شب براءت اور مسلم امہ پر مظالم کی شب دیجور
تھے تو آبا وہ تمہارے ہی مگر تم کیا ہو
ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر فردا ہو
فلسطین کے قلب میں ’’اسرائیل‘‘ کا ناجائز وجود ایسا ناسور ہے کہ جس کے ذریعے فلسطینی مسلمان مسلسل زخم سہہ رہے ہیں۔ خونِ مسلم سے ارضِ اقصیٰ لہولہان ہے۔ وادیِ قدس میں بمبار جہازوں کا ہجوم ہے۔ مسجد اقصیٰ میں لگاتار ستم کے سائے دراز ہیں۔ مدتوں سے ظلم کی شبِ دیجور چھائی ہوئی ہے۔ قتل و غارت گری،ظلم و زیادتی اور ستم روز کا معمول بن چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ رفتہ رفتہ مسئلۂ فلسطین کو نظرانداز کر دیا گیا۔ انھیں نہتا چھوڑ دیا گیا۔ انھیں بے یار و مددگار بنا دیا گیا۔ ان کا کوئی پرسان حال نہ رہا۔معاً اکتوبر ۲۰۲۳ء میں غزہ سے ظلم کے خلاف جو آندھی مٹھی بھر جیالوں نے برپا کی؛ اُس نے ساری دُنیا میں ظالم و دہشت گرد اسرائیل کو بے نقاب کر دیا۔ مسئلۂ فلسطین پھر زندہ ہو گیا!!
پہلے بھی اسرائیل ظلم و ستم ڈھاتا تھا؛ لیکن اب اُس نے تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ اُسے پتہ ہے کہ چاروں طرف مسلم مملکتیں ہیں لیکن کوئی فلسطینی مسلمانوں کو بچانے نہیں آئے گا؛ نہ ہی کوئی امداد پہنچائے گا۔ صورتِ حال یہ ہو گئی ہے کہ:
(۱) اسرائیل کے ساتھ امریکہ،برطانیہ، جرمنی، فرانس اور تمام مسلم دُشمن کھڑےہیں؛ شانہ بشانہ ہیں، ہتھیاروں سے بھرپور مدد کر رہے ہیں، لیکن کوئی مسلم ملک فلسطین کا معاون نہیں، کوئی مددگار نہیں، سب زبانی جمع خرچ تک محدود ہیں۔ کوئی ظالم کا ہاتھ پکڑنے والا نہیں!! کوئی مظلوم کو طاقت پہنچانے والا نہیں۔
(۲) ایک طرف عرب امارات میں بھاری بھرکم زمینیں عطیہ دے کر مندر بنوایا جا رہا ہے؛ ہند میں مسلمانوں کی ماب لنچنگ/تعصب کے ذمہ دار کو بلا کر مندر کا افتتاح کروایا جا رہا ہے؛ یوں ظالم کی مدد کی جا رہی ہے، جب کہ غزہ میں یہی عرب حکمراں ہتھیار، جہاز، دوا، پانی، غذا تک نہیں بھیج رہے ؛ بلکہ فلسطینیوں کو مرنے کے لیے روتا بلکتا تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔
(۳) اپنی تہذیب سے نگاہیں موند کر مغربی تمدن کی طرف للچائی نظروں سے دیکھنا زوال کی علامت ہے۔ یہی کچھ عرب میں ہو رہا ہے؛ مسلمانوں کی نسل کشی کے مرتکب ’’صہیونیت‘‘ کے اثرات بڑی تیزی سے قبول کیے جا رہے ہیں۔ رقص و سرود کے اڈے تعمیر کیے جا رہے ہیں اور اسلامی ثقافت کے آثار مٹائے جا رہے ہیں۔ عربوں کی غیرت مٹ چکی ہے۔ وہاں مغربی کلچر تیزی سے پالا پوسا جا رہا ہے۔
(۴) اسرائیل کے وجود کو مستحکم کرنے کے لیے ایک ایک کر کے عرب ملکوں کو کم زور کیا گیا، خانہ جنگی کروائی گئی، آج صورت حال یہ ہے کہ عرب ممالک خود اپنے وجود و بقا کے لیے ہاتھ پیر مار رہے ہیں، جن کے پاس سرمایہ و قوت ہے وہ مغربیت زَدہ ہو چکے ہیں۔ وہ اسرائیل و امریکہ و برطانیہ کے معین و مددگار ہیں۔
(۵) یہ کیسے مسلم حکمراں ہیں جو مندر تو بنوا لیتے ہیں لیکن انھیں ہزار کے لگ بھگ مساجد کی غزہ میں بربادی و شہادت دکھائی نہیں دیتی! پھر بھی ان کی غیرت دینی نہیں جاگتی؛ شاید مسلم حکمراں اسے کوئی سیاسی عنوان سمجھ رہے ہیں جب کہ حقیقتاً یہ مسلم نسل کشی اور مسلم دشمنی کا ساخشانہ ہے۔ یہ اسلام بمقابل صہیونیت ہے جو کھل کر اسلام سے اپنے تعصب کا اظہار کر رہی ہے۔
(٦) پوری دنیا گونگی بنی ہوئی ہے۔ نالے بلند ہو رہے ہیں، چیخیں دور دور تک پہنچ رہی ہیں۔ سسکیاں آ رہی ہیں۔ آہیں بلند ہو رہی ہیں۔ بچے بھوک سے بلبلا رہے ہیں۔ ننھے ننھے بچے جاں بہ لب ہیں۔ بچیاں کراہ رہی ہیں۔ بیوائیں اپنی بے بسی کے آنسو بہا رہی ہیں۔ کوئی ان کے درد کو نہیں سن رہا ہے، کوئی ان کے کرب کو محسوس نہیں کر رہا ہے۔ سب آنکھیں موند کر بیٹھے ہیں، کان سُن ہو چکے ہیں۔ نگاہوں پر پردہ پڑ چکا ہے-
شب براءت کی ساعتیں قریب ہیں۔ ضروری ہے کہ ان ساعتوں میں ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کو یاد رکھیں۔ ان کے درد کے احساس کو زندہ کریں۔ ان کے لیے ہاتھوں کو بلند کریں۔ ان کے لیے دعاؤں کے توشے نذر کریں۔ ہم کچھ نہیں کر سکتے لیکن ایک ایمان افروز کام کر سکتے ہیں۔ دعاؤں کی سوغات ضرور نذر کر سکتے ہیں؛ اپنے رب کو راضی کر سکتے ہیں؛ اپنے رب سے تمناے دلی کا اظہار کر سکتے ہیں، ضرور مانگیں:
اے اللہ! ظلم کی شبِ دیجور دور فرما! غزہ کے مسلمانوں پر رحم فرما۔ فلسطینی مسلمانوں کی غیب سے مدد فرما! جو محاذ پر ڈٹے ہوئے ہیں؛ ان کے بازوؤں میں ایسی قوت دے کہ دُشمن کی صفیں اُلٹ دیں! مجاہدین کے لیے نُصرت کی بادِ صبا بھیج دے! فلسطینی مسلمانوں کی قربانیاں قبول فرما؛ ان کے لہو کی سُرخی سے چمنِ قدس کو باغ و بہار فرما! ارضِ اقصیٰ پر قابض صہیونیوں کو زمیں کی پستیوں میں دفن فرما! گلشنِ مسلمین کی تاراجی کرنے والوں کو عبرت ناک انجام کی دہلیز سے ہمکنار فرما! فضائے اقصیٰ میں آگ بکھیرنے والوں کو بکھیر دے! ان کو بھی تاراج فرما جو ارضِ عرب میں صہیونیت کو پال پوس رہے ہیں! جو مراکزِ اسلام میں امریکی کاز کو مستحکم کر رہے ہیں! ان تماش بیں حکمرانوں کو زوال کی گھاٹیاں عطا کر جو غزہ کے کمھلائے پھولوں کو مسلنے میں مدد دے رہے ہیں! جو سُہاگِ مسلم کو لُٹتا دیکھ کر تماشائی بنے ہوئے ہیں!! مولیٰ کریم! صبحِ تازہ نمودار فرما جس کے دامن سے آزادیِ فلسطین کا سورج طلوع ہو۔ شبِ غم کافور ہو جائے۔ لہوخیزی سے چمن آباد ہو جائے! چمن اسلام کی حنا بندی فرما! نشیمن اُجاڑنے والوں کو اُجاڑ دے اور غزہ پھر آباد ہو! پھر شاد ہو! پھر حیات کی تازہ بہاریں چھا جائیں اور اس کے عقب سے فضائے اقصیٰ میں توحید و رسالت کے وہ پاکیزہ نغمے بلند ہوں جس سے صہیونی منصوبے مسمار ہو جائیں!! مولیٰ کریم! عربوں کودامِ فرنگ سے آزادی نصیب فرما! اسلامی ثقافت کے آثار مٹانے والوں کو مٹا دے! تمدنِ مغرب کے چاہنے والوں کو تاج و تخت سے محروم فرما دے۔آمین بجاہ حبیبہٖ سیدالمرسلین ﷺ؎
آزاد ہو یہ ارض مقدس بھی جلد تر
یہ مدعا بھی اے مرے رب العلیٰ ملے