ویکسینیشن اور مسلمانوں کی تساہلی
کورونا کے اس مہاماری میں جہاں پوری انسانیت زندگی وموت کی جنگ لڑرہی ہے وہی اک طرف کچھ ناعاقبت اندیش لوگ ویکسین خوراک کو لیکر عوام میں جھوٹی افواہوں کا بازار گرم کرنے میں مصروف عمل ہیں۔ ابتدائی مرحلوں میں میڈیا نے بھی ان نا ہنجاروں کا ساتھ دیا لیکن جب مرکزی حکومت نے میڈیا کو لتاڑا تو میڈیا اس بیجا حرکت سے باز آگیا۔ آج جب میڈیا ویکسین پر زور دے رہا ہے تو لوگ پیچھے ہٹتے جارہے ہیں۔ بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا کہ ویکسین نہ لینے والوں میں بڑی تعداد مسلمانوں کی ہے۔ان افواہوں کی وجہ سے مسلمانوں میں خوف وہراس کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ جس کی سب سے بڑی دلیل ہے آئے دن سوشل میڈیا پر ایک سے ایک ویڈیوز وائرل ہورہے ہیں۔ کچھ لوگ جھوٹ ایسا پھیلا رہے ہیں کہ شیطان بھی شرماجائے کہ ہائے جھوٹ پھیلانے میں میں بھی ان سے مات کھا گیا۔
مسلمان ہمیشہ زمانے کے تقاضوں کو سمجھنے سے قاصر رہے۔مگرمچھ کے آنسو بہانے والے سیاستدانوں کی شطرنجی چال کے شکار رہے۔ جذباتی تقریروں میں بہہ کر خود اعتمادی وخود احتسابی سے کوسوں دور ہوگئے جس کا واضح نتیجہ ہے کہ مسلمان تعلیم جیسے لا زوال دولت سے محروم ہوکر ذلت وخواری اور پسماندگی کا شکار ہوتے چلے گئے۔ برسر مطلب آمدم کہ ویکسین کا اگر جائزہ لیا جائیں تو بات صاف طور واضح ہوتی ہے کہ ہمارے ملک ہندوستان میں ۳۳ کروڑ ویکسین کی خوراکیں دی جاچکی ہیں۔ ان میں اکثریت غیر مسلم ہیں۔ نہ لینے والوں میں مسلمان اکثریت میں ہیں۔ کینڈا جیسے ملک میں صحت عامہ پر توجہ کا یہ عالم ہے کہ سو میں ۳۹ لوگ ویکسین کی دونوں خوراکوں سے فیض یاب ہوچکے ہیں اسلام کینڈا کا دوسرا سب سے بڑا مذہب ہے عیسائیت کے بعد۔ الحمد للہ وہاں کے مسلمانوں میں ہندوستان کی طرح افواہ پھیلانے والے کم ہیں اور مسلمانوں نے بیداری کا بیّن ثبوت پیش کیا۔ اگر اسلامی نقطہء نظر سے دیکھا جائے تب بھی ویکسین سے فرار ہونا احمقانہ رویہ ہے۔حبیب کونیں صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں۔ ان اللہ لم ینزل داء الا انزل لہ شفاء (البخاری) پروردگار عالم نے دنیا میں کوئی بیماری اس کے دواء کے بغیر نازل نہیں فرمائی۔ عربی کا مشہور مقولہ ہے الوقایۃ خیر من العلاج Prevention is better than cure پرہیز علاج سے بہتر ہے تو المختصر ویکسین کا ٹیکہ لینا ہی کورونا سے پرہیز کا ایک بہترین راستہ ہے اب صوتحال بھی ناگفتہ بہ ہے ایسے ماحول میں جہاں کورونا نئے نئے روپ دھارن کرتے ہوئے شکنجہ پھیلا رہا ہے ایسے حالات میں یہ کبھی نہ بھولنا چاہئے کہ مؤثر احتیاط اور افواہوں سے سنی ان سنی کرتے ہوئے حاضر دماغی سے کام لینا ہی بہتر علاج ہے۔
پوری دنیا میں امریکہ جو بہت ہی ترقی یافتہ ملک ہے ویکسین کے معاملہ میں ۳۱ ویں نمبر پر ہے جب ہندوستان کثیر الابادی ملک ہونے باوجود ۶۸ ویں نمبر پر ہے۔ایک ویکسین کی فراہمی میں مرکزی وریاستی حکومتوں کی کوتاہی اور ہماری قوم کی انتہائی غفلت وتساہلی۔ ویکسین کے متعلق مسلم قیادتوں نے اپنا اپنا بیان جاری کیا ہماری نظر میں سب سے پہلے منہاج القرآن انٹر نیشنل کے سرپرست اعلی ڈاکٹرطاہر القادری نے ویکسین کی اہمیت وافادیت کی وضاحت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں سے ویکسین لینے کی پر خلوص اپیل بھی کی۔ ملک کے مشہور ومعروف علمی درسگاہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور کے مفتی بدر عالم مصباحی نے ویکسین کے متعلق استفتاء کے جواب میں یوں رقمطراز ہیں کہ اگر ماہرین نے ویکسین تیار کیا ہے اور غالب گمان ہے کہ اس سے انسانی جانوں کو بچایا جاسکتا ہے تو بطور دواء اس کا استعمال مسلمانوں کے لئے جائز ومباح ہے۔ ایسے ہی دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی نے پریس کانفریس سے خطاب کرتے ہوئے صاف صاف کہا کہ کورونا ویکسین کا استعمال حرام یا حلال ہونے کے متعلق دارالعلوم دیوبند نے کوئی فتوی یا رسمی بیان جاری نہیں کیا ہے مفتی نعمانی نے مزید کہا ویکسین کے استعمال کو حرام بتاتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے نام سے ایک جھوٹا فتوی وائرل کیا جارہا ہے۔ اس فتوی سے دارالعلوم کا کوئی تعلق نہیں۔جس سے ویکسین کو لے کرلوگوں میں شک وشبہ کی صورت حال بنی ہوئی ہے۔(ترجمان دارالعلوم دیوبند)
اگر کرناٹک کی دینی قیادتوں کی بات کریں تو جماعت اہل سنت کے صدر محترم علامہ سید تنویر ہاشمی صاحب نے پورے مسلمانان کرناٹک سے ویکسین کی خوراکیں لینے کی پر زور اپیل کی اور اپنا وضاحتی بیان بھی روزنامہ سالار بنگلور میں جاری کیا۔ اس کے علاوہ امیر شریعت کرناٹک صغیر احمد رشادی، جامعہ حضرت بلال کے مولانا قاری ذوالفقار رضوی اور سٹی جامع مسجد کے خطیب وامام ڈاکٹر عمران مقصود رشادی نے لانے کے بعد مسلمانوں سے ویکسین لینے کی درخواست کی۔ ہم نے مسلمانوں کے مختلف مکاتب فکر کی نمائندوں کی بات اس لئے چھیڑی تاکہ کوئی فرقہ یا جماعت اس کا انکار نہ کریں بلکہ دوراندیشی اسی میں ہے کہ تمام متحد ہوکر اس کورونا وباء سے لڑیں اور ویکسین خود لیں اور دوسروں کو لینے کی تلقین کریں اور ویکسین کے متعلق تمام غلط فہمیوں کو دل وماغ سے نکال کر پھینک دیں۔رب قدیر ہم سب کو اس مہاماری سے حفاظت فرمائے اور پور ی انسانیت کو اس سے چھٹکاری نصیب فرمائے۔
آمین بجاہ سید المرسلین
از قلم: رفیق احمد کولاری ہدوی قادری
پرنسپل شمس العلماء عربک کالج توڈار منگلور