ماہ رجب الله رب العزت کا مہینہ ہے

     اسلامی سال کا ساتواں مہینہ ،، رجب المرجب،، ہے اس ماہ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ،،رجب،، ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنیٰ تعظیم کے ہیں- اہل عرب اس ماہِ مبارک کو الله رب العزت کا مہینہ کہتے تھے اور بڑی تعظیم کرتے تھے اس لیے اس ماہِ مبارک کو ،،رجب،، کے نام سے موسوم کیا گیا ہے- رجب کو اصم ( بہیرہ) بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس میں کسی فریادی کی آواز کو نہیں سنا جاتا تھا اور نہ ہی اس ماہِ مبارک میں ہتھیاروں کی کھٹکھٹاہٹ سنی جاتی تھی- اس ماہِ مبارک کی یکم تاریخ کو حضرت سیدنا نوح علیہ السلام کشتی پر سوار ہوئے اور اسی ماہ مبارک کی چوتھی تاریخ کو جنگ صفین کا واقعہ پیش آیا اور اسی ماہ مبارک کی ستائیسویں رات کو حضور اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے معراج شریف کی جس میں آسمانی سیر اور جنت و دوزخ کا ملاحظہ کرنا اور دیدار الٰہی سے مشرف ہونا تھا- اور اسی ماہ کی اٹھائیس تاریخ کو سید الکونین حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا گیا- اس ماہِ مبارک کو ،،اصب،، بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس ماہِ مبارک میں الله رب العزت اپنے بندوں پر رحمت و مغفرت انڈیلتا ہے اس میں عبادتیں مقبول اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں- زمانہ جاہلیت میں جب مظلوم ظالم کے لیے بد دعا کرنا چاہتا تو ماہ رجب المرجب میں بد دعا کرتا جو مقبولِ بارگاہِ الٰہی ہوتی الغرض بہت سی احادیث اس ماہِ مبارک کی عظمت شان پر دلالت کرتی ہیں-
                                  (عجائب المخلوقات/صفحہ/45)

           ماہ رجب المرجب کی فضیلت : 
   ماہ رجب المرجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جس کو قرآن مجید نے ذکر فرمایا: ،،منہا اربعتہ حرم ،، یعنی چار معظم مہینوں میں سے ایک معظم مہینہ رجب ہے اور کتب احادیث میں بھی ماہ رجب المرجب کی بڑی فضیلت وارد ہے چند احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:
     * حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رجب الله تعالیٰ کا مہینہ ہے اور شعبان میرا اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے- ( رواہ ابو الفتح فی امالیہ/ماثبت من السنہ، صفحہ، 126)
     * حضور اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بیشک رجب عظمت والا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کا ثواب دگنا ہوتا ہے جو شخص رجب کا ایک دن روزہ رکھے تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے- (رواہ الرافعی/ماثبت من السنہ/صفحہ/126) اس ماہِ مبارک میں الله رب العزت نے حضرت محمد مصطفی صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا- (رواہ البیہقی فی شعب الایمان/ماثبت من السنہ/ صفحہ، 127)
     * ماہ رجب المرجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کی فضیلت باقی انبیاء کرام علیہم السلام پر ہے اور ماہ رمضان المبارک کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی الله تعالیٰ کی فضیلت تمام بندوں پر ہے- ( ماثبت من السنہ/صفحہ/128)
     * ماہ رجب المرجب کے روزے رکھنا ثواب ہے حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رجب ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں الله رب العزت نیکیوں کو دگنا کرتا ہے جو آدمی رجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے ہیں اور جو کوئی رجب کے سات دن کے روزے رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کر دیے جائیں اور جو کوئی اس کے آٹھ دن روزے رکھے تو اس کے لیے جنت کے آٹھ دروازے کھولے جائیں گے اور جو آدمی رجب کے دس دن روزے رکھے تو الله رب العزت سے جس چیز کا سوال کرے وہ اسے دے گا اور جو کوئی رجب کے پندرہ دن روزے رکھے تو آسمان سے ایک منادی ندا کرے گا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے ہیں اور اب نئے سرے سے عمل شروع کر اور جو زیادہ روزے رکھے گا اسے الله رب العزت زیادہ دے گا- 
                               (ماثبت من السنہ/صفحہ/126)
     * حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام ایک دفعہ ایک پہاڑ کے قریب سے گزرے تو دیکھا کہ پہاڑ سے نور کی شعائیں نکل رہی ہیں تو آپ نے الله رب العزت کی بارگاہ میں عرض کیا الہیٰ! پہاڑ کو اجازت دے کہ وہ میرے ساتھ کلام کرے- آپ کا اتنا عرض کرنا تھا کہ پہاڑ نے عرض کی اے روح الله! آپ کیا چاہتے ہیں؟ تو آپ نے پوچھا یہ تیری چمک دمک کیسی ہے؟ پہاڑ نے عرض کی میرے اندر ایک مرد خدا ہے جس کی برکت سے یہ ساری چمک دمک نظر آرہی ہے- پھر آپ نے بارگاہ رب العزت میں عرض کیا مولا! اس مردِ خدا کو میرے سامنے حاضر فرما- تو پہاڑ پھٹ گیا اور اس سے ایک حسین و جمیل بزرگ ظاہر ہوئے اس بزرگ نے کہا میں حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی قوم سے ہوں میں نے الله رب العزت سے یہ دعا مانگی تھی کہ میری عمر اتنی دراز ہو کہ حضور صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم کا عہد مبارک پا سکوں تاکہ میں بھی ان کی امت میں داخل ہوں- تو اس وقت چھ سو سال سے میں اس پہاڑ میں مصروف عبادت ہوں- حضرتِ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا الہیٰ! کیا روئے زمین پر تیرے نزدیک اس شخص سے بڑھ کر کوئی بزرگ ہے؟ تو الله رب العزت نے فرمایا اے عیسیٰ! امت محمدیہ کا جو فرد رجب کے مہینے میں ایک دن کا روزہ رکھے گا تو میرے نزدیک اس شخص سے بھی زیادہ بزرگ ہوگا-         (نزہتہ المجالس/جلد اول/صفحہ/130)
     * ماہ رجب المرجب کی پہلی جمعرات کو لیلتہ الرغائب کہتے ہیں- اس کی فضیلت میں حدیثیں مروی ہیں اسی طرح اس ماہِ مبارک کی ستائیسویں رات بڑی بابرکت رات ہے کیونکہ اسی رات سید الانبیاء حضرتِ محمد مصطفیٰ صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم معراج شریف پر تشریف لے گیے اور دیدار الٰہی کی دولت سے مشرف ہوئے لہذا! ستائیسویں کے دن روزہ رکھنا چاہیے- حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ستائسویں رجب کو روزہ رکھے گا اس کو ساٹھ مہینوں کے روزے کا ثواب ملے گا- ( غنیتہ الطالبین/جلد اول/صفحہ/182)
     * حضرت عکرمہ حضرت ابن عباس رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں: حضور اکرم صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: رجب الله رب العزت کا مہینہ ہے، شعبان میرا مہینہ ہے، اور رمضان میری امت کا مہینہ ہے- حضرت موسیٰ بن عمران رضی الله تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے حضرت انس بن مالک رضی الله تعالیٰ عنہ سے سنا آپ نے فرمایا: جنت میں ایک نہر ہے جسے رجب کہتے ہیں اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھا ہے جو شخص رجب کے مہینے میں ایک روزہ رکھے الله رب العزت اسے اس نہر سے پانی پلائے گا- حضرت ذوالنون مصری رحمۃ الله تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: رجب آفات کے ترک، شعبان عبادات کے استعمال اور رمضان کرامات کی انتظار کا مہینہ ہے پس جس نے آفات کو ترک نہ کیا عبادات سے تعلق نہ جوڑا اور کرامات کا انتظار نہ کیا وہ اہل باطل سے ہے- 
       آپ نے مزید فرمایا: رجب کھیتی کا مہینہ ہے، شعبان پانی دینے کا مہینہ اور رمضان کھیتی کاٹنے کا مہینہ ہے اور ہر وہ شخص جو بوتا ہے کاٹتا ہے اور اپنے عمل کا بدلہ پاتا ہے اور جس نے کھیتی کو ضائع کیا وہ کٹائی کے دن پشیمان ہوتا ہے اپنے گمان کے خلاف پاتا اور برے انجام کو دیکھتا ہے- بعض صالحین نے فرمایا: سال ایک درخت کی طرح ہے رجب اس کے پتوں کے دن ہیں، شعبان اس کے پھل لانے اور رمضان پھل چننے کے دن ہیں- کہتے ہیں: الله رب العزت کی مغرفت حاصل کرنے، شعبان شفاعت کے حصول، رمضان نیکیوں کے بڑھنے، لیلتہ القدر نزول رحمت اور یومِ عرفہ تکمیل دین کی خصوصیت رکھتا ہے- 
       حضرت مازنی حضرت حسین بن علی رضی الله تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں: آپ نے فرمایا رجب کے مہینے میں روزہ رکھو کیونکہ رجب کا روزہ الله رب العزت کی طرف سے توبہ ( کی قبولیت) ہے- حضرت سلمان فارسی رحمتہ الله تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: میں نے حضورِ اقدس صلی الله تعالیٰ علیہ وسلم سے سنا:  آپ نے ارشاد فرمایا: جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا گویا اس نے ایک ہزار سال روزہ رکھا اور یہ ایسے ہے جیسے اس نے ایک ہزار غلام آزاد کیا اور جس نے اس ماہِ مبارک میں صدقہ دیا گویا اس نے ایک ہزار دینار صدقہ دیا اور الله رب العزت اس کے بدن پر ہر پال کے بدلے اہک ہزار نیکی لکھ دیتا ہے ایک ہزار درجے بلند کرتا ہے اور اس سے ایک ہزار گناہ مٹا دیتا ہے اور ہر روزے نیز ہر صدقے کے بدلے ایک ہزار حج اور ایک ہزار عمرے کا ثواب لکھ دیتا ہے- اس کے لیے جنت میں ایک ہزار محل اور ایک ہزار حجرے بنا دیتا ہے ہر حجرے میں ہزار خیمہ اور ہر خیمے میں ایک ہزار حور ہوں گیں جو سورج سے ہزار بار زیادہ حسین ہوں گی- (غنیتہ الطالبین/صفحہ/429)
              *کریم گنجپورن پورپیلی بھیت_یوپی
        رابطہ:iftikharahmadquadri@gmail.com

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter