شب معراج کا انوکھا تحفہ :نماز

رجب المرجب کا مبارک و مقدس مہینہ سایہ فگن ہے- اس مہینے کو اسلامی تاریخ میں کافی اہمیت افادیت حاصل ہے- کئی اسلامی واقعات اسی مبارک مہینے میں رونما ہوئے۔ غزوۂ تبوک اسی مہینے ہوا۔ حبشہ کی طرف مسلمانوں کی ہجرت اور بادشاہ نجاشی کا وصال بھی اسی مہینے میں ہوا-حضرت ابو عبیدہ بن جراح اور سیف اللہ المسلول حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہما کی قیادت میں فتح دمشق، اندلس میں اسلامی سپہ سالار یوسف بن تاشقین کی سپہ سالاری میں معرکہء زلاقہ میں سرخروئی اور صلیبیوں کے خلاف میں فتح عظیم اور بیت المقدس میں حضرت صلاح الدین ایوبی رضی اللہ عنہ کی امامت میں نماز وغیرہ اسی پاکیزہ مہینے میں واقع ہوئے- اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا اور محیر العقول واقعہ اسراء ومعراج بھی اسی مہینے میں رونما ہوا۔ مذکورہ تمام واقعات کی وجہ سے اس مہینے کی عظمت ورفعت اور دوبالا ہوجاتی ہے -شب معراج کی سب سے عظیم تحفہ نماز ہے الله تعالٰی نے حبیب مکرم ﷺ کو بہت زیادہ آزمائشوں و آلائشوں کے بعد حضور پر نور شافع یوم النشور ﷺ کے قلب اطہر کی دلجوئی و تشفی کے لیے حبیب مکرم کو اپنے پاس بلوا کر ملکوتی دنیا کی سیر کرائی -جنت جہنم کا مشاہدہ کروایا اور اپنی ذات بابرکات کا دیدار بھی کرواکر لوٹتے وقت امت کے لیے سوغات الہی کے طور پر پنچ وقتہ نماز عطا فرمائی-

شب معراج میں نماز کا بطور تحفہ پیش کرنا ہے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ جب بندہ دنیا کی آزمائشوں سے دوچار ہوکر پریشان وحیران ہوجائیں تو فوراً وہ دل برداشتہ بندہ نماز کی طرف لو لگا لیں تاکہ وہ دنیا کے تمام تر پریشانیوں سے فارغ البال ہوجائیں اور دلی سکون میسر ہوجائیں-جس طرح معراج حبیب مکرم ﷺ کے لیے دلجوئی ودل داری کا سبب ہے کچھ یوں ہی نماز بندوں کے لیے سکون قلب کا سامان ہےنماز ہی وہ واحد ذریعے ہے جس سے بندہ خدا سے ہم کلامی کا شرف نایاب حاصل کرتا ہے -نماز ہی کے توسط سے بندہ رب کا قرب و وصال لازوال حاصل کرتا ہے -نماز ہی سے بندہ دیدارِ الہیٰ کے دولت سے بھی مالامال ہوتا ہے الغرض اسی سے بندے کو خدا کا خاص الخاص قرب اور محبت نصیب ہوتی ہے۔ سرکار دوعالم ﷺ فرماتے ہیں ”بندہ اپنے رب سے سب سے زیادہ قریب سجدہ کی حالت میں ہوتا ہے، لہٰذا (سجدے میں) تم لوگ بکثرت دعا کیا کرو“۔(صحیح مسلم) اس سے بڑی اور کیا نعمت چاہیے کہ جب ہم سجدہ ریز رہتے ہیں تو قرب الہی کی مستیوں میں سرشار رہتے ہیں-وصال کے بحر رحمت میں غوطہ زن رہتے ہیں- اور ایسے وقت میں رب سے ہم کچھ بھی مانگ لیں ضرور وہ عطا کریگا۔ کیونکہ اس کا وعدہ ہے مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا(سورۂ مؤمن :۶۰)نماز وہ عظیم و منفرد عبادت ہے جس کو رب قدیر نے عرش پر بلاکر حبیب پاک ﷺ کو بطور تحفہ عنایت فرمایا دیگر عبادتیں اللہ تعالی نے فرش زمین پر نازل فرماکر بندوں کو اس کا مکلف بنایا - تو ضروری ہے کہ خصوصیت کے ساتھ نماز کا اہتمام کیا جائیں۔ جب ہم جشن شب معراجمناتے ہیں تو اس شب نماز کی عظمت ورفعت کو بھی خوب اجاگر کریں تاکہ لوگوں کے دل ودماغ میں نماز سے ایک گونہ محبت والفت پیدا ہوجائیں۔ آئیے نماز سے متعلق فرمان نبویﷺ کی سیر کریں تاکہ ہمیں پتہ چلیں کہ نماز کی اسلام میں کتنی اہمیت حاصل ہے پیارےنبی حضرت محمدﷺ فرماتے ہیں۔ پانچ نمازیں اللہ تعالیٰ نے فرض کی ہیں جس نےان نمازوں کا وضو اچھی طرح کیا اور انہیں بروقت پڑھا اور ان کا رکوع اور سجدہ پوری طرح ادا کیا تو اس کے لئے اللہ تعالیٰ کے ذمہ یہ عہد ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کو بخش دے گا اور جس نے ایسا نہ کیا اس کے لئے اللہ تعالیٰ کے ذمہ کوئی عہد نہیں۔چاہے بخش دے چاہے عذاب دے۔(ابوداؤد کتاب الصلوٰۃ باب فی المحافظۃ فی وقت الصلوٰۃ)


ایک مرتبہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سردی کے زمانے میں آبادی سے باہر تشریف لے گئے ۔اس وقت درختوں کے پتے جھڑ رہے تھے۔ آپ ﷺ نے ایک درخت کی دو ٹہنیاں پکڑیں تو اور زیادہ پتے جھڑنے لگے۔ وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی حضرت ابوذرؓ تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مخاطب کرکے فرمایا یقین جانو بندہ اللہ کی رضا کے لئے نماز پڑھتا ہے تو اس کے چھوٹے گناہ اسی طرح جھڑ جاتے ہیں جیسے یہ پتے جھڑتے ہیں۔(مسنداحمدبن حنبل)حضرت رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں۔اس کا کوئی دین نہیں جس کی نماز نہیں۔ نماز کا مرتبہ دین حق میں وہی ہے جو سر کا مرتبہ (انسان کے) جسم میں ہے۔(تفسیر در منثور)
حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتےہیں کہ رسول کریمﷺنے فرمایا۔ میرےدل میں ارادہ ہےکہ کسی کوحکم دوں جولکڑیاں جمع کرے۔ پھرآذان کاحکم دوں اورکسی شخص سےکہوکہ وہ امامت کرائےاورمیں ان لوگوں کےگھروں میں جاؤں جو نمازکے لئےنہیں آتےپھران کے گھروں کو آگ لگا دوں(صحیح بخاری کتاب الجماعۃ والامامۃ ،باب وجوبِ صلوٰۃ الجماعۃ)’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : قیامت کے روز سب سے پہلے نماز کا محاسبہ ہوگا۔ اگر نماز شرائط، اَرکان اور وقت کے مطابق ادا کی گئی ہوئی تو وہ شخص نجات اور چھٹکارا پائے گا اور مقصد حاصل کرے گا۔‘‘(نسائی، السنن، کتاب الصلاة، باب المحاسبة علی الصلاة، 1 : 232، رقم : 465)آپ نے جن احادیث نبویہ کا مطالعہ کیا وہ سب فضائل نماز پر دلالت کررہی تھیں اب آئیے نماز نہ پڑھنے والے کی وعیدیں بھی سن لیں حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں: نماز نہ پڑھنے کی پانچ سزائیں ہیں 
1۔جہنم میں خوفناک وادی ہے ویل نامی جس سے جہنم خود بھی پناہ مانگتا ہے یہ اس شخص کا ٹھکانہ ہو گی جو نماز کو وقت گزار کر پڑھتا ہے ۔
2۔اللہ کریم اس کی عمر سے برکت ختم کر دے گا، اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹا دے گا۔
3۔ ذلیل ہو کر مرے گا ۔
4۔بھوکا مرے گا۔
5۔مرتے وقت اسے اتنی پیاس لگے گی کہ اگر سارے دریاؤں کا پانی بھی پلا دیا جائے تو اس کی پیاس نہ بجھے گی۔(الترغيب والترهيب فضل صلاة الجماعة والتحذير من تركها) 
حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:" جو جان بوجھ کر ایک نماز چھوڑ تا ہے، اس کا نام جہنم کےاس دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ داخل ہوگا۔(حلیۃ الاولیاء،ج8،ص992،حدیث: 1059)
کتاب الکبائر میں منقول ہے "کہ جہنم کی ایک وادی ہے جس کا نام ویل ہے، اگر اس میں دنیا کے پہاڑ ڈالے جائیں تو وہ بھی اس کی گرمی سے پگھل جائیں اور یہ ان لوگوں کا ٹھکانہ ہے جو نماز میں سستی کرتے اور وقت کے بعد قضا کر کے پڑھتے ہیں، مگر یہ کہ وہ اپنی کوتا ہی(یعنی خطا) پر نادم ہوں اور بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں (الکبائر للذہبی، ص19)

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter