نماز عید کا طریقہ

دنیاکے تمام انسان مختلف مذاہب سے وابستہ ہیں اس کائنات میں پائے جانے والے تمام مذاہب میں سب سے بڑا مذہب اسلام ہے۔دینِ اسلام نے زندگی کے ہر شعبے کی طرح خوشی اور غم کے موقع پر بھی اپنے ماننے والوں کی رہنمائی فرمائی ہے ہر مذہب میں خوشی کا مخصوص دن اور تہوار ہوتا ہے یونہی مذہب اسلام میں دو بڑے خوشی کے تہوار آتے ہیں جنہیں ”عید الفطر اور عید الاضحیٰ“ کہا جاتا ہے، ان دونوں دنوں میں مسلمان اپنے رب کریم کا مہمان ہوتا ہے جبھی ان دنوں کا روزہ رکھنا بھی جائز نہیں۔

نَمازِ عِید کا طریقہ (حنفی)

پہلے اس طرح نیّت کیجئے :

’’ میں نیّت کرتا ہوں دو رکعت نماز عیدُالْفِطر ( یا عیدُالْاَضْحٰی ) کی ، ساتھ چھ زائد تکبیروں کے ، واسطے اللہ پاک کے ، پیچھے اس امام کے‘‘ پھر کانوں تک ہاتھ اُٹھائیے اور اللہ ُاَکْبَر کہہ کر حسبِ معمول ناف کے نیچے باندھ لیجئے اور ثناء پڑھئے ۔ پھر کانوں تک ہاتھ اُٹھائیے اور اللہُ اَکْبَر کہتے ہوئے لٹکا دیجئے۔ پھر ہاتھ کانوں تک اٹھائیے اور اللہُ اَکْبَر کہہ کر لٹکا دیجئے ۔ پھر کانوں تک ہاتھ اٹھائیے اور اللہُ اَکْبَر کہہ کر باندھ لیجئے یعنی پہلی تکبیر کے بعد ہاتھ باندھئے اس کے بعد دوسری اور تیسری تکبیر میں لٹکائیے اور چوتھی میں ہاتھ باندھ لیجئے ۔ اس کو یوں یاد رکھئے کہ جہاں قیام میں تکبیر کے بعد کچھ پڑھنا ہے وہاں ہاتھ باندھنے ہیں اور جہاں نہیں پڑھنا وہاں ہاتھ لٹکانے ہیں۔ پھر امام تَعَوُّذ اور تَسْمِیَہ آہِستہ پڑھ کر اَلحَمدُ شریف اور سورۃ جہر ( یعنی بُلند آواز ) کیساتھ پڑھے ، پھر رُکوع کرے ۔ دوسری رکعت میں پہلے اَلحَمدُ شریف اور سُورۃ جہر کے ساتھ پڑھے ، پھر تین بار کان تک ہاتھ اٹھا کر اللہُ اَکْبَر کہئے اور ہاتھ نہ باندھئے اور چوتھی بار بغیر ہاتھ اُٹھائے اللہ اَکْبَر کہتے ہوئے رُکوع میں جائیے اور قاعِدے کے مطابق نماز مکمل کرلیجئے ۔ ہر دو تکبیروں کے درمیان تین بار ’’سُبْحٰنَ اللہ‘‘ کہنے کی مِقدار چُپ کھڑا رَہنا ہے۔ 

(بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۱ دُرِّمُختار ج۳ص۶۱ وغیرہ)

عید کی ادھوری جماعت ملی تو۔۔۔؟

پہلی رکعت میں امام کے تکبیریں کہنے کے بعد مقتدی شامل ہوا تو اسی وقت(تکبیر تحریمہ کے علاوہ مزید) تین تکبیریں کہہ لے اگر چِہ امام نے قراءت شروع کر دی ہواور اگر اس نے تکبیریں نہ کہیں کہ امام رُکوع میں چلا گیا تو کھڑے کھڑے نہ کہے بلکہ امام کے ساتھ رُکوع میں جائے اور رُکوع میں تکبیر یں کہہ لے اور اگر امام کو رُکوع میں پایا اور غالِب گمان ہے کہ تکبیریں کہہ کر امام کو رُکوع میں پالے گا تو کھڑے کھڑے تکبیریں کہے پھر رُکوع میں جائے ورنہ اللہُ اَکْبَر کہہ کر رُکوع میں جائے اور رُکوع میں تکبیریں کہے پھر اگر اس نے رکوع میں تکبیریں پوری نہ کی تھیں کہ امام نے سر اُٹھالیا تو باقی ساقط ہو گئیں ( یعنی بَقِیَّہ تکبیریں اب نہ کہے) اور اگر امام کے رُکوع سے اُٹھنے کے بعد شامل ہوا تو اب تکبیریں نہ کہے بلکہ (امام کے سلام پھیرنے کے بعد) جب اپنی ( بقیہ ) پڑھے اُس وقت کہے۔ اور رکوع میں جہاں تکبیر کہنا بتایا گیا اُس میں ہاتھ نہ اُٹھائے اور اگر دوسری رکعت میں شامل ہوا تو پہلی رکعت کی تکبیریں اب نہ کہے بلکہ جب اپنی فوت شدہ پڑھنے کھڑا ہو اس وقت کہے۔ دوسری رکعت کی تکبیریں اگر امام کے ساتھ پاجائے فَبِھا ( یعنی تو بہتر) ۔ ورنہ اس میں بھی وُہی تفصیل ہے جو پہلی رکعت کے بارے میں مذکور ہوئی۔

(بہارِ شریعت ج۱ص۷۸۲، دُرِّمُختار ج۳ص۶۴، عالمگیری ج۱ص۱۵۱)

عید کی نماز کا طریقہ (شافعی)

عید کی نماز دو رکعت ہے اور ارکان و سنن وغیرہ میں دیگر نمازوں کی طرح ہے اور نیت "عید کی نماز" کی کرے اور یہ اس کا ادنیٰ طریقہ ہے۔

اکمل طریقہ:

تکبیرِ تحریمہ کے بعد دعائے استفتاح (یعنی وجھت وجھی) پڑھے اس کے بعد پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ اور رکوع کی تکبیر کے علاوہ مزید سات (7) تکبیریں کہے اور دوسری رکعت میں سجدہ سے اٹھنے اور رکوع کے لئے جھکنے کی تکبیر کے علاوہ پانچ (5) زائد تکبیرات کہے۔ اور ان زائد تکبیرات میں ہر دو تکبیروں کے درمیان ایک متوسط آیت کے بقدر ٹھہرنا مستحب ہے۔

ہر دو تکبیروں کے درمیان ایسے الفاظ پڑھنا مستحب ہے، جن میں اللہ تعالیٰ کی حمد، کبریائی، بزرگی بیان ہو (بیھقی)

اسی لئے ان الفاظ کا پڑھنا مستحب ہے۔
سُبْحَانُ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إلَهَ إلَّا اللَّهُ وَاَللَّهُ أَكْبَرُ

نوٹ:-ایک بات یہ ذہن میں رہے کہ مذکورہ ذکر پہلی رکعت میں ساتویں تکبیر اور دوسری رکعت میں پانچویں تکبیر کے بعد نہ پڑھے، بلکہ اس تکبیر کے بعد (یعنی پہلی رکعت میں ساتویں  تکبیر کے بعد اور دوسری رکعت میں پانچویں تکبیر کے بعد) تعوذ (یعنی اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم) پڑھے۔

اسی طرح پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ اور زائد تکبیرات میں سے پہلی تکبیر کے درمیان اور دوسری رکعت میں پانچ تکبیروں میں سے پہلی تکبیر سے پہلے نہ پڑھے۔(یعنی پہلی رکعت میں تکبیرِ تحریمہ اور پہلی زائد تکبیر کے درمیان ذکر نہ کرے وہاں تو دعائے استفاتح پڑھنا ہے اسی طرح دوسری رکعت کے لئے جو کھڑے ہوں گے وہ تکبیر اور زائد تکبیر کے درمیان ذکر نہ کریں)

ان زائد تکبیرات کے بعد تعوّذ پڑھ کر سورہ فاتحہ پڑھے ( یعنی پہلی رکعت میں سات زائد تکبیرات کے بعد اور دوسری میں پانچ زائد تکبیرات کے بعد) اور اگر (کسی نے زائد تکبیرات سے  پہلے تعوذ پڑھ لی تو اس سے تکبیرات فوت نہ ہوں گی) اگر سورہ فاتحہ شروع کر چکا تو زائد تکبیرات فوت ہوچکیں، لوٹ کر (تکبیرات) پڑھنا مسنون نہیں۔ 

پہلی رکعت میں سورہ اعلیٰ اور دوسری رکعت میں سورہ غاشیۃ پڑھنا سنت ہے۔

زائد تکبیرات میں رفع یدین:

زائد تکبیرات میں رفع یدین (یعنی دونوں ہاتھ کاندھوں تک اٹھانا) سنت ہے کیوں کہ حضرت عمرؓ ان تکبیرات میں رفع یدین کرتے تھے (رواہ البیہقی)، ہر تکبیر کے بعد (عام نمازوں کی طرح سینہ کے نیچے ناف کے اوپر) دایاں ہاتھ بائیں پر رکھے۔ عید کی نماز میں قرأت اور زائد تکبیرات جہراً کہنا سنت ہے۔ البتہ تکبیرات کے درمیان ذکر سراً کہے۔ زائد تکبیرات  میں مقتدی کہ بھی جہر مسنون ہے نیز قضاء پڑھنے کی صورت میں بھی مسنون ہے۔ (الشروانی ۲/۴۹۵)

(منقول)

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter