ہندوستانی مسلمانوں سے دو باتیں

چند دنوں قبل ہندوستان میں بر سر اقتدار حکومت کے چند سیاست دانوں کے پیغمبر اسلام  ﷺ کے تعلق سے توہین آمیز بیانات کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر کافی شور ہورہا ہے۔ اس واقعے کے بعد کا آج یہ پہلا جمعہ تھا۔ بیرونی ممالک بالخصوص عرب دنیا میں جمعہ نماز کے اکثر خطبات کا یہی موضوع تھا۔ سبھی خطبات کے ایک حصے میں ہندوستانی مسلمانوں کے لیے چند باتیں بھی شامل تھیں جو درج ذیل ہیں۔

میرے ہندوستانی دوستو،

آپ جیسے عظیم ملک کی طرف سے ہمار ے پیغمبر اسلام ﷺ کے تئیں ایسے توہین آمیز بیانات سن کر ہمیں دکھ ہوا۔ اس صورتحال میں آپ کو بیدار کرنے کے لیے میرے پاس دو باتیں ہیں:

ایک تو یہ کہ نبي ﷺ کی توہین ہم سب کے لیے انتہائی افسوسناک ہے اور کوئی بھی مومن کامل اسے ہرگز برداشت نہیں کر سکتا۔ لیکن اس بات کو ہم ہندوستانی مسلمانوں کے خوشگوار مستقبل کی امید کے طور پر بھی دیکھ سکتے ہیں۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کی مثال ہمیں اپنے اسلاف کی تاریخوں میں نظر آتی ہے۔ تاریخ ہمیں بتاتی ہیں کہ مسلمانوں پر ایسا وقت بھی آتا تھا کہ وہ کئی کئی دنوں تک دشمن کا محاصرہ کرتے اور پھر مایوس ہونے لگتے۔ نبي ﷺ کے تعلق سے محصور دشمنوں کی دشنام طرازی اور جرأت اہانت سے مسلمانوں کو بہت دکھ ہوتا اور وہ شدید غم و غصے کااظہار کرتے، آخر کا ر انہیں کامیابی مل ہی جاتی۔ 

ہمارا یہی تجربہ ہے کہ جس کسی  جماعت  نے بھی نبي ﷺ کو گالیاں دی ہوں وہ زیادہ دیر تک ناقابل تسخیر نہیں رہی۔ اس لیے اگر آپ کے ہم وطن غیر مسلموں کی طرف سے ایسی کوئی واردات پیش آتی ہے تو آپ اسے اپنی مستقبل میں ہونے والے جیت کی ایک امید سمجھیں۔

یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ بھارتی حکومت کی حمایت سے اسلام اور مسلمانوں کو نشانہ بنانے والی کئی تحریکیں اور تنظیمیں اس ملک میں برسوں سے اپنا کام کررہی ہیں۔آپ امید رکھیں کہ آج نہیں تو کل ان سارے مسائل کا حل ہونا ہے۔

دوسری بات یہ کہ ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ آبادی والا مسلم ملک ہے حالانکہ آپ ملک میں اقلیت ہیں۔  لیکن یہ آپ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ آپ اپنے ہم وطن غیر مسلم بھائیوں کے درمیان اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺکے بارے میں بہتر طور پر بتائیں بلکہ عملی طور پر کرکے دکھائیں۔

تمام اختلافات کو ایک طرف رکھ کر اس عظیم سچائی کو اپنائیں کہ ہم سب ایک ہی نبی ﷺکے پیروکار ہیں۔ ہمیں سب سے پہلے اپنی جان سے بھی زیادہ قریب اور پیارے نبی پاک ﷺ کی پیروی کرنی ہوگی۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو وہ (غیر مسلم) آپ میں اور آپ کے اعمال اور زندگی میں نبی ﷺ کو دیکھ سکیں گے۔ آپ انہیں یہ باور کروائیں کہ رسول اللہﷺ کی زندگی کتنی سادہ اور خوبصورت تھی۔ آپ ﷺ کی یہ شاندار زندگی بنی نوع انسان کے لیے ایک نعمت اور نمونہ ہے۔یہ بھی بتائیں کہ نبی کریم ﷺ ہم سبھی کے لیے بلا اختلاف مذہب و ملت ایک روشن مینار تھے۔

ہندوستانی مسلمانو! خبر دارہو جاؤ! کہ کل جب وہ  (غیر مسلم) اللہ کے حضور حاضر ہوں گے اور خداوند قدوس عز وجل ان سے پوچھے گا کہ: تو نے میرے محبوب نبی لولاک ﷺ  کی شان میں گستاخی کیوں کی؟ اوراگر وہ کہتے ہیں کہ مجھے ان کے بارے میں علم نہیں تھا، تو اس کے ذمہ دار آپ ہیں۔ اس لیے اے ہندوستانی مسلمانوں تم پر ضروری ہے کہ پنی زندگی اور اچھے پیغامات کے ذریعے ان کے سامنے خاتم الأنبیاء محمد مصطفی ﷺ کا تعارف کرائیں اور ان کی تعلیمات عام کریں۔

ان سے دوری اختیار کرنا اور باہمی عداوت رکھنا کسی بات کا حل نہیں ہے۔رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات اور  پیار محبت ہی تمام مسائل کا حل ہے۔ اب یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کے ہم وطن غیر مسلم اسلام اور پیغمبر امن و سلام ﷺ کے تعلق سے کیا محسوس کریں۔  یقین جانیں کہ  آپ اگر عملی طور پر سچے عاشق رسول ﷺ بن کر دکھائیں تو آپ کے پیغام سے کوئی بھی منہ نہیں موڑ ے گا۔ اور کوئی بھی غیر مسلم آپ ﷺ سے گہری محبت کیے بنا نہیں رہ سکے گا۔ بے شک وہ پا ک پروردگاربرتر و بالا ہے جس نے ہر شے مکمل بنائی ہے۔ رب آپ کی مدد کرے! آمین۔

عشق ہوجائے کسی سے کوئی چارہ تو نہیں  صرف مسلم کا محمد پہ اجارہ تو نہیں 
                                  (سرجیت سنگھ لانبہ)

(مترجم: عبيد انصاري هدوي، بھیونڈی، مہاراشٹر)

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter