امام احمد رضا خان بریلوی بحیثیت افراد ساز شخصیت

امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمة الله عليه وہ عبقری ہمہ جہت شخصیت کا نام ہے جس کی نظیر پیش کرنے سے تاریخ قاصر ہے۔ آپ حق وصداقت کے وہ عظیم پیکر ہیں کہ جہاں بھی خلاف شرع  دیکھا یا سنا بحمداللہ و بکرم حبیبہ الاعلیٰ اس کی سرکوبی اور بیخ کنی کے لیے تن تنہا کلک رضا لے کر سینہ سپر ہوکر باطل کا قلع قمع کرنے کے لیے اٹھ کھڑے ہوئے اور اسے بغیر کیفرکردار تک پہنچائے آپ نے چین کی سانس نہ لیں۔ آپ نے علوم وفنون کے دامن میں اپنے علم وفن کے وہ انمٹ نقوش ثبت کیے ہیں جو آج بھی آبدار موتی کی طرح جگمگارہے ہیں اور طالبان علوم نبویہ ان علمی جواہر سے اپنی  علمی تشنگی بجھارہے ہیں۔ وہیں وہ نقوش گم گشتہ گان راہ خدا کے لیے مشعل راہ بن کر رہنمائی کررہے ہیں۔ آپ کے گراں قدر فتاویٰ فقہ حنفی کا عظیم انسائیکلوپیڈیا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ تمام علوم اسلامیہ کا دائرۃ المعارف بھی ہے۔ جہاں ایک طرف آپ نے اپنی ذاتی خدمات جلیلہ ومساعی حمیدہ سے اسلام کے شجر کی آبیاری وآبپاشی کی وہیں آپ نے اپنے تعلیم گاہ سے ایسے ایسے عظیم شاگردوں کو پیدا کیا جو تمام میدان میں قائدانہ کردار نبھاتے رہے۔ ایسے بے شمار مردان مجاہدین کو تیار کیا جو زندگی کے ہر شعبے میں قوم مسلم کی صحیح رہنمائی کرتے نظر آتے ہیں۔ امام اہل سنت نے برصغیر ہند وپاک میں تقدیس ربوبیت، تحفظ ناموس رسالتﷺ، تعظیم حبیب کبریا ﷺ کی صیانت اور تحفظ عقائد اہل سنت اور تحفظ آبروئے بزرگانِ دین کا جو بیڑا اٹھایا تھا آپ کے شاگردین اور خلفاء نے اس کو آگے بڑھانےاور چار چاند لگانے میں بڑا ہی ناقابلِ فراموش کردار نبھایا۔

آپ کے درسگاہ کے فیض یافتہ وتعلیم یافتہ تلامذہ نے زندگی کے ہر شعبے میں کام کیا مثلاً علمی، سماجی، رفاہی، دعوتی، تبلیغی، تعلیمی، روحانی، تحریک آزادی ہند، تعمیر پاکستان، رد مذاہب باطلہ وفرقہائے عاطلہ وغیرہ۔ آپ کے تلامذہ اور فیض یافتہ ہندوستان، پاکستان، بنگلہ دیش، نیپال، افریقہ، بنگال اور بلاد عرب میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ان خلفاء نے دنیا کے چپے چپے میں اسلام کا حسین آفاقی پیغام اور اہل سنت والجماعت کی اشاعت وتبلیغ کرتے ہوئے لوگوں کو مصطفی جان رحمت ﷺ کا سچا شیدائی اور فدائی بنایا۔ ساتھ ہی ساتھ ایمان وعقیدہ کی حفاظت کا سامان بھی فراہم کیا۔ آپ کے خلفاء کی فہرست کافی طویل ہے۔ لیکن ہم مختصر انداز میں بیان کرتے ہیں تاکہ آپ اعلیٰ حضرت کی عظمت ورفعت کو سمجھیں اور یہ یقین کرلیں کہ اعلیٰ حضرت جہاں اپنی ذات میں ایک انجمن ہیں وہیں آپ افراد ساز شخصیت بھی ہیں اور آپ کی درس گاہ ماہرین وعبقرین کو پیدا کرنے کا عظیم کارخانہ ہے۔ تو دیکھیے کیسے کیسے نابغۂ روزگار علماء و قائدین کو یہ مرد قلندر بریلی کی خانقاہ سے تیار کررہا ہے۔

مفکرین ومدبرین: صدر الافاضل علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی، محدث اعظم ہند علامہ سید محمد کچھوچھوی، برہان ملت عبد الحق جبلپوری، رئیس المدبرین علامہ ہدایت رسول لکھنؤی علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

ارباب فقہ وقضاء :مفتی اعظم ہند، صدر الشریعہ، عید الاسلام علامہ عبد السلام جبلپوری، محدث پاکستان علامہ سید احمد لاہوری، رئیس المفتیین علامہ سید غیاث الدین رجہتی علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

مفسرین ومحدثین:ملک العلماء علامہ ظفر الدین بہاری، علامہ شہاب الدین احمد کویا شالیاتی، علامہ عبد الحق پیلی بھیتی، علامہ مفتی رحم بخش آروی علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

عارفین وکاملین راہ سلوک: قطب مدینہ علامہ ضیاء الدین مدنی، علامہ خواجہ احمد حسین امروہوی، علامہ سید نور احمد چاٹگامی، علامہ عبد الحکیم میرٹھی، علامہ قلندر علی ملتانی علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

داعین ومبلغین اسلام: علامہ عبد العلیم میرٹھی، علامہ آصف علی کانپوری، علامہ سید عبد الرشید عظیم آبادی، علامہ عبد الکریم چتوڑ گڑھی، علامہ محمود الحسن زیدی الوریٰ علیہم الرحمۃ و الرضوان-

مصنفین ومؤلفین: علامہ تقدس علی خان بریلوی، علامہ غلام احمد شوق فریدی، علامہ حکیم محمد یعقوب علی خان رامپوری، علامہ عبد القادر کوٹلوی علیہم الرحمۃ و الرضوان-

مناظرین :علامہ حشمت علی خان پیلی بھیتی لکھنؤی، علامہ سرفراز احمد مرزاپوری، علامہ عبدالرحمن جے پوری علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

ادباء و اصحاب صحافت: علامہ جمیل الرحمن بریلوی، علامہ حسنین رضا خان بریلوی، علامہ پروفیسر الیاس برنی علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

ارباب سیاست: علامہ احمد مختار صدیقی میرٹھی، علامہ عبد الحکیم میرٹھی، علامہ مشتاق احمد کانپوری علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

اصحاب سماجیت: علامہ لعل خان مدراسی، علامہ اسماعیل پشاوری، سیٹھ محمد اسماعیل کاٹھیاواڑی، قاضی قاسم میاں پور بندری علیہم الرحمۃ والرضوان۔

معتمدین مدارس: علامہ قاضی عبد الوحید فردوسی عظیم آبادی، علامہ کفایت اللہ بریلوی، علامہ عبد السلام باندوی علیہم الرحمۃ و الرضوان۔

مدرسین ومہتممین: علامہ عبد الحئ پیلی بھیتی، علامہ عزیز الحسن پھپھوندی، علامہ عبد العزیز بجنوری، علامہ رحم الہی منگلوری رحمۃاللہ علیہم اجمعین۔

آپ نے دیکھا ایک مرد قلندر چہاردیواری کے اندر بیٹھ کر ایسے ایسے عظیم قائدین کو پیدا کررہا ہے جس سے بڑے بڑے دانش گاہ بھی قاصر ہیں۔ اب ہم ان میں سے چند نمایاں شخصیات کا ایک مختصر خاکہ پیش کرتے ہیں تاکہ بات روز روشن کی طرح عیاں وبیان ہوجائیں۔

آپ کے ایک خلیفہ اور شاگرد رشید ہیں مبلغِ اسلام،حضرت مولانا شاہ احمد مختار صدیقی قادری رحمۃ اللہ علیہ جو عالمِ باعمل،واعظِ خوش بیان، استاذُ العلماء، ہمدردِمِلّت اور بلند پایہ مُصنف تھے ،آپ کی کوشش سےپچاس ہزار  غیرمسلم دائرہِ اسلام میں داخل ہوئے۔1294ھ میں میرٹھ (یوپی، ہند) میں پیدا ہوئے اور14 جمادی الاولیٰ1357ھ کودَمّن پرتگیز (ہند) میں وصال فرمایا۔

آپ کے محبوب خلیفہ وشاگرد ہیں مُبلّغِ اسلام، حضرت مولانا شاہ عبدالعلیم صِدّیقی مِیرَٹھیرحمۃ اللہ علیہ جو دینی دنیاوی عُلوم کے جامِع، كئی زبانوں کے ماہر، درجن سے زائدکتب کے مصنف ،شُعْلہ بیان خطیب، متعدد اداروں کے بانی اور تعلیماتِ اسلام میں گہری نظررکھنے والے عالمِ دین ہیں، آپ نے دنیا کے کئی مَمَالِک کاسفرکیا، ان کی کوشِشوں سے صاحبِ اِقتدارحضرات سمیت تقریباً پچاس ہزار(50,000)غیرمسلم دائرہِ اسلام میں داخل ہوئے ۔آپ 1310ھ کو میرٹھ(یوپی) ہند میں پیدا ہوئے اور وصال 22ذوالحجۃ الحرام 1374ھ کو مدینۂ منوّرہ میں ہوا، تدفین جنت البقیع میں  کی گئی۔

آپ کے اور ایک خلیفہ مفکرِ اسلام، پروفیسر حضرت علّامہ سیّد سلیمان اشرف بہاری علیہ رحمۃ اللہ علیہ ہیں جنہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے نصاب کا پورا خاکہ تیار کیا۔ جہاں آج بھی اسی نصابی خاکہ کے مطابق بعض ترمیم واضافہ کے ساتھ کتابیں  پڑھائی جاتی ہیں۔ آپ کی ولادتِ باسعادت 1295ھ میں مِیر داد، ضلع پٹنہ، بہار ہند میں ہوئی اور وصال 5ربیعُ الاوّل 1358ھ کو فرمایا۔ تدفین علی گڑھ اسلامی یونیورسٹی کے اندر شیروانیوں والے قبرستان میں ہوئی۔ آپ کی کئی کتب مثلاً النّور، الرّشاد وغیرہ یادگار ہیں۔ اور اس کے علاوہ کئی ساری کتابیں بڑی بڑی دانش گاہوں کے نصاب میں داخل ہیں۔

فاضل بریلوی کے محبوب اور نور نظر صدرُالاَفاضِل حضرت علامہ حافظ سیّد نعیم الدّین مُرادآبادی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ جنہوں نے ہندوستان اور پاکستان کے لئے آئینی ڈھانچہ تیار کیا۔ بالخصوص پاکستان کا دستور آپ کی مرہون منت ہے۔ آپ کی ولادت 1300ھ مُرادآباد(ہند) میں ہوئی اور آپ نے 18ذوالحجہ 1367ھ کو وفات پائی۔ دینی عُلوم کے ماہِر، شیخُ الحدیث، مُفَسِّرِقراٰن، مُناظِرِ ذيشان، مُفتیٔ اسلام ،درجن سے زائد کُتُب کے مصنف، قومی رَاہنما وقائد، شیخِ طریقت، شاعر اسلام، بانیِ جامعہ نعیمیہ مُرادآباد، اُستاذُالعُلَماء اور اکابرینِ اہلِ سنّت میں سے تھے۔ کُتُب میں تفسیرِخزائنُ العِرفان مشہور ہے۔

فاضل بریلوی کے ملباری خلیفہ استاذُالعلماء، مفتیِ اسلام حضرت علّامہ ابوالسعادات شیخ الکمالات شہابُ الدّین احمد کویا ازہر شالیاتی ملیباری شافعی قادری ہیں جو سلطنت آصفیہ نظامیہ حیدرآباد کے صدارت العالیہ کے مفتی اور قاضی تھے۔ آپ بیک وقت چار فقہی مذاہب پر فتویٰ لکھتے تھے۔ دیار کیرالا میں جتنے بڑے علماء آج موجود ہیں وہ سب کے سب آپ کے بالواسطہ یا بلا واسطہ شاگرد ہیں۔آپ کی ولادتِ باسعادت 1302ھ قریہ چالیم ملیبار کیرالا (جنوبی ہند) میں ہوئی اور یہیں 27 محرمُ الحرام 1374ھ کو وصال فرمایا، آپ جیّدعالِم، مدرس، شیخِ طریقت، مفتیِ اسلام، مرجعِ عوام و علما اور عِلْم و عمل کے جامع تھے۔ آپ ”دارالافتاء الازہریہ“ کے بانی ہیں اور ”الفتاوی الازہریہ فی احکام الشرعیہ“ آپکے فتاویٰ کا مجموعہ ہے۔ فقیر کولاری قادری عفی عنہ الباری نے آپ پر ایک مختصر رسالہ لکھا ہے۔ جو پاکستان سے چھپا ہے۔ بنام اعلی حضرت کے ایک گم شدہ خلیفہ۔

یہ صرف آپ کے  اجلہ خلفاء کی ایک جھلک ہے۔ اگر کسی کو آپ کے جملہ خلفاء اور فیض یافتگان کی عظمت وقدر منزلت سمجھنی ہوتو تجلیات خلفاء اعلی حضرت از مولانا شاھد القادری، تذکرۂ خلفاء اعلی حضرت از پروفیسر مجید اللہ قادری ، خلفاء محدث بریلوی از پروفیسر مسعود احمد، اور خلفاء اعلی حضرت کا مختصر تذکرہ از محمد شاہد عطاری مدنی کا مطالعہ کریں۔

خلاصہ یہ کہ اعلی حضرت امام اہل سنت جہاں اپنی ذات میں انجمن تھے وہیں آپ نے اجلہ شاگردوں کو بھی تیار کیا۔ جو شش جہات تھے۔ جنہوں نے زندگی کے ہر شعبہ میں کام کرکے آپ کے تجدیدی کاموں کو آگے بڑھایا اور پائے تکمیل تک پہنچایا۔ جو تعصب پرست امام اہل سنت کو تنگ نظری سے دیکھتے اور پڑھتے ہیں ان سے ہماری مخلصانہ اپیل ہے کہ تعصب کا عینک نکال کر انصاف اور دیانت داری کے ساتھ اعلی حضرت کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ اگر انصاف کے ساتھ پڑھیں گے تو پھر یہی نغمہ زبان پر ہوگا۔

وادی رضا کی ، کوہِ ہمالہ رضا کا ہے

جس سمت دیکھیے وہ علاقہ رضا کا ہے

اگلوں نے بھی لکھا ہے بہت دین پر مگر

جو کچھ ہے اس صدی میں وہ تنہا رضا ہے

اللہ تعالی ہمیں سرکار اعلی حضرت کے علمی و روحانی فیضان سے مالامال فرمائے بالخصوص عشق رسالت مآب ﷺ کا صدقہ و باڑا عطا فرمائے آمین۔

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter