تحفظِ عقیدۂ ختم نبوتﷺ اور امام احمد رضا
ایمان و عقیدہ کی تباہی و بربادی کے لیے اہلِ باطل اور دشمنانِ اسلام ہر دور میں سرگرمِ عمل رہے ہیں۔ ہند کی سرزمین پر درجنوں فتنوں نے جنم لیا۔ ناموسِ رسالت ﷺ میں توہین و بے ادبی کے ذریعے عقائداسلام کے قصرِ رفیع میں شگاف ڈالنے کی کوششیں کی گئیں۔ ماضی کے فتنوں میں سب سے نمایاں فتنہ ’’قادیانیت/مرزائیت‘‘ ہے۔ جس کا بانی غلام قادیانی ہے۔ قادیانیت/مرزائیت کے سدِ باب میں علماے حق نے اہم کردار ادا کیا۔ اِس ضمن میں سب سے نمایاں نام ان اکابرِ اسلام کا ہے:
[۱] اعلیٰ حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی
[۲]حضرت پیرسید مہر علی شاہ چشتی گولڑوی
  قادیانیوں نے عقیدۂ ختم نبوت کا انکار کیا۔ مرزا غلام قادیانی کو معاذاللہ نبی کہا، لکھا اور اِسی عقیدے کی اشاعت کی۔ ختم نبوت؛ رسول اللہ ﷺ کے فضائل و خصائص سے ہے۔ حضور غوث اعظم مقامِ مصطفیٰﷺ کے حوالے سے ارشاد فرماتے ہیں: ’’کوئی شخص نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بیداری کے مرتبے کو نہیں پہنچ سکتا اور نہ ہی کوئی آپ کی خصوصیات میں شریک ہو سکتا ہے۔‘‘(۱) امام شرف الدین بوصیری فرماتے ہیں:
مُنَزَّہٌ عَنْ شَرِیْکٍ فِیْ مَحَاسِنِہٖ
فَجَوْھَرُ الْحُسْنِ فِیْہِ غَیْرُ مُنْقَسِمٖ
ترجمہ: آپ اپنی خوبیوں میں شریک سے پاک ہیں تو آپ کا جوہر حسن و جمال قابلِ تقسیم نہیں۔ 
  مرزا غلام قادیانی نے جھوٹا دعویٔ نبوت کیا۔ اس کی تردید میں علما و اکابرِ دین نے سر سے کفن باندھ لیا۔ اس کے ایک ایک دعوے کا رَد دلائل کی روشنی میں کیا۔ جب کہ دوسری طرف برطانیہ نے اس فتنے کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جن علماے اسلام نے قادیانیت و مرزائیت کو بے نقاب کیا ان میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کی خدمات نمایاں ہیں۔ علامہ عبدالحکیم شرف قادری لکھتے ہیں: 
  امام احمد رضا بریلوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ۱۳۲۰ھ میں مولانا شاہ فضل رسول بدایونی رحمہ اللہ تعالیٰ کی تصنیف لطیف ’’المعتقد المنتقد‘‘ پر قلم برداشتہ حاشیہ لکھا، اپنے دور کے مبتدعین نوپیدا فرقوں کا ذکر کرتے ہوئے مرزاے قادیانی کے متعدد کفر گنوائے اور آخر میں فرمایا: 
  ’’اس کے علاوہ اس کے بہت سے ملعون کفر ہیں، اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو اس کے اور دوسرے تمام دجالوں کے شر سے محفوظ رکھے۔‘‘(۲)
  ۱۳۲۴ھ میں امام احمد رضا بریلوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے حرمین شریفین کے علماے اہلِ سُنّت کی خدمت میں ایک استفتا بھیجا، جس میں چند فرقوں اور ان کے عقائد کا تذکرہ تھا، ان میں سر فہرست مرزائیوں کا ذکر تھا۔(۳) اس کے جواب میں حرمین شریفین کے علما نے مرزائیوں اور مرزائی کو کافر قرار دیا۔ 
  اس کے علاوہ انھوں نے عقیدۂ ختم نبوت کے تحفظ اور ردّ مرزائیت میں مستقل رسائل بھی لکھے:
(۱)جزاء اللہ عدوہ بابائہ ختم النبوۃ: اس رسالۂ مبارکہ میں عقیدۂ ختم نبوت پرایک سو بیس حدیثیں اور منکرین کی تکفیر پر جلیل القدر ائمہ کی تیس تصریحات پیش کیں۔ 
(۲)المبین ختم النبیین: اس رسالہ میں بیان فرمایا کہ خاتم النبیین میں الف لام استغراق کے لیے ہے، یعنی ہمارے آقا و مولا صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم تمام انبیاے کرام کے خاتم ہیں، جو شخص اس استغراق کو نہیں مانتا اسے کافر کہنے کی ممانعت نہیں ہے، اس نے نصِ قرآنی کو جھٹلایا ہے، جس کے بارے میں اُمت کا اجماع ہے کہ اس میں نہ کوئی تاویل ہے نہ تخصیص۔ (۴)
(۳)قھر الدیان علیٰ مرتد بقادیان: اس میں جھوٹے مسیح، مرزاے قادیانی کے شیطانی الہاموں کا رد کر کے عظمتِ اسلام کو اجاگر کیا ہے۔ 
(۴)السوء والعقاب علی المسیح الکذاب: ۱۳۲۰ھ میں امرتسر سے ایک سوال آیا کہ ایک مسلمان اگر مرزائی ہو جائے تو کیا اس کی بیوی اس کے نکاح سے نکل جائے گی؟ اس کے جواب میں امام احمد رضا بریلوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے اس رسالہ میں دس وجہ سے مرزاے قادیانی کا کفر بیان کر کے متعدد فتاویٰ کے حوالے سے یہ حکم تحریر فرمایا:
  ’’یہ لوگ دین ا سلام سے خارج ہیں اور ان کے احکام بعینہٖ مرتدین کے احکام ہیں… شوہر کے کفر کرتے ہی عورت فوراً نکاح سے نکل جاتی ہے۔‘‘(۵)
(۵)الجرازالدیانی علی المرتد القادیانی: یہ امام احمد رضا بریلوی کی آخری تصنیف ہے جو آپ نے وصال سے چند دن پہلے تحریر فرمائی۔
  آپ کے صاحبزادے حضرت حجۃ الاسلام مولانا حامد رضا خاں رحمہ اللہ تعالیٰ نے ’’الصارم الربانی علی اسراف القادیانی‘‘ تحریر فرمائی، جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات کا مسئلہ تفصیل سے بیان کیا اور مرزا کے مثیل مسیح ہونے کا زبردست ردّ کیا۔ یہ رسالہ سہارن پور سے آنے والے سوال کے جواب میں لکھا گیا۔(٦) یوں ہی اعلیٰ حضرت کے چھوٹے صاحبزادے مفتی اعظم علامہ محمد مصطفیٰ رضا خاں نے بھی قادیانیت کے خلاف رسالہ تحریر فرمایا۔
’’فتاویٰ رضویہ‘‘ (قدیم۱۲؍جلدیں۔جدید۳۲؍ جلدیں) میں بہت سے سوالات قادیانیت سے متعلق ہیں، جن کے جواب میں امام احمد رضا نے دلائل کی روشنی میں قادیانیت کو بے نقاب کیا ہے- امام احمد رضا کے خلفا، تلامذہ نے بھی دنیا بھر میں قادیانیت کو بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مبلغ اسلام علامہ عبدالعلیم میرٹھی نے کئی کتابیں ردِ قادیانیت میں لکھیں۔ جن میں’ حقیقۃ المرزائین‘(عربی)، ’مرزائی حقیقت کا اظہار‘(اردو) خصوصیت سے قابلِ ذکر ہیں۔
  بہر کیف ضرورت اِس بات کی ہے کہ قادیانیت کے مکرو فریب سے قوم کو آگاہ کرنے کے لیے امام احمد رضا کی پانچوں کتابیں مع تخریج شائع کی جائیں۔ ان کے دیگر زبانوں میں تراجم کیے جائیں۔ انھیں عام کیا جائے تا کہ گلشنِ عقیدہ مہک مہک اٹھے؎
مصطفائے ذاتِ یکتا آپ ہیں
 یک نے جس کو یک بنایا آپ ہیں
حوالہ جات:
(۱)بہ حوالہ الفتح الربانی، فتوح الغیب، اہل سنت کی آواز مارہرہ، غوث اعظم نمبر، ص۸۹
(۲)المعتقدالمنتقد،امام احمد رضا،مطبوعہ مکتبۂ حامدیہ لاہور،ص۲۳۹
(۳)حسام الحرمین، امام احمد رضا،مطبوعہ مکتبۂ نبویہ لاہور،ص۷۔۱۵
(۴)فتاویٰ رضویہ،امام احمد رضا، طبع مبارک پور،ج۶،ص۵۸
(۵)مجموعہ رسائل ردِ مرزائیت، امام احمد رضا، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور، ص۴۴
(٦)مجلہ یادگارِ رضا ۲۰۱۴ء، ص۳۴۔۳۵

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter