ ہوگا کہ کچھ لڑکیاں واقعی لڑکوں سے محبت یا دوستی کے نام پر مالی فائدہ اٹھاتی ہیں مگر ساتھ ہی یہ سمجھنا بھی ضروری ہے کہ یہ سب لڑکیوں کا وطیرہ نہیں۔ اصل بات شعور، احتیاط اور وقت پر پہچاننے کی ہے۔ محبت ایک مقدس رشتہ ہے اسے دھوکہ، لالچ یا مفاد کی نظر سے دیکھنا ایک پورے معاشرے کے لئے نقصان دہ ہے۔ ہمیں ان چند غلط لوگوں کی وجہ سے محبت جیسے جذبے پر سے ایمان نہیں کھونا چاہئیں بلکہ ہوشیار ہو کر سنجیدگی سے رشتے بنانے چاہیے۔ آج کا نوجوان اگر جذبات اور عقل کے درمیان توازن قائم کرے تو نہ صرف وہ خود کو دھوکہ دہی سے بچا سکتا ہے بلکہ معاشرے میں محبت، بھروسے اور عزت کے حقیقی رشتوں کو فروغ دے سکتا ہے۔

جعلی محبتوں اور مفاد پرستی سے بچنے کی تدابیر:

    آج نوجوان نسل تیز رفتار ترقی، جدید ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کی دنیا میں قدم رکھ چکی ہے جہاں تعلقات بنانا اور نبھانا پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو چکا ہے۔ لیکن جہاں سہولتیں بڑھتی ہیں وہاں خطرات بھی چھپے ہوتے ہیں۔ خصوصاً جب بات دوستی اور محبت جیسے جذباتی رشتوں کی ہو تو نوجوان اکثر دھوکہ، فریب اور استحصال کا شکار ہو جاتے ہیں۔ اس کی سب سے بڑی وجہ ناتجربہ کاری، جذباتی کمزوری، فوری بھروسہ اور صحیح وقت پر سمجھ داری کا مظاہرہ نہ کرنا ہے۔ آج کے نوجوان خاص طور پر وہ جو تنہائی کا شکار ہوتے ہیں یا جنہیں گھر میں توجہ، پیار یا اعتماد کی کمی محسوس ہوتی ہے، سوشل میڈیا پر چند محبت بھرے جملے سن کر یا کسی اجنبی کی تھوڑی سی دلچسپی دیکھ کر فوراً دل ہار بیٹھتے ہیں۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جہاں سے ایک جذباتی سفر شروع ہوتا ہے جو اکثر دھوکے پر جاکر ختم ہوتا ہے۔لہٰذا! یہ انتہائی ضروری ہے کہ نوجوان خود کو ان فراڈز جعلی تعلقات اور مفاد پرست رویوں سے بچانے کے لیے مناسب تدابیر اختیار کریں۔ مندرجہ ذیل تدابیر نہ صرف ان کی حفاظت کریں گی بلکہ انہیں ایک باشعور ، خوددار اور مضبوط انسان بننے میں بھی مدد دیں گی۔

   نوجوانوں کو سب سے پہلے یہ سیکھنا چاہیے کہ محبت ایک لمحے میں نہیں ہوتی۔ کوئی شخص اچانک آپ کی زندگی میں آئے، چند دن بات کرے اور آپ فوراً اس پر دل، وقت اور پیسے سب کچھ نچھاور کر دیں تو یہ خالص جذبات نہیں بلکہ جذباتی کمزوری ہے۔ ہر رشتے کو وقت دیں، پرکھیں، دیکھیں کہ دوسرا شخص آپ کے ساتھ کس نیت سے جُڑا ہے۔ سوشل میڈیا پر لوگ جو دکھاتے ہیں وہی اصل نہیں ہوتا۔ خوبصورت پروفائل تصویریں، میٹھے الفاظ، دن رات کے میسجز۔ یہ سب ایک دکھاوا بھی ہو سکتا ہے۔ نوجوانوں کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جب تک آپ نے کسی کو حقیقت میں نہیں دیکھا، ملے نہیں، اس کی زندگی، ماحول اور کردار کا مشاہدہ نہیں کیا تب تک اس پر مکمل بھروسہ کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ کسی بھی رشتے، خاص طور پر آن لائن یا نیا نیا قائم ہونے والا تعلق اگر مالی مطالبات کی طرف مائل ہونے لگے تو فوراً ہوشیار ہو جائیں۔ "مجھے یہ چاہیے"، "میری مدد کر دو"، "اگر مجھ سے محبت ہے تو یہ کرکے دکھاؤ" جیسے جملے اکثر دھوکہ دہی کا آغاز ہوتے ہیں۔ نوجوانوں کو سکھایا جائے کہ جذباتی رشتے پیسے کے محتاج نہیں ہوتے اور محبت کبھی بھی مالی بوجھ نہیں بنتی۔

    اکثر نوجوان اس لئے دھوکہ کھا جاتے ہیں کیونکہ وہ اپنے دل کی بات کسی سے شیئر نہیں کر پاتے۔ ماں باپ یا گھر کے بڑے اگر بچوں سے دوستی کا رشتہ قائم کریں ان سے کھل کر بات کریں تو نوجوان کسی تعلق میں الجھنے سے پہلے مشورہ لے سکیں گے۔ والدین کو بھی چاہیے کہ وہ صرف تنبیہ نہ کریں بلکہ رہنمائی کریں، سوالوں کے جواب دیں، اور بچوں کو اعتماد دیں کہ وہ کسی بھی وقت ان سے بات کر سکتے ہیں۔ نوجوانی کا دور ایسا ہوتا ہے جس میں دل بہت جلد متاثر ہو جاتا ہے۔ لیکن اسی دل کو اگر سنبھالنا سیکھ لیا جائے تو یہی جذبہ انسان کو مضبوط بھی بنا سکتا ہے۔ ہر تعلق کو اپنی عزتِ نفس، اپنے اصولوں اور خودداری کے ترازو پر تولیں۔ اگر کوئی شخص آپ کو بار بار مجبور کرے، جذباتی بلیک میلنگ کرے یا آپ کی کمزوری کا فائدہ اٹھائے تو سمجھ لیں کہ وہ شخص آپ کے قابل نہیں۔ ہر دوست مشیر نہیں ہوتا کچھ دوست مذاق اُڑاتے ہیں، کچھ نظر انداز کرتے ہیں اور کچھ خود ہی غلط مشورے دے دیتے ہیں۔ اگر آپ کسی تعلق یا مسئلے پر الجھن میں ہیں تو اپنے ان دوستوں سے مشورہ کریں جو سمجھدار ہوں، زندگی کے تجربات رکھتے ہوں اور آپ کی خیر خواہی چاہتے ہوں۔ سوشل میڈیا آج کی زندگی کا لازمی حصہ ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اپنی پوری ذاتی زندگی وہاں رکھ دیں۔ نوجوانوں کو اپنی ذاتی معلومات، تصاویر، لوکیشن اور جذباتی باتیں عام کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ یاد رکھیں! ان معلومات کو استعمال کر کے آپ کو جذباتی یا مالی نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔ اگر کسی نوجوان کے ساتھ واقعی دھوکہ ہو جائے تو اسے چاہیے کہ وہ خود کو قصوروار نہ سمجھے۔ یہ صرف ایک تجربہ ہے نہ کہ زندگی کا انجام۔ اپنی غلطیوں سے سیکھیں، سبق حاصل کریں اور آئندہ محتاط ہو جائیں۔ خاموشی سے برداشت کرنے کے بجائے کسی قابلِ اعتماد شخص سے بات کریں، قانونی مشورہ لیں اور خود کو دوبارہ مضبوط کریں۔

   آج کے نوجوانوں کو دنیا نے بے شمار سہولیات دی ہیں لیکن ان سہولیات کے ساتھ چالاکیاں، جال اور فریب بھی جڑے ہوئے ہیں۔ محبت، دوستی، تعلقات یہ سب خوبصورت رشتے تبھی خوبصورت رہتے ہیں جب ان میں خلوص، احترام اور سچائی ہو۔ نوجوانوں کو یہ سیکھنا ہوگا کہ زندگی میں ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی۔ ہر مسکراہٹ کے پیچھے خلوص نہیں ہوتا اور ہر محبت کے دعوے کے پیچھے سچائی نہیں ہوتی۔ ان کا اصل ہتھیار شعور، خود اعتمادی اور مضبوط سوچ ہے۔ اگر وہ یہ سب سیکھ لیں تو نہ صرف وہ خود محفوظ رہیں گے بلکہ معاشرہ بھی دھوکہ دہی فریب اور ٹوٹے ہوئے رشتوں کے دکھ سے بچ سکے گا۔

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter