یہ تماشا بینی ہمیں کہاں لے جارہی ہے؟
جس طرح آج عالم اسلام کے حالات بدتر سے بدتر ہوتے جارہے ہیں اگر یہ بنا روک ٹوک کے یوں ہی چلتا رہا تو یا درہے امت ِ مسلمہ کو ایک ایسے خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا جس کی بھرپائی کرنے کے لئے شاید صدیاں بھی نا کافی ہوں گیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمیں اس بات کا بالکل بھی خیال نہیں۔کل تلک جہاں مسلمانوں کی حکمرانی اور ان کا دبدباتھا اب ان کو دنیا کے ہر کونے میں ذلت ورسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور انہیں اس بات کااحساس دلایا جارہا ہے کہ تم سب سے گئی گزری قوم ہو اور تمہارے ہونے یا نہ ہونے سے دنیا کو کوئی فرق نہیں پڑتا اور یہی احساس انہیں دن بدن اندر سے اور بھی کمزور کررہا ہے۔آج فلسطینی مسلمانوں کے احوال،سیریائی مسلمان کی پستہ حالی،چینی مسلمانوں مجبوریاں،ہندوستانی مسلمانوں پر جبرو واستبداد،افریقی مسلمانوں کی غربت وناداریاں اور پاکستانی مسلمانوں پر دہشت گردی کے الزامات کے حقائق سے ہر مسلمان واقف ہے مگر ان کے حق میں کچھ کرنے کے بارے میں فکر مند نہیں ہے اور ہماری یہی خلف قدمی ہمیں لے ڈوبے گی اور نیست ونابود کی ڈگار پر لا کھڑا کرے گی اور ہمیں اس بات کا احساس تک نہ ہونے دے گی۔
صدیوں پہلے ہمارے آباء واجداد کی سلطنتوں کو بربادکرنے کے لئے مسیحیوں،یہودیوں اور نصرانیوں نے جس قسم کی سازشوں کا سہارا لے کر ناکام ہوتے رہے تھے آج ہم انہیں سازشوں کے مکمل شکار ہوچکے ہیں۔ہمیں راہ راست سے گمراہ کرنے کے لئے آج لاکھوں سازشیں رچی جاچکی ہیں اور بے شک ہم اس کے شکار بھی ہوچکے ہیں مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمیں ان باتوں کو سمجھنے کا وقت نہیں ہے کیوں کہ ہم نے اپنے اوقات کو ایسے کاموں میں صرف کرنا سیکھ لیا ہے جس میں نہ تو ہمارا فائدہ ہے اور نہ ہی دینِ اسلام کا اور بیشک جن قاموں میں ہمارے دینِ اسلام کا کوئی فائدہ نہ ہو وہ ضیاع وقت کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں۔کھیل کود ایسا کام ہے جس میں بعینہ کوئی قباحت وشر نہیں ہے مگر تب تک جب تک کہ اسکا مقصد اپنے جسم کو توانائی بخشنا ہو۔کرکٹ اور فٹبال جیسے کھیل جنہیں آج عالمی شہرت حاصل ہے ہر کوئی اس کے پیچھے دیوانگی کی تمام حدیں پار کر چکا ہے اور خود کو محب وطن بنانے کے چکر میں دن رات گناہ وعقاب کے دلدل میں پھنس چکا ہے۔جہاں تک ایشیائی ممالک کی بات ہے تو یہ وہی بر اعظم ہے جہاں سعودیہ عربیہ، قطر، کویت، پاکستان، عمان، ایران، عراق، شام، فلسطین، افغانستان، ملیشیااور ترکی جیسی اسلامی ممالک موجود ہیں،یہاں کے فٹبال اور کرکٹ جیسے کھیلوں کوبہت زیادہ شہرت حاصل ہے اور ہر کوئی ان کے کھلاڑیوں کو اپنا رول ماڈل مانتا ہے حالانکہ کہ یہ کسی نقطہء نظر سے بھی صحیح نہیں ہے مگر اب اس قوم کو کون سمجھائے جسے سمجھنے میں کوئی خاص دلچپسی ہی نہ ہو۔
یادرہے تماشا بینی ایک ایسا کام ہے جس میں فائدہ تو کسی حساب سے بھی نہیں مگر ہاں نقصان بہت سارے ہیں جیسے وقت کی بربادی،فحاشی،قماربازی وغیرہ وغیرہ۔آج ہمارے یہاں کرکٹ ورلڈ کپ،فٹبال ورلڈ کپ جیسے بڑے بڑے کھیلوں کا ا ہتمام ہوتا ہے لوگ اس کی بھر پور ستائش کرنے سے پیچھے نہیں رہتے اور ان کاموں میں اب وہ قوم بھی برابر کی ساجھے دارہے جسے ان کاموں سے سروکار بھی نہیں ہونا چاہئے،ایک ایسی قوم جو کل دینِ اسلام کی حفاظت میں اپنا مال ودولت،اہلِ عیال سب کچھ قربان کرنے کو تیار تھی آ ج وہ اس کے بارے میں سوچتی تک نہیں،کل تلک جس کو قوم کو بڑے بڑے طوفان بھی اپنے ارادوں سے نہیں موڑ پاتے تھے آج اسے مغربی تہذیب وتمدن کی ہوا نے اس قدر بدل دیا ہے کہ جیسے اس کے دل میں ایمان کا ادنی حصہ بھی باقی نہیں رہ گیا ہے۔یہ کوئی ہواہوائی بات نہیں ہے کہ لوگ کس طرح ان کھیلوں کے دیوانے ہوچکے ہیں بلکہ آنکھوں دیکھی بات ہے۔لوگ کرکٹ میچ ہو یا فٹبال شروع سے لیکر آخری تک بڑے دلچسپی کے ساتھ دیکھتے رہتے ہیں اور حتی الامکان کوشش کرتے ہیں کہ کیسے نہ کیسے کرکے وہ اسٹیڈیم کی ٹکٹ حاصل کرلیں اور ٹکٹ نہ ملنے پر موبائل فون کا استعمال کرکے آن لائن دیکھتے ہیں۔اس بیچ نہ تو انہیں نماز کا خیال آتا ہے اور نہ اللہ کے کسی دوسرے پیغام کا۔اب جب تماشا بینی نے مسلمانوں کو اس قدر اندھا کر ہی دیا ہے تو بے شک اللہ ان لوگوں سے کبھی راضی نہیں ہوتا جو اپنے دین کی پرواہ نہیں کرتے اور جس سے اللہ راضی نہ ہو تو اس سے ساری دنیا بھی راضی ہو جائے تو کوئی فائدہ نہیں۔یہ تماشا بینی ہمیں گمراہیت وضلالت کے راستے پر لے جارہی ہے مگر ہمیں اس بات کا کوئی خیال نہیں۔
تماشا بینی میں بہت ساری چیزیں شامل ہوتی ہیں وہ کوئی عالمی کھیل ہو یا پھر ٹی وی پر دکھائے جانے والے بے تکے پروگرام۔آج ہمارے ملک میں بگ باس نامی ایک تماشا کافی مشہور ہوچکا ہے۔دن بدن اس کے شائقین کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے یہ الگ بات ہے کہ اس تماشا بینی سے دیکھنے کو والوں کو کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ اس سے جذبات اور اوقات کا غلط فائدہ اٹھایا جارہا ہے اور ایک بڑی رقم کا حصول کیا جارہا ہے مگر شاید ان نادانوں کو ان باتو ں کا علم ہی نہیں۔
بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے رب کو راضی کرنااور اس کے دین کے لئے زندگی گزار دینا ہی عبودیت ہے اور اگر کوئی اس کو نہ سمجھیں تو یوں سمجھو کہ جیسے اس نے اپنے ہی ہاتھوں سے اپنی دنیا وآخرت دونوں کو بربادی کا افسانہ بنا دیا ہے۔یہ ٹی وی پر چلائے جانے والے طرح طرح کے تضییع اوقات کے پروگرام اور عالمی سطح پر لوگوں کو دکھائے جانے والے میچ سے مسلمانوں کو بہر حال تو کچھ فائدہ نہیں اوراس میں کوئی شک بھی نہیں ہے اور اگر کچھ ہے تو وہ وقت کی بربادی اور اپنی قوم کی ہلاکت اور اس کے علاوہ کچھ نہیں۔آج جب بڑے بڑے میچ کھیلے جاتے ہیں تو اس پر قمار بازی کی جاتی ہے اور نہ جانے کتنے لوگ اس قمار بازی میں نہ جانے کتنا پیسہ لگا کر ہارجاتے ہیں اور خود کی سیدھی سادھی زندگی کو موت کے دہانے پر لا کھڑا کرتے ہیں اور پھر پوری زندگی خود کو کوستے رہتے ہیں۔لوگ میچ میں کسی ایک ٹیم کی موافقت میں آجاتے ہیں اور آخر تک اس کا ساتھ دیتے ہیں اور اتنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ جیسے میچ وہ خود ہی کھیل رہے ہیں اور جب ان کی ٹیم جیت جاتی ہے تو پھر رنگین محفلیں سجائی جاتی ہیں اور گانا بجانا کر کے اس کا جشن مناتے ہیں اور اگر ہار جائے تو یوں سمجھ لو کہ جیسے ان پر کوئی بہت بڑا پہاڑ ٹوٹ گیا ہو یوں کہ جیسے ان کے گھر میں کسی کی میت ہو گئی ہو‘وہ دو دو دن تک کھانا کھانا چھوڑ دیتے ہیں کسی سے ملنا جلنا تک پسند نہیں کرتے وغیرہ وغیرہ۔اب ہمیں یہ ضرور سوچنے کی ضرورت ہے کہ یہ تماشا بینی اور اس میں اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ ہمیں کس راہ کا مسافر بنا رہی ہے اور ہمیں کس منزل پر لے جاکر چھوڑ نے والی ہے۔
یادرہے قمار بازی تو ایک ایسا نشا ہے جس میں بادشاہ اپنی سلطنت بھی ہار سکتا ہے مگر اس نشے سے نجات حاصل کرنا جیسے کہ کسی پہاڑ کو اپنی جگہ سے ہلانا ہو۔کچھ دنوں پہلے ہی کی خبر ہے ریاست اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی میں ایک آدمی قمار بازی کے چکر میں اپنی بیوی ہار گیا‘مطلب یہ کہ یہ دنیا ہمیں جس طرح تماشا بینی کی طرف مائل کررہی ہے اور ہم اس کے جال میں جتنی آسانی سے پھنستے جارہے ہیں اگر ہم باز نہ آئے تو اس کا خمیازہ کافی خطرناک صورت میں ہمیں بھی اور ہماری آنے والی نسلوں کو بھی بھگتنا پڑے۔وقت رہتے ہی ہمیں اپنے رب کو راضی کرلینا چاہئے کیونکہ جب جس کی موت متعین ہے تب آئے گی اور بے شک اللہ نہ تو ایک لمحہ جلدی کرنے والا ہے اور نہ ہی تاخیر۔اللہ ہمیں ان فتنوں سے محفوظ رکھے اور ہمارے ایمان کو دائم وقائم رکھے۔آمین یا رب العالمین۔