جب تک زندگی ہے ہر لمحے کو قیمتی سمجھو!

  کبھی لمحہ بھر کے لئے آنکھیں بند کر کے سوچیں کہ ہم اس دنیا میں ہمیشہ کے لئے نہیں آئے بلکہ ہماری یہ زندگی ایک سفر ہے اور ہم اس سفر کے مسافر ہیں۔ ہم صبح سے شام تک دوڑتے ہیں، خواب بُنتے ہیں، خواہشات کے پیچھے بھاگتے ہیں، منصوبے بناتے ہیں اور یہ سب کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں کہ ہر گزرتا لمحہ ہمیں ہماری آخری سانس کے قریب لے جا رہا ہے۔ یہ زندگی چاہے جتنی بھی رنگین کیوں نہ ہو اس کا انجام ایک دن خاموشی ہے۔ وہ دن بھی آئے گا جب ہماری سانسیں تھم جائیں گی، آنکھوں کی چمک بجھ جائے گی اور ہماری آواز ہمیشہ کے لئے خاموش ہو جائے گی۔ نہ کسی کو فون کیا جائے گا نہ کسی کو پیغام بھیجا جائے گا، بس ایک خبر ہوگی کہ فلاں شخص اس دنیا سے رخصت ہو گیا ہے۔ اس وقت لوگ حیران ہوں گے، کچھ لمحوں کے لئے افسوس کریں گے، چند آنکھیں نم ہوں گی، چند دل تڑپیں گے لیکن پھر سب اپنی زندگی کی مصروفیات میں واپس چلے جائیں گے۔ جنازہ پڑھا جائے گا، دعائیں کی جائیں گی، ہمارے گھر میں کھانا کھایا جائے گا، ہمارے لئے مغفرت کی دعائیں کی جائیں گی لیکن چند دن بعد ہم محض ایک یاد، ایک نام یا ایک قبر کا پتہ بن کر رہ جائیں گے۔ کوئی یاد نہیں کرے گا کہ ہم کس طرح ہنستے تھے؟ کس طرح روتے تھے؟ ہمارے خواب کیا تھے؟ ہماری خواہشیں کیا تھیں؟ یا ہم نے کس سے کتنا پیار کیا تھا؟ سب کچھ وقت کے گرداب میں گم ہو جائے گا۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا:

   "عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لئے تیاری کرے اور بے وقوف وہ ہے جو اپنی خواہشات کے پیچھے چلتا رہے اور الله سے امیدیں باندھتا رہے۔" (سنن ترمذی)

   اسی لئے جب تک زندگی ہے اس کے ہر لمحے کو قیمتی سمجھو، اپنے دل کے بوجھ ہلکے کر دو، گِلے شکوے ختم کر دو، نفرتوں کو دل سے نکال دو۔محبت کو عام کرو، دوسروں کو معاف کرو، اپنے والدین اور بزرگوں کی قدر کرو، دوستوں اور رشتہ داروں سے پیار کے رشتے جوڑو۔ دنیا کے جھوٹے غرور، حسد اور انا کو چھوڑ دو کیونکہ یہ سب کچھ قبر کے دہانے پر بیکار ہو جائے گا۔ ایک اور حدیثِ مبارکہ میں ہے:

  "سب سے بہتر انسان وہ ہے جو دوسروں کے لئے سب سے زیادہ فائدہ مند ہو۔" (المعجم الاوسط للطبرانی)

 اس لئے وہ کام کرو جو تمہارے مرنے کے بعد تمہیں زندہ رکھے۔ کوئی نیک عمل، اچھا کردار، کوئی خوشبو جو تمہارے بعد بھی دوسروں کے دلوں میں باقی رہے۔ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرو، کسی کے دکھ بانٹو، کسی کے زخموں پر مرہم رکھو۔ اس زندگی کو ایسے گزارو کہ تمہارے جانے کے بعد لوگ صرف تمہاری موت پر نہیں روئیں بلکہ تمہاری زندگی کو یاد کر کے دعائیں کریں، تمہارے کیے گئے اچھے کاموں کا ذکر کریں اور تمہارا نام عزت سے لیں۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا:

  "جب انسان مر جاتا ہے تو اس کے اعمال منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے: صدقہ جاریہ، علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، یا نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرے۔" (صحیح مسلم)

  یاد رکھو! زندگی کی اصل حقیقت یہ ہے کہ ہم مسافر ہیں اور یہ دنیا ایک سرائے ہے۔ ہم سب کو یہاں سے جانا ہے لیکن خوش نصیب وہ ہیں جو اپنی زندگی کو اس طرح جیتے ہیں کہ ان کی یادیں خوشبو کی طرح پھیل جائیں اور ان کے اعمال ان کے لئے صدقہ جاریہ بن جائیں۔ اس لئے آج سے فیصلہ کرو کہ سچ بولو، محبت پھیلاؤ، شکایتیں چھوڑ دو، معاف کر دو اور ایسا کردار چھوڑ جاؤ جو تمہارے جانے کے بعد بھی تمہیں زندہ رکھے۔ کیونکہ موت کے بعد انسان کا جسم مٹی میں چلا جاتا ہے لیکن اس کا کردار، اس کی سوچ اور اس کے اعمال لوگوں کے دلوں میں زندہ رہتے ہیں۔ وقت گزر جاتا ہے، چہرے مٹ جاتے ہیں، آوازیں خاموش ہو جاتی ہیں لیکن جو اثر انسان چھوڑ جاتا ہے وہ وقت کی گرد میں بھی ماند نہیں پڑتا۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں انسان کی اصل پہچان نہ اس کا چہرہ ہوتا ہے نہ اس کی دولت و شہرت بلکہ اس کا اخلاق، رویہ اور کردار ہی اس کی سب سے بڑی پہچان ہوتے ہیں۔

دنیا میں لوگ آپ کو آپ کی حیثیت سے نہیں بلکہ آپ کے برتاؤ سے یاد رکھتے ہیں۔ آپ نے کسی کی دل جوئی کی، کسی گرتے ہوئے کو تھاما، کسی بھٹکے ہوئے کو راہ دکھائی، کسی روتے کو ہنسایا تو یہ سب وہ نیکیاں ہیں جو آپ کے بعد بھی زندہ رہتی ہیں۔ وہ لمحے جن میں آپ نے کسی کی زندگی میں سکون بھرا، وہ باتیں جنہوں نے کسی کو حوصلہ دیا، وہ دعائیں جو کسی کے دل سے نکلی تھیں آپ کے لئے یہی وہ خزانے ہیں جو جسمانی موت کے بعد بھی انسان کے نام کو زندہ رکھتے ہیں۔ یاد رکھیں! دولت وقتی ہے، شہرت عارضی ہے، مقام بدل جاتے ہیں لیکن نرم لہجہ، سچائی، خلوص اور محبت وہ خوشبو ہے جو انسان کے جانے کے بعد بھی لوگوں کے دلوں اور سانسوں میں مہکتی رہتی ہے۔

دنیا کی بھیڑ میں ہر کوئی بڑا بننا چاہتا ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ اصل بڑا وہی ہوتا ہے جو دلوں میں جگہ بناتا ہے نہ کہ صرف خبروں میں۔ اگر آپ نے کسی بھوکے کو کھانا کھلایا، کسی یتیم کے سر پر ہاتھ رکھا، کسی مظلوم کی آواز بنے، یا کسی کو علم، وقت یا پیار دیا تو سمجھ لیجیے کہ آپ نے وہ کام کر لیا جو موت کے بعد بھی آپ کے وجود کو زندہ رکھے گا۔ آپ خود شاید نہ رہیں لیکن آپ کی مہربانی، آپ کی دعائیں، آپ کی نیکی لوگوں کی زبان پر، دلوں میں اور دعاؤں میں باقی رہے گی۔ اصل چیز یہ نہیں کہ دنیا نے آپ کو کتنا پہچانا بلکہ یہ ہے کہ آپ نے دنیا کو کیا دیا اور دلوں میں کون سی یاد چھوڑ دی۔ لوگ آپ کو کتنی دیر یاد رکھتے ہیں۔ یہ آپ کی زندگی کے اصل معیار کو ظاہر کرتا ہے۔ اگر آپ صرف دنیا میں آئے، جئے اور چلے گئے تو پھر اور کسی جانور یا پرندے میں کیا فرق رہا؟ انسان تو وہ ہے جو دلوں پر اثر چھوڑ جائے اور جانے کے بعد بھی نفع دے۔ محبت و خدمت اور اچھے اخلاق وہ خوشبو ہیں جو انسان کے بعد بھی باقی رہتی ہیں۔ وہ خوشبو جو وقت کے ساتھ ماند نہیں پڑتی بلکہ پھیلتی ہے اور نئی نسلوں تک پہنچتی ہے۔ وہ علم جو آپ نے بانٹا، وہ تربیت جو آپ نے دی، وہ حرف جو آپ نے محبت سے کہا وہ سب صدقہ جاریہ بن کر آپ کے اعمال نامے میں لکھا جاتا رہتا ہے۔ زندگی کا اصل مقصد یہی ہے کہ انسان اتنا اچھا ہو جائے کہ اس کے جانے کے بعد لوگ صرف آنسو نہ بہائیں بلکہ کہیں: "یہ وہ شخص تھا جس نے ہمیں جینا سکھایا، جو دلوں کو جوڑ گیا جو روشنی دے گیا۔"

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter