جمہوری ملک میں یوگی حکومت کا طریقہ جابرانہ اور ملک کو شرمسار کردینے جیسا ہے
جس ملک کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا نام دیاجاتاہے وہ ملک ہمارا بھارت ہے ، مختلف قبائل و مذاہب کے لوگ مختلف تہذیب و ثقافت ، الگ الگ زبانوں میں گفتتگو کرنے کے باوجود گنگا جمنی تہذیب کے لئے دنیا میں ہمارا ملک ابتک اپنا وقار بحال کیا ہوا تھا ، لیکن جب سے بی ، جے پی پارٹی اقتدار میں آئی ہے جیسے ملک کو کسی کی نظر بد لگ گئی ہو ۔ ملک کا ہر شعبہ تعصب کا شکار ہے ، قانون کی بالادستی جیسے ختم ہوچکی ہو ، جسے مرضی ہوئی ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بناکر شری رام کا نعرہ لگاتے ہوۓ قتل کردیا ، جب جی چاہا تخریبی بیان کے ذریعہ ملک کا امن و امان چھین لیا ، اگر دوسری کمیونٹی کی طرف سے ذرا ردعمل سامنے آیا کہ پولیس گولیوں سے لااینڈ آڈر کو بحال کرنے میں لگ گئی ، ادھر یوگی حکومت ہے کہ بلڈوژر سے نشان زد کرکے اپنے حریف کا آشیانہ تباہ و برباد کردیا ، خود ساختہ بابا کو کیا پتہ کہ آشیانہ بنانے میں برسوں لگ جاتے ہیں جسے آپ چند منٹوں میں زمیں بوس کردیتے ہو ، اللہ سبحانہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرو وہ یقینا بہت قریب ہے ، اس کی گرفت بہت سخت ہے کہیں تمہیں غریبوں کی آہیں جلاکر بھسم نہ کردیں ، حکومت کب اور کس کے ساتھ ہمیشہ رہی ہے ، تخت پر آج تم براجمان ہو تو کل کوئی اور ۔ حکومت کرنے کا جو طریقہ یوگی نے اپنا یا ہے اس کے وہ خود بھی بہت جلد شکار ہوں گے ، بس چند دنوں کی بات ہے ، پارٹی بدلی کہ تمام آڈر بے معنیٰ ہوکر رہ جائیں گے ، یہ ابلیسی احکام اسی وقت تک جاری ہوتے رہیں گے جبتک ملک کے نوجوان فریب میں مبتلا ہیں جہاں فریب کا چشمہ اترا کہ اس جابر حکومت کو پناہ لینا بھی مشکل ہوجاۓ گا ، حکومتیں جبھی رہتی ہیں جب انصاف زندہ ہوتا ہے ، غیر منصف حکومتیں چند دنوں میں ہی خس و خاشاک کی طرح بہہ جاتے ہیں ۔
ملک کا ایک بڑا طبقہ یوگی حکومت کی اس جابرانہ پالیسی سے خفا ہے ، جمہوری ملک میں اس طرح کا شاہی فرمان کسی طرح روا نہیں ، کاروائیوں کے نام پر ایک خاص کمیونٹی کو نشانہ بنانا ، ان کے برسوں محنت سے بنائے گئے آشیانہ کو بلڈوژر سے مسمار کردینا ، پولیس کو پرامن احتجاج کرنے والوں پر گولیاں چلانے کا حکم صادر کرنا ، پولیس کی گرفت میں آئے نوجوانوں کو پولیس چوکی میں زدوکوب کرنا یہ سب ایک کمزور حکومت کی پہچان ہے ، ان حرکتوں پر ملک کی عدلیہ کو سخت رخ اختیار کرنا ہوگا ، ورنہ یادرکھیں آنے والی نسلیں ہمیں اور آپ کو کبھی معاف نہیں کریں گی ۔ آج دنیا میں بی ، جےپی پارٹی کے ورکرژ اور نیتاؤں کے بیان سے ملک جس طرح شرمسار ہوا ہے ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ، اس لئے ملک کے تمام مذاہب کے نوجوانوں ، مذہبی و سیاسی قائدین کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ملک جمہوریت سے آمریت کی طرف تو نہیں جارہی ہے ؟ اگر واقعی آمریت کا بول بالا ہورہاہے تو ہمیں ہرحال میں یکجہتی کا نمونہ پیش کرنا ہوگا ، ظالم حکمراں کا خاتمہ ہمارا مذہبی و جمہوری حق ہے ، گورنمنٹ کی ان تمام غلط پالیسیوں کے خلاف ہمیں آواز بلند کرنی ہوگی ورنہ کل اس غلط پالیسی کے شکار ہم بھی ہوسکتے ہیں ۔ ملک کے انصاف پسند وکلاء کو سپریم کورٹ میں بلڈوژر کے غیر آئینی استعمال پر قدغن لگانے کے لئے پٹیشن داخل کرنے ہوں گے۔
بیرون ممالک ملک کی شبیہ بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسرے ممالک ہمارے نوجوانوں کے لئےاپنے ملک میں انٹری بند کردیں یہ کہہ کر کہ یہ اس ملک کے نوجوان ہیں جہاں مذہبی تشدد کی بنیاد پر انسانی جانیں روا ہے۔ ہمیں اپنے ملک کی اچھی شبیہ کے لئے ہماری مرکزی گورنمنٹ کو چاہئیے کہ وہ تمام مذاہب کے لوگوں کے ساتھ مساویانہ کردار ادا کریں تاکہ ملک میں جو آمریت کا ماحول ہے اس کا خاتمہ یقینی ہو ۔
ترسیل فکر: صاحبزادہ محمد مستجاب رضا قادری رضوی پپرادادنوی سیتامڑھی بہار
رکن اعلیٰ: افکار اہل سنت اکیڈمی
پوجانگر ، میراروڈ ممبئی