قرآن مجید کی چند بنیادی معلومات

قرآن عظیم اللہ تعالی کی سب سے جامع ، جن وانس کے لئے مستند، اغیار عالم کے لئے معتبر ،حکمتوں سے لبریز، حقائق سے بھر پور، پرکشش اسلوب سے معمور ، مسائل کاجواب ،ہر دور کا متحمل،مستحکم دستاویز، نظم ونثردونوں صفتوں سے متصف ،صلاح وفلاح کا ضامن آخری کتاب تیئس سال میں بذریعہ جبرئیل امیں نازل کردہ کتابوں میں افضل بناکر پیغمبر اعظم محمد عربی ﷺ پر چالیس برس كى عمر شریف میں نازل کی گئی ۔

نزول قرآن کا اہم مقصد

مخلوق خدا بالخصوص جن وانس کو گمراہی سے دور کرکے سچائی کی راہ پر لانا اور انھیں ہدایت یافتہ بناکردنیا اور آخرت کی سعادت سے مالا مال کرنا ۔

قرآن کریم کی چند اہم خصوصیات جو سابقہ کتب آسمانی سے اسے ممتاز کرتی ہیں ۔

.... ایک ایک حرف تبدیل وتحریف سے دائمی محفوظ اور اسکی حفاظت اللہ تعالی کے ذمے کرم پر ہے ۔

.... ذہن میں پیدا ہونے والے شکوک وشبہات سے پاک، ماضی ،حال اور مستقبل کی سچی خبر بتاتا ہے ۔

.... روئے زمین پر سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب ہے ۔

.... اس جیسا کلام پیش کرنے سے ہر کوئی عاجزہے ۔

.... جس کے ذریعہ اللہ نے دیگر آسمانی کتابوں کے احکام اور سابقہ شریعتوں کو منسوخ فرمادیا کیونکہ ہر زمانے کے تقاضے کا جواب ہے اور حضور علیہ السلام کا عظیم معجزہ ہے ۔

.... اسکی جاذبیت کا یہ عالم ہے کہ پڑھنے والا اکتاہٹ محسوس نہیں کرتا یہاں تک کہ اس کا یاد کرنا بھی آسان کردیا گیا ہے اسی وجہ سے ہزاروں سینوں میں یہ امانت قرآن آج بھی محفوظ ہے ۔

.... دیگر اقوام عالم کا قرآن عظیم کو پڑھنا اور اس کی رہنمائی میں تحقیق کرکے سچ کو تلاش کرنا اور مقصد میں کامیابی حاصل کرنا ۔

قرآن کریم کے مسلمانوں پر چند بنیادی حقوق بھی ہیں ۔

.... یہ حرف بہ حرف اللہ قادر مطلق خبیرو علیم کی طرف سے ہے اسکے حق ہونے پر ایمان ویقین کامل ہونا ۔

.... اسکی تلاوت کو حرز جاں بنانا ۔                           

.... اسکے ادب واحترام کو ملحوظ خاطر رکھنا ۔

.... اسکے افہام وتفہم کی کوشش کرنا ۔

.... اسے سیکھنا ، سمجھنا اور یاد کرنا ۔

.... اسکی رعایت کرتے ہوئے اس پر عمل کرنا اور دوسروں تک اسے پہنچانا ۔

قرآن مجید کی تاریخ پر ایک نظر

سرکار علیہ السلام کے زمانے میں قرآن عظیم باضابطہ تحریری شکل میں موجود نہ تھا پھر حضور علیہ السلام کی رہنمائی میں سیکڑوں صحابہ کرام نے اسے زبانی یاد کرلیا تھا ۔ زمن نبوی تک قرآن کے جمع وترتیب کی ضرورت محسوس نہ ہوئی پر حضور کے وصال کے بعد شدت سے خوف وخدشات لاحق ہوئے جس کے نتیجے میں حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی تجویز پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالی عنہ کے حکم سے زید بن ثابت رضی اللہ تعالی عنہ کی سربراہی میں قرآن عظیم کو مصحف کی شکل میں جمع کیا گیا ۔

پھر خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں لہجوں کے فرق اور قرآت کے اختلاف کی بنیاد پر حضرت عثمان نے حضرت حفصہ بنت عمر سے حضرت عمر کے زمانہ کے مصحف کی اصل کاپی کا نسخہ حاصل کیا اور اسے کثرت کے ساتھ نقل کا حکم دیا اور سارے عالم اسلام میں بھیج کر اسی کی پیروی کا حکم دیا جسے مصحف رسم عثمانی کے نام سے بھی یاد کیاجاتا ہے ۔ اہل عرب چونکہ عربی زبان جاننے والے تھے لیکن اہل عجم کے لئے دشواری کے سبب سے حجاج بن یوسف کے دور میں اعراب وحرکت کا اضافہ کرکے تمام مشکلات کو آسانیوں میں تبدیل کردیاگیا ۔

پندرہ شعبان المعظم شب برات میں یکبارگی لوح محفوظ سے آسمانی دنیا تک اوررمضان المبارک کی شب قدر میں آسمانی دنیا سے حسب ضرورت حضور علیہ السلام کے قلب اطہرپر وحی کا آغازہوا اس طرح قرآن کریم دوبار نازل ہوا ۔

اس میں کل 30 پارے ، 7 منزلیں ، 14 آیات سجدہ ، 114سورتیں ، 558رکوع ، 6666 آیات ، 77934کلمات ، اورتین لاکھ 23 ہزار671 حروف ہیں ۔

یہ مختصر وجامع معلوماتی خاکہ ہے امید ہےکہ اپ اس سے استفادہ کریں گے ۔

اللہ تعالی ہمیں قرآن عظیم کی صحیح سمجھ اور اس  پرعمل كى توفيق عطا فرمائے ۔ آمین .

Related Posts

Leave A Comment

Voting Poll

Get Newsletter