مواعظ کی معنویت و سیاحت کے اثرات- عرسِ مخدوم سمناں کی مناسبت سے خراجِ عقیدت
اشاعتِ دین اور تبلیغِ اسلام میں سیاحت کی بڑی اہمیت ہے- عہد رسالت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں اسلامی وفود دوسرے علاقوں میں بھیجے جاتے- صحابۂ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم نے دور افتادہ زمینوں میں صداقت کے پرچم نصب کیے- رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی محبتوں کی قندیل روشن کی- دلوں کی دُنیا میں اسلام کا سویرا طلوع ہوا-
جس زمیں پر اہلِ حق کے قدم پہنچے؛ کفر و شرک کی تاریکیاں دور ہوئیں؛ ایمان بس گیا- سیاحت و مسافرت کے نتیجے میں وادیاں نورِ ایمان سے جَل تھل ہو گئیں- تاریخ اسلامی کی جتنی بڑی ہستیاں گزریں؛ اولیاے کرام کے کارواں گزرے؛ سیاحت و مسافرت کے پاکیزہ نقوش ان کی حیاتِ مبارکہ میں آویزاں نظر آتے ہیں- غوث اعظم جیلان سے بغداد مقدس پہنچے- داتا گنج بخش ہجویر سے پنجاب پہنچے- خواجہ غریب نواز سجز سے ہند پہنچے- محبوب الٰہی نے سیاحت کی- ان کے خلفا و تلامذہ نے سیاحت کی- کوئی روم سے آئے دکن پہنچے؛ کوئی شیراز و سجستان سے آئے اور ہند میں پھیلتے گئے؛ اشاعت دین کے کارواں وادیوں میں فروکش ہوئے-
سلسلۂ چشتیہ کے فرد فرید، سیادت کے جمال سے آراستہ و پیراستہ؛ حکومت و امارت اور تاج و تخت کے وارث حضور مخدوم سمناں سلطان سید اشرف جہانگیر سمنانی رحمۃ اللہ علیہ کی حیاتِ اقدس کا طویل عرصہ سیر و سیاحت میں گزرا-
منزل بہ منزل:
"لطائف اشرفی" میں جامع ملفوظات مخدوم پاک؛ حضرت نظام یمنی نے مخدوم پاک کے اسفار کی بابت کئی روایات ذکر کیں- مواعظِ حسنہ اور اسرار و معارف کی مجالس کا تذکرہ فرمایا- اشاعتِ دین اور شریعتِ مطہرہ کی تعلیمات کی روشنی میں ہونے والے وعظ و بیان کی مختلف نشستوں کے احوال درج کیے-
مواعظ کی رونقیں:
مخدوم پاک کے مواعظ و ارشادات سے دل کی دُنیا بدل جاتی- قلب نورِ ایمان سے لبریز ہو جاتے- اسرارِ شریعت و رموزِ طریقت لبہاے مبارک سے ادا ہوتے- طالبین علم و آگہی سامع ہوتے- گروہ در گروہ طالب آتے- مجالس سے استفادہ کرتے- یہ مجالس کبھی بغداد مقدس کی جامع مسجد میں آراستہ ہوتیں- کبھی ترکمانستان میں حضرت شیخ احمد بسوی کے جوار میں؛ جہاں ترکی زبان میں وعظ ہوتا- کبھی نواحِ فارس میں سجتیں اور کبھی دیگر بلاد و امصار میں-
مخدوم پاک حرم شریف مکہ معظمہ میں تھے؛ پیر حرم حضرت شیخ نجم الدین کے اصرار پر عربی زبان میں وعظ فرمایا- اہلِ مجلس نے بصد ذوق سُنا اور عرفان کی منزلیں طے کیں-
مخدوم پاک فرماتے ہیں: "امر معروف اور وعظ کے لیے صوفی کو نہایت نرم زبانی اختیار کرنا چاہیے......نصیحت نرمی سے کی جائے تو اس کے با اثر ہونے کی امید ہے-" (لطائف اشرفی، حصہ دوم، ص٢٣٤-٢٣٥)
اس اقتباس میں اصلاح کے طرزِ عمل کی ترغیب ہے؛ یعنی نصیحت نرم انداز میں کرنا مقبول ہوتا ہے اور بات دل میں اُترتی ہے-
امامت و قیادت اور شیخ طریقت جیسے مبارک منصب پر آج جہلا فائز ہیں؛ الا ماشاءاللہ... جب کہ مخدوم پاک کے نزدیک "امام وہ ہے جو ہدایت یافتہ ہو اور مریدین وصول مقصود کے لیے اس کی اقتدا کریں-"(ایضاً ص٢٣٧) ... یعنی شیخ یا قائد کی قیادت جبھی اطمینان بخش ہو گی جب کہ وہ علم دین و عرفان سے آراستہ ہو؛ تربیت یافتہ ہو، ایمان و عقیدے کی پاکیزگی سے مرصع ہو- پابند شریعت ہو-
مخدوم پاک بد عقیدگی کے مضر اثرات سے بھی باخبر کرتے ہیں؛ آپ کے نزدیک صحتِ عقیدہ درستیِ ایمان کے لیے لازمی ہے؛ اسی کی طرف اعلیٰ حضرت نے بھی اپنے عہد میں رہنمائی کی اور مخدومی مشن کی یاد تازہ کر دی- مخدوم پاک فرماتے ہیں: "باطل پر وہ ہے جو طریق نبوی کے علم سے منکر ہے اور حق پر وہ ہے جو اللہ و رسول پر ایمان لائے؛ اور ان کے امر و نہی پر غمگین نہ ہو-" (ایضاً ص٢٣٨)....
اسی مضمون میں آپ نے اس طبقے کی بھی خبر لی ہے؛ جو رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے صحابۂ کرام کی بے ادبی کی جرات کرتے ہیں- آپ ارشاد فرماتے ہیں:
"اہلسنّت و جماعت کا عقیدہ یہی ہے کہ حضرت ابوبکر سب صحابہ سے افضل و اکمل تھے-" (ایضاً)
آپ معرکۂ حق و باطل میں فاروقی تیور رکھتے تھے اور اس شعر کے مصداق تھے:
ہو حلقۂ یاراں تو بریشم کی طرح نرم
رزم گاہِ حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
عقائد کے باب میں امام غزالی کی ایک کتاب کا بارگاہِ حضور پاک صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں مقبول ہونا بھی آپ نے بیان فرمایا-
مخدوم پاک نے شریعت سے جدا راہ تراشنے والوں کی خبر لی؛ طریقت کے نام پر شرعی احکام سے فرار سخت محرومی ہے- بے شرع پیروں کے نظریات کی تردید میں فرماتے ہیں: "شریعت، طریقت اور حقیقت میں اتحاد ہے-"(ایضاً ص١٢٦)... یعنی بنا شریعت کے منزل نہیں مل سکتی، رہِ شریعت و طریقت اور حقیقت میں گہرا تعلق ہے، باہم مربوط ہیں-
مخدوم پاک نے کثیر اسفار کیے- حجاز مقدس گئے؛ بلادِ اسلامیہ کی سیاحت کی، عراق و ایران کے بلاد و امصار میں مجالس آراستہ کیں، بنگال و ہند کی زمیں کو اپنے مواعظ سے روشنی بخشی- شرک کے اندھیرے دور کیے؛ عقیدہ و عمل کی بزم میں اُجالے برپا کیے- سمناں سے کچھوچھہ مقدسہ تک مخدومی فیض کی جلوہ باریاں ہیں اور حال کا شامیانہ بھی مخدوم پاک کے مبارک ذکر سے نورٌ علیٰ نور ہے-
***
noorimission92@gmail.com
Cell. 9325028586