سرور کونین ﷺ کی نسبی شرافت
حضور أکرم سید الاَنبیاء محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے نسب مبارک میں ہر بزرگ کفر وشرک وغیره سے نہ صرف پاک وصاف تھے بلکہ اللہ تعالی کے محبوب اور نہایت اچھی صفات اور بہتر عادات کے مالک تھے جیسا کہ احادیث شریفہ میں آتا ہے نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں نکاح سے ظاہر ہوا ہوں، ناجائز طریقے سے نہیں ۔ (سنن کبری بیھقی ’ج ۰۱ ص ۔ ۴۵۴)
آدم علیہ السلام سے میری پیدائش تک زمانہ جاہلیت کی کسی چیز نے مجھے نہیں چھوا ۔ (جامع الاَحادیث ،حدیث نمبر ۔ ۱۰۹۱۱) اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: وَتَقَلُّبَكَ فِي السَّاجِدِينَ ﴿الشعراء: ٢١٩﴾ ترجمہ ۔ اور (اللہ تعالی ) سجدے کرنے والوں میں آپ کے منتقل ہونے کو دیکھ رہاہے ۔ اس آیت کی تقسیر میں مفسرین کرام لکھتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نیک وپاکیزہ حضرات کے ذریعہ پشت بپشت منتقل ہورہے تھے ۔ مذکورہ دلائل سے یہ پتہ چلتاہے کہ ہمارے آقا ﷺ کا نسب مبارک پاکیزہ ہے ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ آپ ﷺ کے نسب مبارک میں تمام اجداد توحید پرست تھے ۔ لیکن آج کل کے کچھ نادان ،کم عقل ہیں آپ ﷺ کے اجداد کی توحید پرستی پر اعتراض کرتے ہیں ۔ ان كى توحید پرستی پر درجنوں دلائل موجود ہیں ۔ یہ ایک طویل موضوع ہے انشاء اللہ موقع ملا تو آئندہ تحریر کیا جائے گا۔ جنہیں اس موضو ع پرمطالعہ کا شوق ہے ۔ ذیل کی کتابوں کا مطالع کریں ۔ ( عربی میں امام جلال الدین السیوطی رضی اللہ عنہ کی مسالک الحنفاء فی والدی المصطفی ﷺ، التعظیم والمنۃ فی ان اَبوی النبی ﷺ فى الجنۃ ،الدرج المنیفۃ فی الآباء الشریفہ، نشر العلمین المنیفین فی احیاء الاَبوین الشریفین ۔ اور ار دو میں اما م اہل سنت قاطع بدعت آقائے نعمت سیدی اعلى حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ کی شمول الاسلام لاصول الرسول الکرام ﷺ موجود ہے ۔)
آقائے کریم ﷺ کانسب مبارک
اللہ تعالی نے اپنے حبیب کریم ﷺ کو مبعوث فرمانے کے لئے بنی آدم کا انتخاب کیا، جو ساری مخلوق میں سب سے زیادہ بزرگ ہیں، پھر بنی آدم سے عرب کا انتخاب کیا، جو تمام انسانوں میں سب سے زیادہ عظمت وشرف والے ہیں، پھر عرب میں بنی کنانہ سے بنی ہاشم کا انتخاب کیا جوکہ سردار قریش ہیں ۔ ام الموَمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ارشاد فرماتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: میں نے مشرق و مغرب کا ہر حصہ دیکھ لیا حضور نبی اکرم ﷺ سے افضل کسی کو نہیں پایا اور کسی خاندان کو بنی ہاشم سے بڑھ کر فضیلت والا نہ پایا۔
نسب مبارک
محمد ﷺ بن عبد اللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصي بن کلاب بن مرۃ بن کعب بن لؤي بن غالب بن فھر بن مالک بن نضر بن کنانۃ بن خزیمۃ بن مدرکۃ بن إلیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان (صحیح البخاری)
پھر حضرت عدنان سے پاکباز آباء کرام کے واسطہ سے حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام سے جاملتا ہے اور آپ سے ہوتا ہو ابو البشر حضرت سیدنا آدم علیہ السلام تک پہنچتا ہے ۔ نبی کریم ﷺ حضرت اسماعیل علیہ السام کی نسل پاک سے ہیں ، آپ کی ذریت میں نبی اکرم ﷺ کے سوا کوئی اور نبی نہیں آئے ۔
دادا حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ
آقائے کریم ﷺ کے پر دادا حضرت ہاشم کی شادی " بنو نجار " کے خاندان میں ہوئی۔ آپ سے ایک صاحبزادے تولد ہوئے جن کانام شیبہ تھا مگر عبد المطب سے شہرت پائے ۔ آپ کو اللہ تعالی دس بیٹے عطا فرمایا تھا جن میں سے چند کے نام یہ ہیں ۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ، حضرت عباس رضی اللہ عنہ،حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ، حضرت ابو طالب اور ابو لہب ۔ خانہ کعبہ کا انتظام آپ کے ذمہ تھا ۔ حضرت ابر اہیم علیہ السلام کے بعد زم زم کا کنواں ناقابل استعمال ہوگیا تھا آپ نے اس کو پھر سے جاری کیا ۔ آپ کی وفات حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے وصال کے دوسال بعد ہوئی جب کہ مصطفی جان رحمت ﷺ کی عمر شریف ۸ سا ل کی تھی ۔
والد ماجد حضر ت عبد اللہ رضی اللہ عنہ
آقائے دوجہاں کے والد کریم کا اسم گرامی حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ ہے . آپ رضی اللہ عنہ اپنے والد حضرت عبد المطلب رضی اللہ عنہ کے سب سے پیارے صاحبزادے تھے، آپ کا بیاہ چوبیس سال کی عمر مبارک میں حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ تکمیل پایا اور نبی اکرم ﷺ کا نور مبارک ماہ رجب شب جمعہ شکم مادر میں منتقل ہوا ۔ شکم مادر میں آپ دو مہينے کے تھے کہ والد ماجد حضرت عبداللہ رضی عنہ تجارت کیلئے ملک شام روانہ ہوئے اور واپسی کے وقت مدینہ منورہ میں ایک ماہ کی علالت کے بعد قبیلہ بنو عدی بن نجار میں وفات پائے اور وہیں "دار نابغہ" میں آپ کی تدفین مبارک عمل میں آئی، وصال کےوقت حضرت عبداللہ رضی عنہ کی عمر شریف پچیس برس تھی۔
والدہ ماجده حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا
مصطفی جان رحمت کی والدہ ماجدہ کا نام حضرت بی بی آمنہ بنت وہب بن عبدمناف تھا ۔ آپ کا قبیلہ بنو زہرہ ہے جو قریش کا ایک ذیلی قبیلہ تھا ۔ آپ کا سلسلہ نسب حضور ﷺ کے جد امجد عبد مناف بن قصی سے جاملتاہے ۔ ابھی حضور محمد مصطفی ﷺ کی عمر مبارک چھ برس ہی کی تھی کہ آ پ رضی اللہ عنها رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ مدینہ منوره تشریف لائیں، اور قبیلہ بنو نجار میں قیام فرما رہے جو آپ کے دادا جان کے ننھیالی رشتہ دار تھے ۔ والده ماجدہ آپ ﷺ کو حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی زیارت کے لئے مزار شریف پر لے گئیں ۔ آپ کے ساتھ سفر میں حضرت ام ایمن رضی اللہ عنہا بھی تھیں واپسی کے وقت راستہ میں مقام ابواء پر حضر آمنہ رضی عنہا وصال فرماگئیں اور وہیں مدفون ہوئیں ۔ اللہ تعالی ہمیں اجداد رسول اللہ ﷺ کی تعظیم کرنے کی توفیق رفیق عطا فرمائے ۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ