اسمائے اہل بدر اور مشائخ کا تعامل
آج سترہ رمضان المبارک ہے۔ یہ دن اسلام کی تاریخ میں فیصلہ کن دن تھا۔ کیونکہ اسی دن غزوۂ بدر واقع ہوا تھا۔ جسے تاریخ میں "یوم فرقان" یعنی فیصلہ کن دن بھی میں کہاجاتا ہے۔ 313 کی مٹھی بھر جماعت نے کفار کے لشکر جرار کو للکارا اور ایسی شکست دی کہ صبح قیامت تک وہ بھول نہیں سکتے۔ غزوۂ بدر اور اہل بدر کو اسلام میں کافی اہمیت وعظمت حاصل ہے۔ بخاری شریف میں ہے کہ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ اِلٰى اَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ : اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ وَجَبَتْ لَكُمُ الجَنَّةُ اَوْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ" یعنی بے شک ﷲ کریم اہلِ بدر سے واقف ہے اور اس نے یہ فرما دیا ہے کہ تم اب جو عمل چاہو کرو بلاشبہ تمہارے لئے جنّت واجب ہو چکی ہے یا (یہ فرمایا) کہ میں نے تمہیں بخش دیا ہے۔(بخاری)
مزید سرکار دوجہاں ﷺ فرماتے ہیں کہ:" اِنِّي لَاَرْجُو اَلَّا يَدْخُلَ النَّارَ اِنْ شَاءَ اللهُ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا وَالْحُدَيْبِيَةَ" یعنی مجھے امید ہے جو لوگ بدرا ور حدیبیہ میں شریک تھے ، ان میں سے کوئی بھی اِن شآءَ اللہ جہنّم میں نہیں جائے گا (ابن ماجہ) یہ اصحابِ بدر کی عظمت ورفعت شان ہے۔ اس موضوع پر کافی کچھ تحریریں موجود ہیں۔ آج ہم اصحابِ بدر کے اسماء مبارکہ کی عظمت اور رفعت شان بیان کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارا مشاہدہ ہے کہ جنوبی ہندوستان کے سنی مسلمانوں کو غزوۂ بدر اور اصحابِ بدر سے کافی گہرا تعلق ہے اس کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ دیگر مسلمانوں کو تعلق نہیں۔ بلکہ جنوبی ہندوستان میں بالخصوص کیرالا ، کرناٹک اور تامل ناڈو میں یوم بدر کو بڑے تزک واحتشام سے منایا جاتا ہے۔ ان کے نام پر خاص محفلیں سجائی جاتی ہیں۔صدقہ خیرات کیا جاتا ہے۔ اسی تعلق کی وجہ سے اکثر یہاں کی سنی مساجد کے نام اور دیگر دکانوں کے نام بھی انہیں نفوس قدسیہ کے ذات مبارکہ سے منسوب رہتے ہیں جیسے بدریہ سنی مسجد، بدریہ اسٹور، بدریہ ٹور وٹراویلس وغیرہ وغیرہ۔
جیسے اصحابِ بدر عظمت والے ہیں ایسے ہی ان کے اسمائے مبارکہ کو بھی خاص اہمیت وفضیلت حاصل ہے۔ اسی وجہ سے بعض سلاسل میں بڑے اہتمام سے ان کے ناموں کے ورد کی تلقین کی جاتی ہے۔ بعض صوفیاء فرماتے ہیں کہ انہیں ناموں کے ورد کی وجہ سے انہیں سلوک کا راستہ ہموار ہوا اور مقام قرب ووصال حاصل ہوا۔ یہاں ہم دلیل کے طور پر چند حوالہ جات پیش کرتے ہیں جن سے اصحابِ بدر کے ناموں کی عظمت بھی اجاگر ہوجائے گی اور چند دریدہ ذہنوں کی خلش بھی دور ہوجائے گی۔ علامہ علی برہان الدین الحلبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علامہ جلال الدین الدوانی رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ "انہوں نے مشائخ حدیث سے سنا کہ اہل بدر کے اسماء کے ذکر کے ساتھ جو دعا مانگی جاتی ہے، وہ مقبول ہوتی ہے اور یہ تجربہ سے ثابت ہے۔ (سیرت الحلبیہ والعقائد العضدیہ)
مزید علامہ عبدالطلیف الشامی نے اپنا رسالہ فضائل اہل بدر میں لکھا ہےکہ بعض علماء نے بیان کیا ہے کہ کتنے ہی اولیاء اللہ کو اہل بدر کے اسماء کی برکت سے ولایت کا مرتبہ ملا اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جن مریضوں نے اہل بدر کے وسیلہ سے اپنے شفا کی دعا مانگی، اللہ تعالیٰ نے ان کو شفا عطا فرمائی۔ (اصل القدر فی خصائص اہل بدر)
جالیہ الکدر کے مقدمہ میں محشی علامہ سید علوی مالکی رحمہ اللہ رقم طراز ہیں کہ حضرت جعفر بن عبداللہ سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے کہا، 'میرے والد نے مجھے وصیت کی تھی کہ میں رسول اللہ ﷺ کے صحابہ سے محبت رکھوں اور یہ کہ اپنی تمام مہمات میں اہل بدر کے وسلیہ سے دعا مانگوں، چناچہ والد ماجد نے فرمایا تھا کہ بیٹے! اہل بدر کے اسمائے مبارک کے ذکر کے ساتھ جو دعا مانگی جاتی ہے وہ قبول ہوتی ہے انہوں نے یہ بھی فرمایا تھا کہ جب کوئی بندہ اہل بدر کے اسماء کا ذکر کرتا ہے، یا یہ فرمایا تھا کہ جب کوئی بندہ اہل بدر کے اسماء کے ساتھ دعا مانگتا ہے تو اس وقت مغفرت، رحمت، برکت رضا اور رضوان اس بندہ کو گھیر لیتی ہیں،(جالیہ الکدر)
علامہ عبد السلام الطیب القادری ایک بزرگ کا بیان نقل کرتے ہیں کہ میں نے جب بھی کسی بیمار کے سر پر ہاتھ رکھ کر اخلاص کے ساتھ اہل بدر کے نام پڑھے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو شفا عطا فرما دی، بلکہ اگر موت کا وقت آگیا ہوتا تو اللہ تعالیٰ اس میں بھی نرمی اور رعایت کا معاملہ فرماتا۔(رجاء الاجابۃ بالبدریین من الصحابة)
اکثر مشائخ طریقت حل مہمات اور دفع مشکلات کے لئے اپنے یہاں کے معمولات کے مطابق اسماء گرامی حضرات اہل بدر کا وظیفہ اجابت دعا کے لئے خاص خاص اوقات میں اہل حاجت کو تعلیم و تلقین فرماتے رہے ہیں ۔ان محبوبان بارگاہ الٰہی و بارگاہ رسالت کے توسل سے مریضوں نے دیرینہ اور مہلک امراض سے شفا پائی ہے، مفلس غنی ہوگئے، قیدیوں نے قید سے رہائی پائی، نہایت تیزطوفانوں میں جہاز سلامت بچ گئے،بیروزگاروں کو روزی نصیب ہوئی ہے، الغرض ہر قسم کی جائز مرادیں حاصل ہوتی رہیں ہیں،اہم امور میں بعض بزرگوں نے تجربہ کیا ہے کہ اسماء مکرم اصحاب بدر کا پڑھنا یا لکھ کر پاس رکھنا موجب برکات و باعث اجابت دعا ثابت ہو اہے۔ اخیر میں ہم مزید ایک حوالہ بھی نقل کرتے ہیں حکیم الامت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی فرماتے ہیں کہ اصحابِ بدر کے نام پڑھ کر دعائیں کی جائیں تو اِن شآءَ اللہ قبول ہوں (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح)
اس کے علاوہ بھی بے شمار واقعات ملتے ہیں! حضرت علامہ جعفر البرزنجی نے(گنءء اپنی کتاب جالیہ الکدر میں بیان فرمایا ہے۔ مشکل گھڑیوں میں اصحابِ بدر یا ان کے اسمائے مبارکہ کا ورد کرنے سے مشکلیں بآسانی حل ہوجاتی ہیں۔ بیماروں کو شفا مل جاتی ہے۔ جو پریشان ہیں وہ آسودۂ حال ہوجاتے ہیں۔ جو بے روزگار تھے انہیں روزگار مل گئے۔ جو سالوں سے بے اولاد تھے ان ناموں کے ورد کی برکتوں سے اولاد یافتہ ہو گئے۔ ایسے ان گنت فوائد علماء ومشائخ نے اپنی اپنی خاص کتابوں میں ذکر کیا ہے لہذا آپ سے ہماری مخلصانہ اپیل ہے کہ ان کتابوں کا رخ کیا جائیں اور مطالعہ کرکے اپنے معلومات میں اضافہ کریں اور ان فوائد سے خود بھی بہرہ مند ہوں اور دوسروں بھی فائدہ پہنچائیں۔ آپ کی آسانی کے خاطر ہم غزوۂ بدر کی مناسبت سے سترہ کتابوں کا ذکر کریں گے جو خاص اس موضوع پر لکھی گئیں ہیں۔ یعنی اسماء اہل بدر کی فضیلت وعظمت۔ ان کتابوں کو انٹرنیٹ سے ڈاونلوڈ کرکے اپنے پاس محفوظ رکھیں اور وقت ملنے پر مطالعہ بھی کریں۔خاص طور پر آج اسماء اہل بدر کا ورد کا خصوصی طور پر اہتمام کریں اگر ہو سکے تو ان مبارک ومقدس ناموں کا طغریٰ اپنے گھر ودکان میں آویزاں کریں۔ ان شاء اللہ آپ خود اس کی برکتیں محسوس کرینگے۔ چلئے ان کتابوں کا ذکر کرتے ہیں ۔
1-جالیۃ الکدر فی نظم اسماء اہل بدر :علامہ جعفر البرزنجی الشافعی
2-ھالۃ البدر فی عدد اہل بدر :حافظ شمس الدین الذھبی
3-اسماء من شہد غزوۃ بدر :علامہ ابن سید الناس
4-اشراق البدر فی عدد اہل البدر :علامہ احمد السعیدی
5-ھالۃ البدر فی اسماء اہل بدر:علامہ ابوسالم العیاشی
6-اسفار البدر عن رجال اہل البدر :علامہ محمد الفاسی
7-رجاء الاجابۃ بالبدریین من الصحابة:علامہ عبد السلام القادری
8-شرح الصدر فی التوسل باھل البدر :علامہ احمد السجلماسی
9-سیف النصر بالسادۃ الکرام اہل البدر :علامہ ابراہیم السنوسی
10-الشافیۃ من الاسقام فی اسماء اہل البدر الکرام :علامہ حسین الحسینی الدجانی
11-بھجۃ الجنان بقصۃ یوم الفرقان :علامہ محمد عبدالرحمن الاقصیبی
12-اصل القدر فی خصائص اسماء اہل البدر :علامہ محمد الدمیاطی
13-انوار الفجر فی فضائل اہل بدر :ڈاکٹر حسین عفافی
14-فضائل اسماء اہل بدر :علامہ سید عبد اللہ محمود
15-اسماء اھل بدر :علامہ عبد اللطیف البقاعي
16-ارجوزۃ فی التوسل باہل البدر :علامہ عبدالرحمن الفاسی
17-رسالۃ فی فضائل اہل بدر :علامہ محمد علی المصری الشافعی
لہذا جملہ قارئین سے ہماری اپیل ہے کہ شب روز اصحاب بدر کے اسمائے مبارکہ کا ورد معمول بنالیں۔ اور خصوصی طور پر جب آپ مصائب وآلام میں گھرے ہوں تو ان نفوسِ قدسیہ اور ان کے ناموں سے توسل کرکے دعا کریں ان شاء اللہ العزیز وہ دعا کبھی رد نہیں ہوگی۔ کیرالا اور پڑوسی ریاستوں میں اس کا خاص اہتمام ہوتا ہے لہذا ائمہ مساجد سے ہماری والہانہ گزارش ہے کہ مساجد میں خاص اہلِ بدر کے نام پر محفلیں سجائیں اور عوام کے دل میں ان کی رفعت شان جاگزیں کریں۔ اور ان اسماء مبارکہ کا وظیفہ ترقی روحانیت کے لیے بھی کافی مجرب ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہمیں اصحابِ بدر کا صدقہ عطا فرمائے اور ان کے اسمائے مبارکہ کا وظیفہ معمول بنانے کی توفیق رفیق عطا فرمائے۔ بالخصوص اس عشرے کے تمام انوار و برکات سے مالا مال فرمائے آمین۔