منفی سوچ نا کامیابیوں کا پیش خیمہ ہے۔
کسی مشہور فلسفی نے کہا ہے کہ By changing the way you think, you start to see changes in your attitude and behavior, which leads to a more fulfilling life overall.یعنی جب تم اپنی سوچ کے دھارے کو بدل دو گے تو تم اپنے اخلاق، رویہ اور طبیعت و مزاج کو بدلتے ہوئے دیکھوگے جو تمہیں زندگیوں کی اونچی اڑانوں تک پہنچادیں گی۔ یہ ایک سچی حقیقت ہے۔ انسان کی سوچ ہی انسان کو کامیابی اور شکست سے دوچار کراتی ہے۔ جو مثبت سوچ رکھتا ہے وہ ہمیشہ کامیاب وسرخرو نظر آتا ہے۔ دنیا ومافیہا کے تمام الجھنوں سے ہمکنار رہتاہے۔ ذہنی تباؤ اور دماغی الجھن سے بھی بعید اپنی دنیا میں شادکام رہتا ہے۔ اس کے برخلاف جو انسان منفی سوچ رکھتا ہے وہ ہمیشہ دماغی الجھن کا شکار اور کبھی کبھار اس الجھن کی وجہ سے اس کا دماغی توازن بھی بگڑ جاتا ہے۔ آج ہم اس مضمون میں منفی سوچ رکھنے والے پر جو منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور منفی سوچ کے نقصانات پر اجمالی طور پر روشنی ڈالیں گے۔ تو چلئے پہلے منفی سوچ کا جائزہ لیتے ہیں۔
اگر آپ ہم سے یہ پوچھیں کہ منفی سوچ کیسے پیدا ہوتی ہے؟ ۔ تو سنئے اچانک کسی نعمت کےچھن جانے یا کسی مشکل میں پڑ جانے کی وجہ سے منفی سوچ پیدا ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ ایسے لوگ جو حالات اور واقعات اور لوگوں کوصرف سیاہ اور سفید میں تقسیم کرتے ہیں جن کے پاس کوئی تیسرا راستہ نہیں ہوتا وہ منفی سوچ کا شکار رہتے ہیں ۔اور ایسے ہی زندگی کے وہ دیرینہ دل سوزواقعات ودلخراش سانحات جو انسان کی زندگی پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ یہی منفی اثرات منفی سوچ کا ذریعہ بنتی ہیں۔ پھر کیا انسان شعوری وغیر شعوری طور پر منفی سوچ کے چنگل میں پھنس کر ہر چیز میں منفی ہی سوچتا ہے۔اور بہتروں کو سوچنا بھی نہیں آتا ہے اگر آتا بھی ہے تو انہیں ان دونوں سوچ میں صحیح سوچ چننے میں خواہ مخواہ غلطیاں ہوتی ہیں۔ پھر ان کے پاس منفی سوچ کا آپشن ہی رہ جاتا ہے۔ مثبت سوچ کے مقابلے میں منفی سوچنا آسان ہے اس لیے بھی ہم میں سے اکثر منفی سوچ رکھتے ہیں۔ اب جو منفی سوچ رکھتے ہیں وہ مندرجہ ذیل صفات کے حامل ہوتے ہیں۔ گندی اور غلیظ ذہنیت، گستاخانہ و متعصبانہ رویہ،غیر اخلاقی خیالات، تخریبی رجحانات، نفرت وعداوت، طنز و توہین، شک وتردد، دجل و فریب، ذہنی انتشار و انتشار پسندی، افسردگی و مایوسی ، بے رغبتی و لاپرواہی، حوصلہ شکنی، عدم اطمینان، عدم تحفظ، عدم استحکام ، عدم یقین، عدم تعاون وغیرہ اوصاف منفی سوچ وفکر کے حامل لوگوں کے اندر بدرجۂ اتم پائے جاتے ہیں ۔در اصل منفی سوچ ڈر، خوف، شکست، ناکامی، ناامیدی، غصہ، بد مزاجی، مایوسی، پریشانی، غیبت، چغل خوری، کینہ، بغض، حسد، تعصب اور دوسروں کو نیچا دکھانے یا ذلیل کرنے کی خواہش کا نتیجہ ہوتی ہے۔
اس منفی سوچ کی وجہ سے انسان تاریکیوں اور اندھیروں میں ہچکولے کھاتے رہتا ہے۔ اس کے دل ودماغ میں ہمیشہ یہی چلتے رہتا ہے کہ میں یہ نہیں کرسکتا۔ میں اس چیز کے لائق نہیں۔ میرے اندر اتنی قابلیت نہیں۔ میرے اندر حد ردجہ صلاحیت واہلیت نہیں وغیرہ وغیرہ۔ انہیں منفی سوچ کی وجہ سے وہ ہمہ وقت ڈنشن اور ذہنی تناؤ میں مبتلا رہتا ہے۔ دماغی الجھن اور ڈپریشن اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ اس کی یہ منفی سوچ اس تک محدود نہیں رہتی پورے سماج پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کے پریوار سے لیکر پورے معاشرے کو اپنے لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
منفی سوچ کے کئی نقصانات ہیں جن میں چند اہم یہ ہیں۔
1) منفی سوچ انسان کی ترقی کی راہوں میں قدغن بن جاتی ہے۔
2) منفی سوچ کی وجہ سے انسانی رشتے اور دوستانہ تعلقات میں دراڑیں پیدا ہو جاتی ہیں۔
3) منفی سوچ انسان کی صحت و تندرستی میں بھی اثر انداز ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کو ہمیشہ ہمیش کے لئے مہلک بیماریوں میں مبتلا کردیتی ہے۔
4) منفی سوچ انسان کی تعمیری سوچ کے شیش محل کو مسمار کرکے تخریبی فکر کو ارتقاء بخشتی ہے۔
5) منفی سوچ ذہن انسانی کی وسعتوں کو سمیٹ کر محدود اور تنگ کردیتی ہے۔
6)منفی سوچ بے چینی، ڈپریشن، تناؤ جیسے مسائل کا باعث بنتی ہے۔
7) منفی سوچ ذہنی ارتکاز اور انسانی رویہ میں اثر انداز ہوتی ہے۔
8) منفی سوچ انسان کو جنونی کیفیت اور شکوک وشبہات کے کھائی میں ڈھکیل دیتی ہے۔
9) منفی سوچ کی وجہ سے مایوسی، بیزاری اور اداسی انسان کی زندگی کے اہم عوامل بن جاتی ہیں۔
10) منفی سوچ انسان کی قیمتی وقت کو ضائع اور رائگاں کردیتی ہے۔
اس کے علاوہ بھی منفی خیالات کے کئی جسمانی ونفسیاتی نقصانات ہیں جو اس چھوٹے سے مضمون میں سمیٹا نہیں جاسکتا۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی سوچ کو بدلیں اور ہمیشہ be positive پر عمل کرتے رہیں۔ بد گمانی اور ان جیسے منفی سوچ کو جنم دینے والے اسباب سے بھی دور رہیں۔ اگر ہم اپنی منفی سوچ کو مثبت میں بدل دیں گے تو کامیابی اور کامرانی ہمارا مقدر بن جائے گی۔ خدا ہماری سوچ وفکر کی حفاظت فرمائے اور ہمیں اپنی سوچ پر قابو پانے کی توفیق رفیق عطا فرمائے آمین۔