جے ای ای اور نیٹ کے امتحانات اور حکومت کی ہٹ دھرمی
صحتی بحران کے وقت ملک بھر میں نیٹ(نیشنل ایلی جبلٹی کم انٹرنس ٹیسٹ) اور جے ای ای(جوائنٹ انٹرنس ایکزامنیشن) امتحانات کے خلاف احتجاج نے منگل ، 25 اگست کو اس وقت مزید ہوا پکڑی ، جب ماحول کے تحفظ کے بارے میں سرگرم 17 سالہ کارکن گریٹا تھنبرگ نے بھی عوامی ٹیسٹ کے انعقاد کی مخالفت کردی۔انہوں نے ٹویٹ کیا کہ یہ "انتہائی غلط بات " ہے کہ طلبہ سے وبائی امراض کے دوران ٹیسٹوں میں شرکت کرنے کو کہا جارہا ہے۔
تھنبرگ کو ، جو ماحولیات کے تحفظ کی سرگرمیوں کی وجہ سے ایک سال کی چھٹی کے بعد اسکول واپس جارہی ہیں ، ماحولیات کی حفاظت اور اس کی بگڑتی ہوئی حالت کے معاملے میں ایک نمایاں مثال کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، جنہوں نے لاکھوں طلباء کو دنیا بھر کے مظاہروں میں شامل ہونے کی ترغیب دی۔ انہیں 2019 کے لئے ٹائم میگزین کا ’سال کا بہترین فرد‘ بھی نامزد کیا گیا ہے۔
دو سال پہلے ، انہوں نے اکثر جمعہ کو سویڈن کی پارلیمنٹ کی عمارت کے باہر احتجاج کرنے کے لئے اسکول جانا بند کر دیا تھا ، جہاں سے انکی موجودہ ماحولیاتی تحریک کی شروعات ہوئی۔
جے ای ای کا امتحان پریمیر انجینئرنگ کالجوں اور نیٹ کا امتحان انڈرگریجویٹ میڈیکل کورسز میں داخلے کے لئے لیے جاتے ہیں۔جے ای ای (مین) کا انعقاد 1 سے 6 ستمبر کے درمیان طے ہوا ہے ، جبکہ جے ای ای (ایڈوانسڈ) کی تاریخ 27 ستمبر کو رکھی گئی ہے ۔ نیٹ کے امتحانات 13ستمبر کو ہونے ہیں۔ہر سال لاکھوں طلباء دونوں امتحانات کے لئے بیٹھتے ہیں ، اور اپنے مستقبل کو بہتر بنانے کی جی توڑ کوشش کرتے ہیں۔
تاہم ، اس سال تعلیمی کیلنڈر میں واضح تاخیر کے باوجود ، صحتی بحران بدستور جاری ہے۔ منگل کے روز ہندوستان میں کورونا وائرس کے 31،67،323 معاملات ہوگئے ہیں۔
جو امور خدشات کے باعث ہیں، ان میں صرف ہزاروں بچوں کے امتحانات سنٹرس میں جانے سے پھیلنے والی بیماری نہیں ہے، بلکہ یہ سوال بھی ہے کہ وہ امتحانات میں کس طرح حاضر ہوں گے۔ کورونا وائرس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے بہت سارے شہروں اور علاقوں کی انتظامیہ نے ضرورت کے مطابق علاقوں کو لاک ڈاؤن میں رکھا ہے۔ اس کے علاوہ ، متعدد پر امید افراد خود ، گھر یا اداراتی قرنطینہ میں ہو سکتے ہیں۔
سپریم کورٹ نے پہلے ہی امتحانات ملتوی کرنے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے ، اور مرکز سے کہا ہے کہ نیٹ امتحانات دینے کے ایسے خواہشمند افراد جو ملک کے باہر پھنسے ہوئے ہوں، انہیں وندے بھارت فلائٹوں سے گھر لایا جائے۔ میڈیکل کونسل آف انڈیا ، جو نیٹ منعقد کرتی ہے ، نے عدالت عظمیٰ کو پہلے ہی کہہ دیا ہے کہ امتحانات کو مزید ملتوی نہیں کیا جاسکتا۔
ملک گیر تنقید
ملک کے اندر ، سیاسی رہنماؤں ،سماجی کارکنوں ، سرپرستوں اور طلباء نے امتحانات کو اس وقت تک ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے جب تک اس بات کا کوئی اہم اشارہ مل جاتا ہے کہ کورونا وائرس کا پھیلاؤ قابو میں آچکا ہے۔کانگریس لیڈر راہل گاندھی ، ڈراویڈا منیترا کزاگام کے صدر ایم کے اسٹالن کے ساتھ ، مغربی بنگال اور اریسہ کے وزرائے اعلی ممتا بنرجی اور نوین پٹنائک نے بھی اس بارے میں آواز اٹھائی ہے اور امتحانات کو ملتوی کرنے کی مانگ کی ہے۔
اتوار کے روز ، 4،200 سے زائد طلباء نے صرف نیٹ اور جے ای ای ہی نہیں بلکہ کلاٹ(کومن لاء ایڈمیشن ٹیسٹ) ، یو جی سی-نیٹ اور کلاس 10 اور کلاس 12 کے سی بی ایس ای امتحانات کو بھی ملتوی کرنے کی مانگ کرتے ہوئے دن بھر بھوک ہڑتال کی۔اسی دن راہل گاندھی نے کہا کہ حکومت کو طلباء کی '' من کی بات '' سننی چاہئے اور "قابل قبول حل" پر پہنچنا چاہئے۔
بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اورپارٹی پر بارہا تنقید کرنے والے سبرامنیم سوامی نے بھی امتحانات کے وقت کے خلاف بات کرتے ہوئے انہیں 1976 میں اندرا گاندھی حکومت کے ذریعہ انجام دی جانے والی مہموں کے مترادف قرار دیا ہے۔
وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں ممتا بنرجی نے کہا:"آپ کے ساتھ ہماری آخری ویڈیو کانفرنس میں ، میں نے یو جی سی کےارشادات کے خلاف اپنے خیالات پیش کیے تھے جن میں ستمبر ، 2020 کے آخر تک ملک بھر کی یونیورسٹیوں / کالجوں میں ٹرمینل امتحانات کی تکمیل لازمی قرار دی گئی تھی… میرا موقف یہ ہے کہ اس نازک وقت میں ہمیں انسانی زندگیوں کو خطرے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔"
کیا کہنا ہے سماجی شخصیات کا؟
سیاستدانوں کے علاوہ بہت سی سماجی شخصیات نے بھی امتحانات کی مخالفت کی ہے۔ ان میں یوٹیوبر دھرو راٹھی، آکاش بینرجی، بھون بام، اشیش چنچلانی جیسے بہت سے لوگ شامل ہیں۔دھرو راٹھی نے دلیل دی کہ ہزاروں امیدوار جب امتحانات کے مرکزوں میں جائیں گے تو ہو سکتا ہے کہ ان پر انکی نوعمری کی وجہ سے کورونا وائرس کے اثرات زیادہ خطرناک نہ ہوں، مگر کیونکہ ہندوستان کی آبادی کا بیشتر حصہ جوائنٹ فیملی میں رہتا ہے، یہ بچے اپنے گھر کے کمزور اور بوڑھے افراد کی جان کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
چند اہم وجوہات
آکاش بینرجی نے امیدوار طلباء سے امتحانات کو ملتوی کرنے کی وجوہات پوچھیں، جس پر انہیں بہت سارے ویڈیوز موصول ہوئے اور ان میں عام طور پر یہ وجوہات بیان کی گئی تھی:
1-ذرائع آمد و رفت: ہندوستان کی بہت سی ریاستیں سیلاب سے متاثر ہوچکی ہیں جنکی وجہ سے امتحانات کے مرکزوں تک جانے کے لیے طلباء کو لاتعداد دقتوں کا سامنا کرنا ہوگا۔ اور بہت سے امیدواروں کے لیے مراکز تک پہونچنا ہی ناممکن ہے۔
2-وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ: انہوں نے کہا کہ ان امتحانات میں شریک ہونے والے طلباء کی تعداد تقریباً 25 لاکھ ہے، جو خود نہیں تو کم ازکم اپنے گھر والوں کو بالواسطہ خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
3- اسمپٹومیٹک مریض: انہوں نے کہا کہ اگرچہ امتحانات کے مرکزوں میں تھرمل ٹیسٹ کا انتظام ہوگا، مگر تھرمل ٹیسنگ سے ان مریضوں کا پتہ تو نہیں چل سکتا جن میں کورونا وائرس کی علامات نہیں ہونگی۔
دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ کیا مرکزی حکومت، سپریم کورٹ اور امتحانات منعقد کرنے والی جماعتیں اپنے فیصلے واپس لیتے ہیں یا ملک کے لاکھوں بچوں اور انکے خاندان کو خطرے میں ڈال دیتے ہیں۔ کیا حکومت کو واقعی اپنے لوگوں کی جانوں کی پرواہ ہے یا فقط کچھ امتحانات كے لیے حکومت نے اپنے لوگوں کی جانوں کا سودا کردیا ہے۔
محمد حسن ہدوی
پوسٹ گریجویٹ، دارالہدی اسلامک یونیورسٹی
لیکچرار، قوت الاسلام عربی کالج، ممبئی۔
E-mail: contactinghasan@gmail.com
فون نمبر: 8788395839