فضائلِ یومِ جمعہ 

الله رب العزت قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے-

ترجمہ: اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے اذان دی جائے تو الله کے ذکر کی طرف دوڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو-
                                               (سورہ جمعہ، آیت 09)

حضرتِ عبد الله ابنِ عباس رضی الله تعالیٰ عنہ اس آیتِ کریمہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں: 
اے وہ لوگو!جنہوں نے الله تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار اور تصدیق کی جب تمہیں جمعہ کے دن اذان کے ذریعے بلایا جائے تو نمازِ جمعہ کی طرف چل پڑو، اذان کے بعد خرید وفروخت چھوڑ دو، نماز تمہارے لیے کسب تجارت سے بہتر ہے اگر تم تصدیق کرتے ہو-

اس آیتِ کریمہ کا شان نزول یہ ہے کہ یہودیوں نے مسلمانوں پر تین چیزوں کے ذریعے فخر کا اظہار کیا:
     * انہوں نے کہا ہم الله تعالیٰ کے دوست اور محبوب ہیں-
     * ہم اہلِ کتاب ہیں اور تمہارے پاس کوئی کتاب نہیں-
     * ہمارے لیے ہفتے کا دن مخصوص ہے تمہارے لیے کوئی خاص دن نہیں- الله تعالیٰ نے اس آیت میں ان کا رد فرمایا اور ان کو جھٹلایا- الله رب العزت نے اپنے نبی اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے فرمایا-

ترجمہ: آپ فرما دیجئے کہ اے یہودیوں! اگر تمہارا خیال ہے کہ تم الله تعالیٰ کے دوست ہو دوسرے لوگ نہیں تو موت کی تمنا کرو اگر تم سچے ہو-
                                                   (سورہ جمعہ، آیت 06)

دوسرے اعتراض کا جواب دیتے ہوئے فرمایا-
ترجمہ: وہی ذات ہے جس نے ان پڑھ لوگوں میں ان ہی میں سے ایک عظیم رسول بھیجا-
                                                   (سورہ جمعہ، آیت 02)

اور ان کی مذمّت کرتے ہوئے فرمایا-
ترجمہ: ان لوگوں کی مثال جن کو توریت دی گئی پھر انہوں نے اسے نہ اٹھایا ( اس پر عمل نہ کیا) وہ گدھے کی طرح ہیں جو بوجھ اٹھاتا ہے-
                                                   (سورہ جمعہ، آیت 05)

ان کے تیسرے اعتراض کا جواب کہ ہمارے لیے ہفتے کا دن مخصوص ہے اور تمہارے لیے کوئی خاص دن مقرر نہیں کا جواب دیتے ہوئے ارشاد فرمایا-
 ترجمہ: اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے بلایا جائے تو الله تعالیٰ کے ذکر کی طرف چل پڑو اور خرید وفروخت چھوڑ دو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو-
                                               (سورہ جمعہ، آیت 09)

اس کے بعد الله رب العزت ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ:- اور جب وہ تجارت یا کھیل کود دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑتے جائیں-
                                                (سورہ، جمعہ آیت 11)

اس کا سبب یہ ہوا کہ جب کوئی قافلہ آتا تو لوگ تالیاں اور طبل بجا کر اس کا استقبال کرتے اور جو لوگ مسجد میں ہوتے وہ بھی باہر نکل جاتے- ایک دن قافلہ آیا تو بارہ مردوں اور ایک عورت کو چھوڑ کر باقی تمام لوگ مسجد سے نکل گئے- پھر دوسرا قافلہ آیا تو بھی لوگ نکل کھڑے ہوئے البتہ وہ بارہ مرد اور ایک عورت ٹھرے رہے- پھر بنو عامر بن عوف سے تعلق رکھنے والے دحیہ بن خلیفہ کلبی اسلام لانے سے پہلے شام کی طرف سے سامانِ تجارت لے کر آئے ان کے پاس طرح طرح کا سامانِ تجارت تھا اہل مدینہ نے تالیاں اور طبلے بجا کر ان کا استقبال کیا- اتفاق سے اس دن جمعہ کا دن تھا حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم منبر پر کھڑے خطبہ دے رہے تھے- لوگ قافلے کی طرف نکل کھڑے ہوئے نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: دیکھو مسجد میں کتنے لوگ باقی ہیں؟ صحابہ کرام نے عرض کیا بارہ مرد اور ایک عورت- حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اگر یہ بھی نہ ہوتے تو ان پر برسانے کے لیے پتھر نشان زدہ کردیے جاتے یعنی ہر ایک پر اسی کے نام کا پتھر برستا-
                                              (غنیتہ الطالبین، 539/540)

 اس پر الله رب العزت ارشاد فرماتا ہے-
 ترجمہ: اور جب وہ تجارت یا کھیل دیکھتے ہیں تو اس کی طرف دوڑ پڑتے ہیں اور آپ کو کھڑے ہونے کی حالت میں چھوڑ جاتے ہیں-
                                                    (سورہ جمعہ، آیت 11)

ترجمہ: آپ فرما دیجئے کہ جو کچھ الله تعالیٰ کے پاس ہے وہ کھیل کود اور تجارت سے بہتر ہے اور الله بہترین رزاق ہے-
                                                     (سورہ جمعہ، آیت 11) 

کہتے ہیں کہ جو بارہ مرد مسجد میں ٹھہرے رہے ان میں حضرتِ ابوبکر صدیق رضی الله تعالیٰ عنہ اور حضرتِ عمر فاروق اعظم رضی الله تعالیٰ عنہ بھی تھے-

فضائلِ جمعہ احادیث و روایات کی روشنی میں:

حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: سورج جمعہ کے دن سے افضل دن پر نہ طلوع ہوا نہ غروب، جنوں اور انسانوں کے علاوہ ہر چار پایہ جمعہ کے دن خوف زدہ ہوتا ہے- مسجد کے ہر دروازے پر دو فرشتے ہوتے ہیں جو پہلے آنے والوں کے لیے پھر اس کے بعد آنے والوں کے لیے اسی طرح آخر تک یوں لکھتے ہیں جس طرح کسی آدمی نے اونٹ قربان کیا، جیسے کسی شخص نے بکری قربان کی، جس طرح کسی نے قرب خداوندی کے لیے مرغی ذبح کی اور جس طرح کسی نے انڈا دے کر رضائے الٰہی حاصل کی- جب امام کھڑا ہوتا ہے تو کتابیں لپیٹ دی جاتی ہے-
                                                          (غنیتہ الطالبین)
حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: بہترین دن جس پر سورج طلوع ہوتا ہے جمعتہ المبارک کا دن ہے- اس میں الله رب العزت نے حضرتِ آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا- اسی دن ان کو جنت میں داخل کیا اور اسی دن وہ زمین پر اترے اسی دن قیامت قائم ہوگی اور اسی دن وہ ساعت ہے جس سے کسی مومن کی دعا موافق ہوجائے تو الله تعالیٰ اس کی مراد عطا فرماتا ہے- حضرتِ ابو سلمہ کہتے ہیں کہ حضرتِ عبد الله بن سلام رضی الله تعالیٰ عنہ نے فرمایا مجھے وہ ساعت معلوم ہے کہ وہ دن کی آخری گھڑی ہے یہی وہ ساعت ہے جس میں حضرتِ آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی-
                                                              (غنیتہ الطالبین)

حضرتِ عبد الله بن منذر رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور الله تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ باعظمت دن ہے یہ دن الله رب العزت کے نزدیک عید الفطر سے بھی افضل ہے- اس کی پانچ خصوصیات ہیں: اسی دن الله تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرمایا- اسی دن آپ زمین پر اتارے گئے- اسی دن آپ کا وصال ہوا اور اسی دن ایک ایسی ساعت ہے جس میں انسان جو کچھ الله رب العزت سے مانگے عطا فرماتا ہے- جب تک حرام کا سوال نہ کرے اور اسی دن قیامت قائم ہوگی- ہر مقرب فرشتہ جمعہ کے دن سے خوف زدہ ہوتا ہے اور زمین و آسمان بھی جمعہ کے دن سے ڈرتے ہیں-

حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ سے مروی کہ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: یومِ شاہد جمعہ کا دن ہے، یومِ مشہود عرفہ کا دن ہے، اور یومِ موعود قیامت کا دن ہے- جمعہ سے افضل دن پر نہ سورج طلوع ہوا نہ غروب، اس میں ایک ساعت ایسی ہے کہ مومن بندے کی دعا اس سے موافق ہو جائے تو جو بھلائی طلب کرے الله تعالیٰ عطا فرماتا ہے اور اگر برائی سے پناہ چاہے تو پناہ عطا فرماتا ہے-  (غنیتہ الطالبین) 

 جمعہ پڑھنے والوں کی فہرست:

حضرتِ علی المرتضیٰ کرم الله تعالیٰ وجہ الکریم فرماتے ہیں جب جمعہ کا دن ہوتا ہے تو شیطان جھنڈے لے کر نکلتے ہیں اور لوگوں کو بازاروں کی طرف لے جاتے ہیں اور فرشتے آکر مساجد کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں اور حسب کرامت لوگوں کا اندراج کرتے ہیں پہلے آنے والا پھر اس کے بعد آنے والا اور جو اس کے متصل ہے یہاں تک کہ امام نکل آئے، پس جو آدمی امام کے قریب ہوکر خاموش رہے اور غور سے خطبہ سنے فضول بات نہ کرے اس کے لیے اجر و ثواب کے دو حصے ہیں اور جو اس سے دور ہوا لیکن خاموش ہوکر غور سے سنتا رہا اور اس نے کوئی لغویات نہ کی اس کے لیے ثواب سے ایک حصہ ہے- جو شخص امام کے قریب ہوا اور لغو باتیں کرتا رہا خاموش نہ رہا اور نہ ہی غور سے خطبہ سنا اس کے لیے ایک گناہ ہے جس نے دوسری کو کہا ،،چپ رہو،، گویا اس نے کلام کیا وہ جمعہ کے ثواب سے محروم ہوگا- اس کے بعد حضرتِ علی کرم الله تعالیٰ وجہ الکریم نے فرمایا: میں نے تمہارے نبی حضرتِ محمد مصطفیٰ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے اسی طرح سنا-

حضرتِ ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: میں نے نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ نے ارشاد فرمایا: جب تم امام کے خطبہ کے دوران اپنے ساتھی سے کہو،، چپ رہو،، تو تم نے لغویات کی-
حضرتِ عمر بن شعیب اپنےوالد سے وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں کہ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور لوگوں کی آمد لکھتے ہیں یہاں تک کہ امام باہر نکل آئے- جب امام نکل آتا ہے تو رجسٹر بند کر دیے جاتے ہیں- آپ نے فرمایا: فرشتے ایک دوسرے سے کہتے ہیں یا الله! اگر وہ مریض ہو تو اسے شفا عطا فرما اگر وہ راستہ بھول گیا ہے تو اسے راستہ دکھا اگر وہ گم ہو گیا ہے تو اس کی مدد فرما-
                                             (غنیتہ الطالبین،صفحہ،541)

ترک جمعہ پر گناہ: 

         حضرتِ جابر بن عبد الله رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو آدمی الله رب العزت اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ کے دن جمعہ کی نماز فرض ہے البتہ بیمار، مسافر، عورت، بچہ اور غلام مستثنیٰ ہیں- جو شخص کھیل کود اور تجارت کی وجہ سے جمعہ سے دور رہا الله رب العزت کو اس کی پروا نہیں اور الله رب العزت بے نیاز لائق حمد ہے-
حضرتِ ابو جعد ظہری رضی الله تعالیٰ عنہ حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے سستی سے تین بار جمعہ چھوڑا الله رب العزت اس کے دل پر مہر لگا دیتا ہے-

حضرتِ جابر بن عبد الله رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کو ممبر پر فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اے لوگو! مرنے سے پہلے الله رب العزت کی بارگاہ میں توبہ کرو- مشغولیت سے پہلے اچھے اعمال میں جلدی کرو- کثرتِ ذکر کے ساتھ الله رب العزت سے تعلق جوڑو سعادت مندی حاصل کرو گے- ظاہر و پوشیدہ بکثرت صدقہ کرو اجر پاؤ گے- تمہاری تعریف کی جائے گی اور تمہیں رزق دیا جائے گا- جان لو! الله تعالیٰ نے اس جگہ اس مہینے اور اس سال تم پر جمعہ کی نماز قیامت تک کے لیے فرض کردی ہے جو آدمی اس کا موقع پائے وہ ادا کرے اور جو شخص اس کا انکار کرتے ہوئے یا حقیر سمجھتے ہوئے میری زندگی میں یا اس کے بعد اسے چھوڑ دے حالانکہ اسے ظالم یا عادل حکمراں بھی حاصل ہے الله رب العزت اس کے منتشر کاموں کو جمع نہیں فرمائے گا اور نہ اسے کاموں میں برکت دے گا- سنو! نہ اس کی نماز ہے، نہ وضو، نہ زکوٰۃ، نہ حج اور خوب سنو! جب تک وہ توبہ نہ کرے اسے برکت حاصل نہ ہوگی اگر توبہ کرے تو الله رب العزت قبول فرمائے گا- سنو! کوئی عورت کسی مرد کی امامت نہ کرے- اعرابی مہاجر کی اور فاجر مومن کی امامت نہ کرے البتہ یہ کہ اسے ظالم بادشاہ کی تلوار یا کوڑے کا ڈر ہو-
                                           (غنیتہ الطالبین،صفحہ،542)

یومِ جمعہ کی چمک دمک:

حضرتِ ابو موسیٰ اشعری رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسولِ کریم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: الله رب العزت قیامت کے دن دنوں کو ان کی شکلوں پر اُٹھائے گا اور جمعہ کے کو روشن و چمکتا ہوا اٹھائے گا- اہل جمعہ اسے اس طرح گھیرے ہوئے ہوں گے جس طرح دلہن کو جھرمٹ میں لے کر شوہر کے گھر پہنچایا جاتا ہے- جمعہ کا دن اس قدر روشن ہوگا کہ وہ اس کی روشنی میں چلیں گے ان کے رنگ برف کی طرح ہوں گے اور ان کی خوشبو کشتوری جیسی ہوگی وہ کافور کے پہاڑوں میں چلیں گے اور جن و انسان ان کی طرف دیکھیں گے وہ تعجب کے ساتھ ان کو دیکھیں گے یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے ان کے ساتھ ثواب کے لیے اذان دینے والے موذنوں کے سوا کوئی شامل نہ ہوگا-

        *کریم گنج،پورن پور،پیلی بھیت،مغربی اتر پردیش
               iftikharahmadquadri@gmail.com

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter