میرا روزے کا تجربہ
جیسا کہ گذشتہ 25-30 سالوں سے میرا معمول ہے، اس سال بھی رمضان میں میں نے مہینے کے آخری جمعہ (جسے الوداع کہا جاتا ہے) کو روزہ رکھا۔
میں مسلمان نہیں، بلکہ ایک ہندو ہوں، لیکن میرا یہ معمول اپنے مسلمان بھائی بہنوں کے ساتھ اظہارِ یک جہتی کےلیے ہے، بالخصوص جب کہ انھیں اکثر بدنام کیا جاتا اور مورد الزام ٹھہرایا جاتاہے، ان پر دہشت گرد اور متعصب جیسے ٹھپے لگا دیے جاتے ہیں۔ (حالاں کہ میرا یہ ماننا ہے کہ 99 فی صد مسلمانوں میں عادات و اطوار کی خوبی ویسی ہی ہے جیسے دیگر مذاہب کے 99 فی صد پیروکار اچھے ہیں۔) میں ہر سال غیر مسلموں سےبھی کہتا ہوں کہ وہ اس پر عمل پیرا ہوں۔
میری بیوی میری صحت کے تئیں ذرا فکر مند تھی (چوں کہ میری عمر 77 سال ہے) مگر میں نے اس سے کہا کہ ایک روزے سے میری صحت کو بالکل بھی کسی نقصان کا کو ئی اندیشہ نہیں ہے۔
میرے مسلمان دوستوں نے مجھے بتایا کہ 21 اپریل کو سحری کا وقت، جس کے بعد افطار (روزہ کھولنے کا وقت) تک کھانا پینا ممنوع ہے،صبح 4:20 تھا (ابھی یہی وقت تھا، جب کہ یہ وقت تبدیل ہوتا رہتا ہے، اس میں تقریباً روزانہ ہی ایک آدھ منٹ کی کمی بیشی ہوتی رہتی ہے، نیز الگ الگ خطوں میں یہ وقت بھی مختلف ہوتا ہے۔) چنانچہ میں نے اپنے روزے کا آغاز سحری سے تقریباً 10 منٹ پہلے کیا اور شام 6:52 تک (جو کہ افطار کا وقت تھا) بغیر کھانا اور پانی کے روزہ رکھے رہا۔
گذشتہ رات میں ٹھیک سے سو نہیں سکا، کیوں کہ اپنے موبائل فون پر ٹائم دیکھنے لیے مجھے ہر دو گھنٹے بعد اٹھنا پڑ رہا تھا۔ پچھلی رات مجھے اچھی طرح نیند نہیں آئی، کیوں کہ میں اپنے موبائل فون پر ٹائم چیک کرنے کے لیے ہر دو گھنٹے بعد اٹھتا رہتا تھا۔بالآخر میں پونے چار بجے اٹھ گیا۔
میں نے اپنی بیوی سے شام کو ہی کہہ دیا تھا کہ کل اسے صبح سویرے نہیں اٹھنا ہے، بلکہ رات کو ہی سحری کےلیے میرے کھانے پینے کی کچھ چیزیں فریج میں رکھ دینی ہیں، لیکن ایک اچھی شریک حیات ہونے کے ناطے وہ اٹھی اور میرے لیےاس نے 2 انڈے ابالے، جسے میں نے چند روٹیوں، دودھ اور پھلوں کے ساتھ کھایا اور کافی سارا پانی پیا۔ اس کے بعد میں پھر سے چند گھنٹوں کے لیے سونے چلا گیا۔
روزہ رکھنا کوئی بہت مشکل نہیں ہے، سوائے ان دنوں کے جب رمضان شمالی ہندوستان میں شدید گرمی کے مہینوں (مئی اور جون) میں آتا ہے، ایسے میں پیاس لگ سکتی ہے، خصوصاً اگر کوئی گھر باہر یا کھیتوں میں کام کر رہا ہو۔ اپنے طریقہ واصول کے اعتبار سے رمضان کے روزے رکھنا نوراتری (جو ہندوؤں کے روزے کا موقع ہوتا ہے) کے 9 روزہ اپواس سے کہیں زیادہ پر مشقت ہے، کیوں کہ نوراتری میں اپواس کے دوران پھل کھانے اور پانی پینے کی گنجائش ہوتی ہے، تاہم دورانِ روزہ کسی نہ کسی کام میں مصروف رہنا چاہیے۔ اس دوران میری مصروفیت یہ رہی کہ میں یوٹیوب اور انٹرنیٹ پر مختلف چیزیں دیکھتا رہا اور ہر چند گھنٹے بعد فیس بک پر یہ پوسٹ کرتا رہا کہ روزہ رکھ کر میں کیسا Feel کر رہا ہوں۔ (حالاں کہ بعد میں، میں نے ان مراسلات کوحذف کر دیا۔)
مجھے روزے میں کوئی زیادہ دشواری نہیں ہوئی، سوائے ان اوقات کے جب اپنے روز مرہ معمول مطابق مجھے اپنے ناشتے اور چائے کی یاد آرہی تھی، لیکن مجھے زیادہ بھوک یا پیاس کا احساس نہیں ہوا۔ آخر کارافطار کا وقت آ گیا اور پھر میں نے سب کچھ سیر ہو کر کھایا۔
میں جب تک زندہ ہوں، ہر سال اس پر کاربند رہوں گا۔ اپنے ان مسلمان بھائیوں کے ساتھ احترام کے اظہار کےلیے یہ میرا ایک Symbolic عمل ہے، جن میں سے بیش ترلوگ مجھے مہذب اور اچھے اطوار کے حامل لگے، یہ الگ بات کہ مسلمانوں کو برا بھلا کہنے کی روش عام ہے۔