سوانح  مفتی اعظم ہند شہزادہ حضور مفسر اعظم حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان (رحمة الله عليه)

نگاہ مفتی اعظم کی ہے یہ جلوہ گری
چمک رہا ہے جو اختر ہزار آنکھوں میں

سلطان الفقہاء  اکمل الفضلا فخر المحدثین سراج المفسرین فقیہ اعظم فاتح عرب و عجم شیخ الاسلام قاضی القضاء فی الہند شیخ طریقت وارث علوم اعلیٰ حضرت مظہر حجت الاسلام سیدنا و سندنا استاذنا الکریم حضرت علامہ مفتی شاہ محمد اختر رضا قادری ازہری مد ظلہ العالی جانشین حضور مفتی اعظم ہند بریلی شریف 

جماعت اہل سنت کے ممتاز ترین صاحب علم و بصیرت باقیات صالحات میں سے ایک ہیں ذکاوت طبع قوت اتقان وسعت مطالعہ میں اپنی مثال آپ ہیں 

درس و تدریس فقہ و افتاء قرات و تجوید منطق و فلسفہ ریاضی علم و جفرو تکسیر اور علم ہیئت و قوت میں ید طولی رکھتے ہیں مسلسل بیالیس سالوں سے آپ مسند افتاء پر جلوہ افروز ہیں آپ ایک اچھے انشاء پرواز اور صاحب اسلوب کہنہ مشق سه لسانی ادیب ہیں آپ کی نثری خدمات متعدد کتابوں پر مشتمل ہے اُن میں مذہبی مسائل اور فتویٰ کو بنیادی حیثیت حاصل ہے فنی موضوعات میں علمی زبان کا استعمال کرتے ہیں لےکن اُس کے باوجود کہیں ثقالت پیدا نہیں ہوتی اپ ہر موضوع پر ادیبانہ اسلوب اختیار کرنے پر قدرت رکھتے ہیں 

آپ کی تحریروں میں سلالت و روانی  ایجازو اختصار تشبیہات و استعارات فصاحت و بلاغت پائی جاتی ہے

آپ کی تحریریں تقدیسی اردو ادب کے لئے قیمتی خزانہ ہیں 
جس میں بیان کے جوش و زور شوکت و جلال اور ندرت خیال کے نگار خانے آراستہ ہیں آپ کو شعر و شاعری سے بھی خواص دلچسپی ہے آپ قادر الکلام فطری شاعر معلوم ہوتے ہیں عربی فارسی اور اردو تینوں زبانوں میں شاعری کرتے ہیں شاعری اُنھیں وراثت میں ملی ہے آپ کا مجموعہ کلام سفینہ بخشش کے نام سے متعدد بار شائع ہو چکا ہے 

جہان آپ کی نثری شہ پارے ادبی حیثیت کے حامل ہیں وہیں آپ کی شاعری بھی آپ کے قادر الکلامی پر شاہد عدل ہے ذیل میں آپ کی حیات و خدمات کا مختصر خاکہ پیش کیا جاتا ہے

ولادت: 

آپ کی ولادت کاشانہ رضا محلہ سودا گران بریلی میں
 14 ذی القعدہ1361
ھ/23نومبر 1942 میں ہُوئی

نام و نسب:

آپ حضرت مفسر اعظم ہند علامہ محمد ابراہیم رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ والرضوان کے فرزند ہیں دستور خاندان کے مطابق آپ کا پیدائشی نام محمد رکھا گیا چونکہ والد ماجد صاحب کا نام ابراہیم رضا ہے تو اسی نسبت سے آپ کا نام اسماعیل رضا تجویز ہوا عرفی نام اختر رضا ہے اور آپ اسی نام سے مشہور ہوئیں اختر تخلص ہے اور قادری مشربا اور ازہری علماء نام کے آگے تحریر کرتے ہیں آپ افغانی النسل ہیں شجرۃ پدری مادری سے نجیب الطرفین برھیچی افغانی پٹھان ہیں  شجرہ پدری تاج الشریعہ مفتی اختر رضا خان بن مفسر اعظم محمد ابراہیم رضا خان بن حجت الاسلام محمد حامد رضا خان بن امام اہل سنت اعلٰی حضرت مفتی محمد احمد رضا خاں فاضل بریلوی بن حاتم المتکلمین مفتی نقی علی خان علیہ الرحمہ الخ۔    

تعلیم و تربیت:

والد ماجد نے روحانی جسمانی ظاہری و باطنی ہر طرح کی تربیت فرمائی اور شاندار تربیت کا انتظام فرمایا بڑے ناز و نعم سے پالا اور تمام ضرورتوں کو پورا فرمایا آیا جب آپ چار سال چار ماہ چار دن کے ہوئے تو والد ماجد نے تسمیہ خوانی کا اہتمام کیا  دارالعلوم منظر اسلام کے طلبہ و مدرسین کی دعوت فرمائیں عزیزواقارب اور معززین شہر کو بھی مدعو فرمایا مفسر اعظم ہند حضرت علامہ ابراہیم رضا خاں فاضل بریلوی نے اپنے خسر محترم و چچا جان  جانشین اعلیٰ حضرت حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ کی بارگاہ میں عریضہ پیش کیا کہ اختر میاں کی تسمیہ خوانی کی  تقریب ہے حضور شرکت فرمائے اور تسمیہ خوانی بھی کروائیں چنانچہ حضور مفتی اعظم ہند علیہ الرحمہ نے تسمیہ خوانی کروائی    آپ نے والدہ ماجدہ سے ناظرہ کیا اور ابتدائی کتب خود والد نے پڑھائی اس کے بعد دارالعلوم منظر اسلام میں داخل کرا دیا محنت و لگن کے ساتھ مروجہ درس نظامی کی تکمیل یہیں کی آپ کو شروع ہی سے مطالعہ کابڑاشوق رہا  حضرت خواجہ مظفر حسین علیہ الرحمہ شیخ الحدیث دارالعلوم فیض آباد فرماتے ہیں حضور ازہری میاں کو میں نے طالب علمی کے زمانے میں دیکھا مطالعہ کےبے حد شوقین تھے حتی کہ کبھی کبھار مسجد میں آتے تو دیکھتا کہ راستہ چلتے جہاں موقع ملا کتاب کھول کر پڑھنے لگتے  اسی طرح حضرت مولانا غلام مصطفی شیخ الحدیث منظر اسلام بریلی شریف فرماتے ہیں کہ حضرت  کو کتابوں سے بہت شوق تھا زمانہ طالب علمی ہی سے نئی نئی کتابیں دیکھنے پڑھنے  کا بہت زیادہ شوق تھا کہ راستہ چلتے بھی کتاب پڑھتے اور اب میں دیکھ رہا ہو وہ شوق دن دونا رات چوگنا بڑھتا ہی جا رہا ہے

دوران تعلیم صدمہ:

حضور تاج الشریعہ کے والد محترم مفسر اعظم ابراہیم رضا خاں فاضلِ بریلوی بہت زبردست عالم دین تھے اولاد اور تلامذہ کی تربیت کا خیال ہر وقت رکھتے جیلانی میاں  اولاد کی مزاج کے مطابق جس میں جس فن سے  دلچسپی نظر آئی اُسے اسی فن میں پروان چڑھانے میں کوشاں رہے ہیں  آپ کی دینی تعلیم وشغف سے بے حد متاثر  تھے لہذا آپ کی تربیت بھی اسی انداز میں فرمائے بچپن ہی سے وعظ و  تقریر کی تربیت دی اور جھجھک توڑنے کے لئے آپ کو بلا کر فرمایا کہ سنو کل سے طلبہ منظر اسلام  کو سیف الجبار سنایا کرو گے آپ عرض کیا ابا حضور میں تو ابھی اردو بھی ٹھیک سے نہیں پڑھ رہا ہوں فرمایا  یہ سب ٹھیک ہو جائے گی یہ کام تمہارے ذمے کیا جاتا ہے آپ نے دوسرے دن ہی ہم درس طلبہ کو جمع کیا اور سیف الجبار کا درس شروع کردیا حضور مفسر اعظم ہند علامہ ابراہیم رضا خاں فاضل بریلوی کے اس انداز تربیت میں کئی مقاصد پنہاں  تھے ایک تو یہ کہ اردو خوانی بہترین ہو جائے گی مطالعہ کا ذوق بڑھیگا جس لفظ کو سمجھ نہیں پائے گا پوچھنے کا ذوق  پیدا ہوگا عقائد حقہ کی خوب جانکاری ہوگی اور عقیدہ میں پختگی پیدا ہو گی اس لیےسیف الجبار کا انتخاب کیا تقریر و خطابت میں تکلف اور جھجھک ختم ہو جائے گی مافی ضمیر ادا کرنے کی اسی وقت سے کماحقہ قوت پیدا ہو جائے گی

 اس طرح ہر موڑ  پر والد ماجد نے حضور تاج الشریعہ کی رہنمائی کی والد کی خواہش پر ہی منظر اسلام سے فراغت حاصل کرنے کے بعد جامعہ ازہر مصر بغرض تعلیم گئے مگر ہائے افسوس کہ اس دوران والد ماجد مشفق ومربی استاذ وشیخ بچھر جائیں گے دوران تعلیم قیام جامعہ ازہر مصر حضور تاج الشریعہ کے والد مفسر اعظم ہند جیلانی میاں بعمر 60سال 11صفر المظفر 1385ھ  12جون1965 میں انتقال فرماگئے  

انتقال کی خبر پہنچتے ہی آپ کے قلب و دماغ پر گہرا صدمہ پہنچا آپ کے کلاس فلو مولانا محمد شمیم اشرف ازہری سائوتھ افریقہ نے آپ کے برادر اکبر مولانا ریحان رضا خان صاحب کو تعزیتی مکتوب لکھا اور آپ کی کیفیت تحریر کی حضور تاج الشریعہ نے بھی اپنے اپنے برادر اکبر کے نام طویل خط تحریر کیا او ر والد صاحب کے انتقال کی تفصیلات معلوم کیں اور بارہ اشعار پر تعزیتی نظم ارسال کیا تین شعر ملاحظہ کیجئے
کس کے غم میں ہائے ٹرپتا ہے دل 
اور کُچھ زیادہ اُمنڈ آتا ہے دل 
ہائے دل کا آسرا ہی چل بسا
ٹکڑے ٹکڑے اب ہوا جاتا ہے دل
اپنے اختر پر عنایت کیجئے 
میرے مولیٰ کس کو بہکاتا ہے دل

اور نو اشعار پر مشتمل ایک اور منقبت لکھی تین شعر ملاحظہ کیجئے
ہم کو بن دیکھے تمھیں کیسے چین آۓ حضور
تم شکیب اقربا تھے شاہ جیلانی میاں
صبر و تسلیم و رضا کی اب ہمیں توفیق دے
تیرے بندے اے خدا تھے شاہ جیلانی میاں
شور کیسا ہے یہ برپا غور سے اختر سنو
پرتو احمد رضا تھے شاہ جیلانی میاں
لےکن حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے پائے ثبات نہ ڈگمگائے اور صبر کے ساتھ حصول تعلیم میں منہمک رہیں اور تعلیم پوری کرنے کے بعد انڈیا واپس آۓ یہ سب اکابر اسلام کی تربیت کا اثر تھا

اساتذہ کرام:

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ نے جن اساتذہ کرام سے اکتساب علم کیا اور تاج الشریعہ مفتی اعظم ہند قاضی القضاء جیسے معلی القاب سے ملقب ہوئے وہ آفتاب علم و فضل مندرجہ ذیل ہیں????


حضور مفتی اعظم ہند محمد مصطفیٰ رضا خان فاضل بریلوی

حضرت علامہ مولانا مفتی محمد ابراھیم رضا خان فاضل بریلوی مہتمم دارالعلوم منظر اسلام 

حضرت علامہ مولانا مفتی افضل حسین منگیری ثم پاکستانی  شیخ الحدیث منظر اسلام بریلی شریف

حضرت والدہ ماجدہ نگار فاطمہ عرف سرکار بیگم مبلغہ اسلام بریلی

حضرت حافظ محمد انعام اللہ خان  تسنیم حامدی بریلی

حضرت مولانا شیخ محمد سماحی شیخ الحدیث و التفسیر جامعہ ازہر قاہرہ مصر

حضرت علامہ مولانا شیخ عبد الغفار استاد الحدیث جامعۃ الازہر قاہرہ مصر

حضرت علامہ مولانا محمد عبد التواب مصری شیخ الادب جامعہ منظر اسلام بریلی شریف 

صدر العلماء حضرت مفتی تحسین رضا خان فاضل بریلوی صدر المدرسین و شیخ الحدیث جامعۃ الرضا بریلی شریف

حضرت علامہ مولانا محمد احمد جہانگیر خان اعظمی استاذ و مفتی دارلعلوم منظر اسلام بریلی شریف

????حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کے مذکورہ بالا اساتذہ کی فہرست ناقص ہے اس میں اُن تمام اساتذہ کے نام نہیں جو دار العلوم منظر اسلام میں استاد اور مصر میں حضرت کے استاذ رہے ہیں اور اسلامیہ انٹر کالج بریلی کے شعبہ عصریات کے ٹیچر استاذ رہے ہیں


حضرت اور علوم و فنون کی مہارت

حضور تاج الشریعہ مندرجہ ذیل علوم و فنون میں مہارت رکھتے ہیں

علوم قرآن 
اصول تفسیر
علمِ حدیث
اصول حدیث
اسماء الرجال
فقہ حنفی
فقہ مذاہبِ اربعہ
اصول فقہ
علمِ کلام
علمِ صرف 
علمِ نحو
علمِ معانی
علمِ بدیع
علمِ بیان
علمِ منطق
علمِ فلسفہ قدیم و جدید
علمِ مناظرہ
علمِ الحساب
علمِ ہندسہ
علمِ ہیئت
علمِ تاریخ
علمِ مربعات

علمِ عروض و قوافی
علمِ تکسیر
علمِ جفر
علمِ فرائض
علمِ توقيت
علمِ تقویم
علمِ تجوید و قرات
علمِ ادب نظم و نثر عربی نظم و نثر فارسی نظم و نثر ہندی نظم و نثر انگریزی نظم و نثر اُردُو
علمِ زیجات
علمِ خطاطی
علمِ جبر و مقابلہ 
علمِ تصوف
علمِ سلوک
علمِ اخلاق

حضرت قرات  عشرہ کے ماہر ہیں تلاوت قرآن مصری لہجہ میں لاجواب کرتے ہیں

اور کئ زبانوں پر مہارت رکھتے ہیں
عربی فارسی انگریزی اردو میں تو آپ کے ادبی شہ پارے
 ہیں اِس کے علاوہ ہندی سنسکرت میمنی گجراتی مراٹھی پنجابی بنگالی تیلگو کنرا ملیالم بھوجپوری
بولتے اور سمجھتے ہیں
حضرت اسلام کی تجویز و اشاعت اور رد بدعات اور منکرات میں اونچا مقام رکھتے ہیں جس موضوع اور مسئلہ پڑ قلم اٹھاتے بے تکلف لکھتے جاتے

بین الاقوامی احتجاجی مظاہرہ:

????ستمبر 1986 /1407  میں  دوران حج حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کو حکومت سعودی نے مکہ مکرمہ میں بلا جرم صرف غلبہ نجدیت کی خاطر گرفتار کر کے 11دن تک قید و بند میں رکھا 
اور مزید ستم یہ کہ اُنھیں دیار حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی حاضری سے محروم کر دیا لیکن حضرت اپنے موقف اور مسلک پر قائم رہے اور انکے پائے ثبات میں لغزش نہیں آئی
آپ کی گرفتاری سے عالم اسلام میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی اور نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ہند  بیشتر اسلامی اور غیر اسلامی ملک میں سواد اعظم اہل سنت کے احتجاج کا لمبا سلسلہ شروع ہو گیا اخبارات اور رسائل نے بھی جانشین حضور مفتی اعظم ہند کی اس بیجا گرفتاری کی مذمت کی ورڈ اسلامک مشن برطانیہ رضا اکیڈمی ممبئی سنی جمعیت العلماء جمعیۃ علماء اسلام پاکستان اور چھوٹی بڑی انجمنوں نے بڑی زبردست احتجاجی مظاہرہ پورے بر صغیر میں کیے اور حکومت سعودیہ سے معافی کا مطالبہ کیا

حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کی تصانیف:

*
1شرح حدیثِ نیت  اُردُو
2 ہجرت رسول ﷺ۔ اُردو
3 آثار قیامت     اُردُو
4سنو چپ رہو   اُردُو
5ٹائی کا مسئلہ اُردُو
6تین طلاقوں کا شرعی حکم اُردُو
7 تصویروں کا حُکم اُردُو
8دفاع کنز الایمان 2جز اُردُو
9الحق المبین اُردُو
10ٹیوی وڈیو کا آپریشن مع شرعی حکم اُردُو
11القول الفايق بحکم اقتداء الفاسق اُردُو
12 حضرت ابراھیم کے والد تارخ يا آزر مقالہ اُردُو
13کیا دین کی مہم پوری ہوچکی؟ مقالہ اُردُو
14جشن عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم اُردُو
15 متعد فقہی مقالات اُردُو
16 سعودی مظالم کی کہانی اختر رضا کی زبانی
17 المواہب الرضویہ في الفتاویٰ الازہریہ اُردُو
18منحۃ الباری فی شرح البخاری اُردُو
19 تراجم قرآن میں کنز الایمان کی فوقیت اُردُو
20 نوح حامیم کے لیکر سوالات کے جوابات اُردو


21 الحق المبین۔ عربی
22الصحابت نجوم الاهتدا عربی 
23 شرحِ حدیثِ الاخلا ص عربی
24 سد المشارع علیٰ من یقول اِن الدین یستغنی عن الشارع عربی
25 تحقیق ان ابا ابراھیم تارح لاآزر عربی
26 تبذۃ حیات الامام احمد رضا عربی
27 مراۃ العجدیہ بجواب البریلویہ (حقیقت البریلویہ )۔ عربی
28 حاشیتالازہری علیٰ صحیح البخاری عربی 
29 شفینہ بخشش ( دیوان) عربی اُردو
30 انور المنان فی توحید القران  اُردو
31 الزلال النقی مع بحر سبقت الاتقی اُردو
32 ہلاک الوہابین علیٰ توہین القبور المسلمین ( تعریب) عربی

33 شمول الاسلام لاصول الرسول الکرام (تعریب) عربی

34 الھادالکاف فی حکمِ الضعاف (تعریب ) عربی

35برکات الامداد  لاھل الاستمداد (تعریب)

36عطایا القدیر فی حکمِ التصویر ( تعریب) عربی

37 تیسیر الماعون للسکن فی
 الطاعون( تعریب) عربی

38 قوار ع القہار فی رد المجمست الفجار (تعریب)
عربی

39 سبحان السبوح ( تعریب) عربی

40ترجمہ قصیدتان رائعتان اُردو

41ازہری فتویٰ۔ انگلش

42ٹائی کا مسئلہ انگلش

43ایک غلط فہمی کا ازالہ اُردو

44رویت ہلال اُردو

45 چلتی ٹرین پر نماز کا حکم
اُردو

46فضیلت صدیق اکبر و فاروق اعظم اُردو

47نغمات اختر عربی
✍️اس کے علاوہ بھی کئ کتابیں اور قیمتی آڈیو موجود ہیں


حضور تاج الشریعہ علیہ الرحمہ کا وصال

( سوانح تاج الشریعہ) 
از صفحہ  17 تا 64

بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گئی
اک شخص سارے ملک کو ویران کر گیا
بلآخر یہ علمِ و عمل کا درخشاں ستارہ

علم و فضل کا بادشاہ: 

اخلاق و آداب کاحسین پیکر پیر طریقت رہبر شریعت وارث علوم اعلیٰ حضرت جانشین حضور مفتی اعظم ہند نبیرہ حضور حجت الاسلام شہزادہ حضور مفسر اعظم حضور سیدی و سندی آقاي و مولائی حضرت علامہ مولانا مفتی محمد اختر رضا خان فاضل بریلوی 20جولائی 2018کو اپنے مالک حقیقی سے جا ملا

اِن للہ و انا الیہ رجعون

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter