زبان نکل کر سینے پر لٹک گئی

الله رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے ترجمہ: اور اے محبوب! انہیں اس آدمی کا حال سناؤ جسے ہم نے اپنی آیات عطا فرمائیں- ( سورہ اعراف_ پارہ 09_ رکوع 11_ آیت 174) 
     شانِ نزول: حضرت عبد الله بن عباس حضرت عبد الله بن مسعود اور حضرت امام مجاہد رضی الله تعالیٰ عنہم فرماتے ہیں: یہ آیت بلعم بن باعوراء کے بارے میں نازل ہوئی- (تفسیر کبیر_ سورہ الاعراف_ تحت الایۃ: 175_ 05) حضرت عبد الله بن عباس رضی الله تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں: جب حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام نے جبارین سے جنگ کا ارادہ کیا اور سر زمین شام میں نزول فرمایا تو بلعم بن باعوراء کی قوم اس کے پاس آئی اور اس سے کہنے لگی: حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام بہت تیز مزاج ہیں اور ان کے ساتھ بہت بڑا لشکر ہے وہ یہاں اس لیے آئے ہیں تاکہ ہم سے جنگ کریں اور ہمیں ہمارے شہروں سے نکال کر ہمارے بجائے بنی اسرائیل کو اس سر زمین میں آباد کریں- تمہارے پاس اسم اعظم ہے اور تم ایسے شخص ہو کہ تمہاری ہر دعا قبول ہوتی ہے- تم نکلو اور الله رب العزت سے دعا کرو کہ وہ انہیں یہاں سے بھگا دے- قوم کی بات سن کر بلعم نے کہا: افسوس ہے تم پر! حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام الله تعالیٰ کے نبی ہیں ان کے ساتھ فرشتے اور ایمان دار لوگ ہیں اس لیے میں ان کے خلاف کیسے بد دعا کر سکتا ہوں! مجھے الله تعالیٰ کی طرف سے جو علم ملا ہے اس کا تقاضا یہ ہے کہ اگر میں نے حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام کے خلاف ایسا کیا تو میری دنیا و آخرت برباد ہو جائے گی- قوم نے جب گریہ و زاری کے ساتھ مسلسل اصرار کیا تو بلعم نے کہا: اچھا! میں پہلے اپنے رب کی مرضی معلوم کر لوں- بلعم کا یہی طریقہ تھا کہ جب کبھی کوئی دعا کرتا تو پہلے مرضئی الہی معلوم کرلیتا اور خواب میں اس کا جواب مل جاتا- چنانچہ اس مرتبہ اس کو یہ جواب ملا کہ حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام اور ان کے ساتھیوں کے خلاف دعا نہ کرنا- چنانچہ اس نے قوم سے کہہ دیا: میں نے اپنے رب سے اجازت چاہی تھی مگر میرے رب نے ان کے خلاف بد دعا کرنے کی ممانعت فرما دی ہے- پھر اس کی قوم نے اسے ہدئے اور نذرانے دیئے جنہیں اس نے قبول کر لیا- اس کے بعد قوم نے دو بارہ اس سے بد دعا کرنے کی درخواست کی تو دوسری مرتبہ بلعم نے رب تبارک و تعالیٰ سے اجازت چاہی- اب کی بار اس کا کچھ جواب نہ ملا تو اس نے قوم سے کہہ دیا: مجھے اس مرتبہ کچھ جواب ہی نہیں ملا- وہ لوگ کہنے لگے- اگر الله تعالیٰ کو منظور نہ ہوتا تو وہ پہلے کی طرح دو بارہ بھی صاف منع فرما دیتا- پھر قوم نے اور بھی زیادہ اصرار کیا حتی کہ وہ ان کی باتوں میں آگیا- چنانچہ بلعم بن باعوراء اپنی گدھی پر سوار ہو کر ایک پہاڑ کی طرف روانہ ہوا گدھی نے اسے کئی مرتبہ گرایا اور وہ پھر سوار ہو جاتا حتی کہ الله رب العزت کے حکم سے گدھی نے اس سے کلام کیا اور کہا: افسوس! اے بلعم! کہاں جا رہے ہو؟ کیا تم دیکھ نہیں رہے کہ فرشتے مجھے جانے سے روک رہے ہیں- (شرم کرو) کیا تم الله تعالیٰ کے نبی اور فرشتوں کے خلاف بد دعا کرنے جا رہے ہو؟ بلعم پھر بھی بازنہ آیا اور آخر کار وہ بد دعا کرنے کے لیے اپنی قوم کے ساتھ پہاڑ پر چڑھا-

اب بلعم جو بد دعا کرتا الله تعالیٰ اس کی زبان کو اس کی قوم کی طرف پھیر دیتا تھا اور اپنی قوم کے لیے جو دعائے خیر کرتا تھا تو بجائے قوم کے بنی اسرائیل کا نام اس کی زبان پر آتا تھا- یہ دیکھ کر اس کی قوم نے کہا: اے بلعم! تو یہ کیا کر رہا ہے؟ بنی اسرائیل کے لیے دعا اور ہمارے لیے بد دعا کیوں کر رہا ہے؟ بلعم نے کہا: یہ میرے اختیار کی بات نہیں میری زبان میرے قبضہ میں نہیں ہے الله تعالیٰ کی قدرت مجھ پر غالب آگئی ہے- اتنا کہنے کے بعد اس کی زبان نکل کر اس کے سینے پر لٹک گئی- اس نے اپنی قوم سے کہا: میری تو دنیا و آخرت دونوں برباد ہوگئیں اب میں تمہیں ان کے خلاف ایک تدبیر بتاتا ہوں: تم حسین و جمیل عورتوں کو بنا سنوار کر ان کے لشکر میں بھیج دو اگر ان میں سے ایک شخص نے بھی بدکاری کر لی تو تمہارا کام بن جائے گا کیونکہ جو قوم زنا کرے الله تعالیٰ اس پر سخت ناراض ہوتا ہے اور اسے کامیاب نہیں ہونے دیتا- چنانچہ بلعم کی قوم نے اسی طرح کیا جب عورتیں بن سنور کر لشکر میں پہنچیں تو ایک کنعانی عورت بنی اسرائیل کے ایک سردار کے پاس سے گزری تو وہ اپنے حسن و جمال کی وجہ سے اسے پسند آگئی- حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام کے منع کرنے کے باوجود اس سردار نے اس عورت کے ساتھ بدکاری کی اس کی پاداش میں اسی وقت بنی اسرائیل پر طاعون مسلط کر دیا گیا- حضرت موسی علیہ الصلوۃ والسلام کا مشیر اس وقت وہاں موجود نہ تھا جب وہ آیا تو اس نے بدکاری کا قصہ معلوم ہونے کے بعد مرد وعورت دونوں کو قتل کر دیا- تب طاعون کا عذاب ان سے اٹھا لیا گیا لیکن اس دوران ستر ہزار اسرائیلی طاعون سے ہلاک ہو چکے تھے- (بغوی_ الاعراف_ تحت الایۃ: 175 _02/ 179_180)

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter