فضیلت عاشورہ اور مشہور غلط فہمیاں

یہ امر مسلم ہے کہ جو چیزیں ہم نظروں سے دیکھ سکتے ہیں اور جو چیزیں ہماری نظروں سے پوشیدہ ہیں تمام چیزوں کا خالق و مالک اللہ ہے۔ اسی طرح سال اور مہینے بھی خدا ہی کے مخلوق ہیں،  رب تعالی نے بعض ایام کو بعض ایام پر خصوصیت و فضیلتیں عطا فرمائی ہیں۔ قرآن مقدس نے ان بارہ مہینوں کی تعداد کا ذکر کچھ یوں کیا ہے  ''ان عدۃ الشہور عند اللہ اثنا عشر شہرا فی کتاب اللہ''  یعنی اس کا مطلب و مفہوم یہ ہے کہ بیشک اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہیں اللہ کی کتاب میں۔  ماہ محرم کا مہینہ بھی ایک ایسا مہینہ ہے جسے قرآن کریم نے حرمت والا مہینہ قرار دیا قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے کہ چار مہینے حرمت والے ہیں،  ان میں ایک ماہ محرم الحرام جس میں قتل و غارت،جنگ وجدال حرام ہیں۔

لیکن! ان تمام ذکر کردہ فضائل معلوم ہونے کے بعد بھی ہماری قوم (Society) جہالت کی دلدل میں قدم بڑھاتے ہوئے اتنا عروج پر پہنچ چکی ہے کہ شریعت مطہره کی خلاف ورزی کر کے غیر حقیقی رسم و رواج کو اپنا کر بد عقیدوں کے رویے اپنا رہی ہے۔ شریعت کے قانون کو پس پشت چھوڑ کر دنیاوی رسم کو اپنا مذہب و مسلک سمجھ رہی ہے۔ چنانچہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا  ''من تشبہ بقوم فھو منھم '' یعنی جس نے دوسری قوم سے مشابہت کی تو وہ انہی میں سے ہے۔

دس محرم الحرام (یوم عاشورہ) کی اتنی فضائل و برکات کے  باوجود بھی آج  ہماری قوم  غلط  طور طریقے اپناکر تمام برکتوں اور فضیلتوں سے محروم ہو رہی ہے۔  پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس  ماہ  میں  دو دن  روزے  رکھنے کا حکم کیوں فرمایا؟  وہ محض اس لیے کیونکہ منفرد  روزہ  رکھنے  میں  یہودیوں  سے  مشابہت ہوتی ہے۔اسی لئے  صیام  عاشوراء کے  ساتھ  ساتھ  ایک  روزہ  اور ر کھنے  کا حکم فرمایا۔

ماہ محرم میں روزہ رکھنے کی فضیلت:

چند علماء کرام کا ماننا ہے کہ اس ماہ مبارک میں روزہ رکھنے کے دو اسباب ہیں 

۱۔ یہ مہینہ حرمت والا ہونے کے ساتھ ساتھ اس مہینے میں امام حسین رضی اللہ عنہ نے شہادت کا جام نوش فرمایا۔  اسی طرح اللہ کے نزدیک روزہ بھی پسندیدہ اور مرغوب عمل ہے، اس لیے کہ وقت، جگہ اور حالت کے اختلاط کے پیش نظر نیک عمل کی اہمیت وفضیلت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔

۲۔ یہ سال کا پہلا مہینہ ہے اور شریعت نے کسی چیز کی ابتداء و انتہا  میں نیک عمل کی ترغیب دی ہے،  جیسے کے ارشاد باری ہے  وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ ذَٰلِكَ ذِكْرَىٰ لِلذَّاكِرِينَ  اس کا مطلب اور مفہوم یہ ہے کہ اور دن کے دونوں سروں میں نماز قائم کرو اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقینا  نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی  ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت  پکڑنے والوں کے لیے۔

پیارے آقا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کریمہ میں بھی ذکر الہی میں مشغول  رہنے کی  ترغیب دی گئی ہے،  اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد ہے کہ جو شخص سورج کے طلوع  ہونے اور سورج کے غروب  ہونے  سے قبل نماز  پڑھے گا  وہ  ہر گز ہرگز جہنم  میں  داخل  نہ  ہوگا۔ ایک حدیث قدسی میں ارشاد خداوند قدوس ہے'' اے  ابن  آدم!  دن کے ابتدائی حصے میں میری رضا کے لیے  چار رکعت سے  عاجز نہ  رہ جس کی  وجہ آخری حصے تک میں تیرے لیے کافی رہونگا۔ انہیں وجوہات کے بنا پر ماہ محرم فضیلت و برکات سے لبریز ہے نافہم اور نا عقل ہی لوگ ہوں گے جو اس مبارک مہینے سے استفادہ حاصل نہ کریں گے۔ لیکن افسوس صد افسوس کہ آج کی ہماری قوم دیگر مذاہب سے اور ان کے کارناموں سے مشابہت کرنے سے باز نہیں آتی۔کچھ نا فہم نااہل اور نا عقل لوگ تو ایسے بھی ہیں جو اس ماہ میں ڈھول، باجا، پٹاخہ، ماتم اور تعزیہ داری کو جائز سمجھ شریعت کا مذاق اڑا کر اپنے آپ کو حسینی کہتے ہیں۔

یوم عاشورہ کے دن کی فضیلت و حرمات بے شمار ہیں مؤرخین لکھتے ہیں کہ

  1. اس ماہ کی سب سے بڑی فضیلت تو یہ ہے کہ ہجری نئے سال کا آغاز اسی مہینے سے ہوا۔
  2. اسی دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کوہ جودی پر لنگر انداز ہوئی۔
  3. اسی دن حضرت ابراہیم علیہ السلام کو خلیل اللہ بنایا گیا۔
  4. اسی دن حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھایا گیا۔
  5. حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش اسی دن ہوئی۔
  6. اسی دن حضرت یوسف علیہ السلام کو بادشاہ بنایا گیا۔
  7. اسی دن حضرت موسی علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون کی زنجیر سے آزادی نصیب ہوئی۔
  8. اسی دن حضرت موسی علیہ السلام پر توريت اسی دن نازل ہوئی۔
  9. اور یہی وہ دن تھا جس میں حضرت ایوب علیہ السلام بیماری سے شفایاب ہوئے۔
  10. حضرت یونس علیہ السلام اسی دن مچھلی کے پیٹ سے باہر تشریف لائے۔
  11. ۔اسی دن قریش خانہ کعبہ پر غلاف ڈالتے تھے۔
  12. اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کی ولادت ہوئی۔
  13. اسی دن حضرت عیسی علیہ السلام کو یہودیوں کے شر سے باحفاظت آسمان پر اٹھایا گیا۔
  14. اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ تعالی عنہا سے نکاح فرمایا۔
  15. قیامت بھی اسی دن قائم ہوگی (نزہۃ المجالس)۔
  16. حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ بھی اسی دن قبول ہوئی۔

اس ماہ محرم الحرام کی فضیلت کا اندازہ تو مبینہ طور پر ہو ہی گیا ہوگا چنانچہ اس مبارک مہینے کے بارے میں پیارے آقا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ''لیس لیوم فضل علی یوم فی الصیام الا شہر رمضان ویوم عاشوراء''(رواہ الطبرانی والبیہقی،الترغیب والترہیب2115)۔ مطلب یہ کہ روزہ کے دنوں میں کسی بھی دن کو دوسرے دن پر فضیلت نہیں ہے سوائے ماہ رمضان اور عاشورہ کے دن کے۔  دوسری جگہ پر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''احتسب علی اللہ ان یکفر السنہ التی قبلہ''.(مسلم شریف1347, ابن ماجہ  125).یعنی فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ مجھے امید ہے کہ عاشورا کے دن کا روزہ گزشتہ سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا۔ 

اس ماہ مبارک کے بارے میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں جو ماہ محرم کے مخصوص دن کی فضیلت و برکات پر دلالت دیتی ہیں لہذا ہمیں اس مبارک مہینے میں ڈھول،باجے، تاش، گانا،گیت اور غلط رسم و رواج چھوڑ کر شریعت مطہرہ پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اس ماہ مبارک میں بھرپور استفادہ حاصل کرنا چاہئے۔

(از قلم: محمد خالد رضا تابش(جھارکھنڈ

(طالب علم ،دار الہدی اسلامک یونیورسٹی (پانچویں جماعت

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter